اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران بتایا کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کو 66 روز ہو چکے ہیں، لوگ بدستور بھارتی بربریت کے باعث مسائل کا شکار ہیں۔ کشمیری عوام دواؤں، علاج، خوراک اور رابطوں سے محروم ہے۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارتی جارحیت سے مقبوضہ کشمیر میں بڑا انسانی بحران ہے، 3 امریکی صدارتی امیدوار بھی بھارتی اقدام کی مذمت کر چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ہر سطح پر مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اٹھا رہا ہے، کشمیریوں کے مسئلے کے حل کےلئے کوشاں ہیں۔ لاکھوں لوگ محصور ہیں، کھلی جیل میں بند ہیں۔ امریکی سینیٹرز کی آمد اور کشمیر کا دورہ خوش آئند ہے، توقع ہے اقدامات سے کشمیر کی صورتحال سب کے سامنے آچکی ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ کرتار پور راہداری افتتاحی تقریب کےلئے من موہن سنگھ کو دعوت دے دی، سابق بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ کو باضابطہ دعوت نامہ بھیجا۔ کرتار پور راہداری پر ترقیاتی کام وقت پر مکمل ہوجائے گا۔ توقع ہے کرتار پور راہداری پر شیڈول کے مطابق امور طے ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے چین کا سرکاری دورہ کیا ہے، دورہ چین کے دوران باہمی اور علاقائی صورتحال پر گفتگو ہوئی۔ وزیر اعظم کی چینی سیاسی قیادت سے ملاقاتیں ہوئیں، ہر شعبے میں تعاون کو بڑھانے پر اتفاق رائے کیا گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ چینی صدر نے کشمیر پر پاکستانی موقف کی حمایت کی، چینی صدر نے کشمیر معاملے کو نامکمل ایجنڈا قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ سی پیک اتھارٹی بنائی تاکہ دوسرا مرحلہ تیزی سے آگے بڑھے، سی پیک کے اثرات ہر جگہ پہنچنے کےلئے اقدامات اٹھائے گئے۔ سارک کانفرنس کے معاملات آگے بڑھ سکتے ہیں، سارک کانفرنس کے انعقاد میں بھارت کی رکاوٹ ختم ہوگئی۔ سارک کانفرنس کے جلد انعقاد پر آگاہ کیا جائے گا۔اپنی بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کے دورہ ایران اور سعودی عرب کے امکانات ہیں، وزیر اعظم کے دوروں سے متعلق جلد پیشرفت سے آگاہ کیا جائے گا۔ سری لنکا کےلئے پاکستانی ہائی کمیشن کی تعیناتی طریقہ کار کے مطابق ہوتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ سیکیورٹی اور اسلحے کی دوڑ پر پاکستان کا مو¿قف واضح ہے، پاکستان ایسی کسی بھی دوڑ میں شامل نہیں۔ کوئی رافیل رکھے یا کچھ اور، پاکستان اپنا دفاع کرنا جانتا ہے۔