ایمزٹی وی(اسلام آباد)وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ پر پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کا آغاز دونوں ممالک اور خطہ کے مفاد میں ہے۔ سندھ طاس معاہدے کے تحت موجود فریم ورک کی حدود میں رہتے ہوئے پاکستانی مفادات کا بھرپورتحفظ کریں گے۔ کشن گنگا پاور پراجیکٹ میں ہم نے سندھ طاس منصوبہ کے تحت اپنے حقوق کا کامیابی سے دفاع کیا ہے۔ مذاکرات کے بہتری کی امید ہے۔ سندھ طاس معاہدہ کی پاسداری اور اس کے ذریعے مسائل کا حل دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے۔ رتلے پاور پراجیکٹ منصوبہ پر 11، 12 اور 13 اپریل کو پاکستان اور بھارت کے درمیان سیکرٹری سطح پر مذاکرات واشنگٹن میں ہوں گے۔ نیلم جہلم منصوبہ مارچ 2018ء میں کام شروع کر دے گا۔ ان خیالات کا اظہار خواجہ محمد آصف نے پریس کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان کی کوششوں سے سندھ طاس معاہدہ پر بات چیت کا سلسلہ پھر سے شروع ہو گیا۔ بات چیت کا سلسلہ بڑی دیر سے منقطع تھا۔ مذاکرات مارچ 2015ء سے تعطل کا شکار ہو گئے تھے۔ جب پاکستان کی جانب سے کشن گنگا اور رتلے پاور پراجیکٹ پر کمیشن کی سطح کے مذاکرات کو ناکام قرار دیتے ہوئے ثالثی کی طرف جانے کا عندیہ دیا تھا۔ 14 اور 15 جولائی 2016ء کو پاکستان کے سیکرٹری پانی و بجلی کے بھارتی ہم منصب سے نئی دہلی میں ہونے والے مذاکرات کے بعد پاکستان نے ان دو تنازعات پر ثالثی کا راستہ اپنایا۔ کشن گنگا پاور پراجیکٹ جسے دریائے نیلم پر تعمیر کیا جا رہا ہے یہ ثالثی عدالت پاکستان کے حق میں فیصلہ دے چکی ہے جس پر پاکستان عملدرآمد کا تقاضا کر رہا ہے۔
یہ عالمی عدالت نہیں بلکہ ثالثی عدالت ہے۔ رتلے پاور پراجیکٹ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اور اس کے ڈیزائن پر بھی پاکستان کو تحفظات ہیں۔ کشن گنگا بہت آگے بڑھ چکا ہے لیکن رتلے کے ڈیزائن پر ہمارے تکنیکی نوعیت کے اعتراضات ہیں۔ ہمیں پوری امید ہے کہ ہمارے اعتراضات کا احترام کیا جائے گا۔ ان دونوں تنازعات کو ثالثی کے لئے عالمی بینک کی سطح پر اٹھا لیا گیا ہے۔ بھارت غیرجانبدار ماہرین کے تقرر پر زور دیتا ہے جبکہ پاکستان کا موقف ہے کہ ثالثی عدالت کے ذریعے معاملات طے کئے جائیں۔ اس معاملہ کی وجہ سے تعطل آیا۔ گذشتہ دو چار ماہ میں امریکہ نے بھی مداخلت کی ورلڈ بینک نے اعلیٰ سطح پر پاکستان کا دورہ کیا اور کوشش کی کہ معاملہ آگے بڑھایا جائے اور بگاڑ کو درست کیا جائے۔ رتلے منصوبہ پر اپریل کی 11، 12 اور 13 تاریخ کو واشنگٹن میں مذاکرات ہوں گے۔ ہمارے مطالبات کو تسلیم کیا گیا ہے۔ یہ مذاکرات سیکرٹری سطح پر ہوں گے ان کا کہنا تھا کہ ہمیں خوشی ہے بھارت کمیشن کی سطح پر سندھ طاس معاہدہ پر مذاکرات شروع کرنے پر آمادہ ہو گیا ہے۔ ہم بھارتی فیصلے اور بھارتی وفد کی پاکستان آمد کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدہ کی پاسداری اور اس کے ذریعے مسائل کا حل دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔ بھارتی وفد پاکستان میں قیام کے دوران دو روزہ مذاکرات کریں گے۔ بھارتی وفد کی قیادت بھارتی کمشنر پی کے سکسینا کریں گے جبکہ پاکستانی کمشنر مرزا آصف بیگ پاکستانی وفد کی قیادت کریں گے۔ ان مذاکرات میں تین مجوزہ پاور پلانٹس کے منصوبے پکل دل، لوئر کرنائی اور معیار کے ڈیزائنوں پر بات چیت ہو گی۔ اس کے علاوہ سیلاب کے پانی کا ڈیٹا فراہم کرنے اور زیرتعمیر منصوبوں کے دوروں اور آئندہ میٹنگوں کی تاریخوں پر بات چیت ہو گی۔ ہمیں مذاکرات سے بہتری کی امید ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں کشن گنگا یا دیگر مسائل جو اس معاہدے کے تحت سامنے آئے اس میں بہت زیادہ تاخیر کی گئی۔ دس ، دس ، بارہ بارہ سال میں اس میں تاخیر ہوئی اس سے ہمارے مفادات کو زک پہنچی جب ہم ثالثی عدالت میں گئے تو اس تاخیر کی وجہ سے ہماری پوزیشن اتنی مضبوط نہیں تھی جتنی وقت پر ایکشن لینے سے ہو سکتی تھی ہم نے رتلے منصوبہ کے حوالہ سے ڈیڑھ سال میں تمام کامیابیاں حاصل کی ہیں ہماری رتلے کے مقابلہ میں بڑی مضبوط پوزیشن ہے ہم رتلے کے ڈیزائن میں تبدیلیاں کروانے کی پوزیشن میں ہیں جو پاکستان کے مفاد میں ہو ںاور معاہدہ کے مطابق ہوں ۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ 57 سال پہلے معاہدہ پر دستخط ہوئے تھے اس وقت سے کسی تنازعہ پر اتنی سرعت کے ساتھ کام نہیں ہوا جتنا ہم نے ڈیڑھ سال میں رتلے کے اوپر کام کیا ہے ۔
پاکستان کی پوزیشن اس پر مضبوط ہے اور ہم اپنے مفادات کا بھرپور تحفظ کرنے کی پوزیشن میں ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے تھے کہ مذاکرات شروع ہونے سے پہلے اس اہم مسئلہ پر پاکستان کے عوام کی توجہ دلاتے اور اس کے مختلف خدوخال بھی بیان کرتے ۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدے پر بات چیت کا آغاز دونوں ممالک اور خطہ کے مفاد میں ہے اس معاہدہ کے تحت موجود فریم ورک کی حدود میں رہتے ہوئے ہم جتنا فائدہ اٹھا سکتے ہیں وہ اٹھا رہے ہیں اور اٹھاتے رہیں گے اور پاکستانی مفاد کا بھرپور تحفظ کریں گے ۔
پاکستان کے 116 وفد بھارتی ڈیموں کے ڈیزائن کے معائنہ کے لیے جا چکے ہیں رتلے منصوبہ میں بھی ہم اس چیز پر عملدرآمد کی کوشش کررہے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ کشن گنگا پاور پراجیکٹ میں ہم نے سندھ طاس معاہدہ کے تحت اپنے حقوق کا کامیابی سے دفاع کیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ نیلم جہلم پاور پراجیکٹ مارچ 2018 ء میں کام شروع کر دے گا ۔