ایمزٹی وی ()امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکیوں کے بعد کی صورتحال پر غور کے لیے پارلیمنٹ کی مشترکہ قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس جاری ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت بند کمرہ اجلاس میں تمام سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز شریک ہیں۔ جب کہ اجلاس میں ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیان اور پاکستان کے جوابی بیانیے پر تفصیلی غور کیا جائے گا۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ، نوید قمر، غلام احمد بلور ، بیرسٹر ظفر اللہ، سینیٹر مشاہد اللہ اور شاہ محمود قریشی سمیت دیگر موجود ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہےکہ وزیر خارجہ خواجہ آصف اور مشیر قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر خان جنجوعہ موجودہ صورتحال پر ارکان کو بریفنگ دیں گے۔
ارکان کو قومی سلامتی کمیٹی کے منگل کو ہونے والے اجلاس کے فیصلوں پر اعتماد میں بھی لیا جائے گا۔ ارکان اسمبلی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیان اور پاکستان کے جوابی بیانیے پر غور کریں گے جس کے بعد سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز کی سفارشات وفاقی حکومت کو پیش کی جائیں گی ۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ٹوئٹ کے ذریعے الزام عائد کیا تھا کہ امریکا نے گزشتہ 15 برسوں میں اسلام آباد کو احمقوں کی طرح 33 ارب ڈالر کی امداد دی جس کے بدلے میں ہمیں جھوٹ اور دھوکہ ملا۔
امریکی صدر کے بیان اور پاکستان پر الزام پر گزشتہ روز وفاقی کابینہ کے اجلاس میں واضح کیا گیا تھا کہ سول اور فوجی قیادت ایک پیج پر ہے، امریکا کے امداد بند کرنے سے فرق نہیں پڑتا اور پاکستان کے پاس بھی کئی آپشنز موجود ہیں۔
وزیر دفاع خرم دستگیر نے بھی برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان عسکری تعاون تقریباً ختم ہوچکا ہے اور امداد روک کر پاکستان پر اپنی مرضی مسلط کرنا ممکن نہیں رہا۔
خرم دستگیر نے کہا کہ پاکستان کی آدھی فضائی حدود امریکا کے لیے مکمل طور پر کھلی ہے، جبکہ زمینی راستے بھی دیے گئے ہیں، ’ان کے بغیر امریکا کی افغانستان میں رسائی نہایت مشکل ہو گی، اس لیے امریکا بجائے نو مور اور نوٹسز کے، پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرے