اسلام آباد: اقوام متحدہ نے 31 اکتوبر 2003 کو ایک قرارداد کے ذریعے 9 دسمبر کو انسداد بدعنوانی کاعالمی دن منانے کی منظوری دی تھی
جس کے بعد ہر سال کی طرح 9دسمبر کو ورلڈ اینٹی کرپشن ڈے منایا جاتا ہے
اس دن کو منانے کا مقصد یہ ہے کہ ملک میں کر پشن اور ناانصافی کے خاتمہ اور ہرکام میرٹ کے مطابق چلانے کے لئے ضروری ہے کہ عوام میں بڑھتی ہوئی ما یوسی اور ناامیدی کو ختم کیا جائے اورقانون کی حکمرانی کو یقینی بنایا جائے تا کہ کرپشن کی مکمل روک تھام ہو سکے
۔ اس دن کی مناسبت سے قومی احتساب بیورو اور دیگرتنظیموں کی جانب سے سیمینارز ، واکس اور مباحثوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
کرپشن نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کا مسئلہ بن چکا ہے،بدعنوانی اور ناانصافی کے خاتمہ اور ہر کام میرٹ کے مطابق چلانے کے لئے ضروری ہے کہ عوام میں بڑھتی ہوئی ما یوسی اور ناامیدی کو ختم کیا جائے اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنایا جائےتیسری دنیامیں وسائل کی کمی کے باعث لوگ کرپشن کا سہرا لیتے ہیں، بدعنوانی کو اپنی آمدنی کا ذریعہ بناتے ہیں، کرپشن کی ایک وجہ ملک میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نااہلی اور بے راہ راوی ہے۔
بدعنوانی کے بڑھتے ہوئے اس ناسور کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ اب لوگ بدعنوانی کے مرتکب ہو کر بھی شرمندگی محسوس نہیں کرتے بلکہ اس پر فخر کرتے ہیں-وسائل کی غیرمنصفانہ تقسیم اور اختیارات کے ناجائز استعمال نے سماجی اور معاشرتی اسٹرکچر کو بری طرح نقصان پہنچایا ہےاور انسانی ومذہبی اقدار کو پامال کرکے رکھ دیا ہے
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں 26 کھرب ڈالر سالانہ کرپشن کی نذر ہوجاتے ہیں جبکہ 10 کھرب ڈالر رشوت کی شکل میں ضائع جاتے ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق انسداد بدعنوانی کے عالمی دن پر اپنے پیغام میں اقوامِ متحدہ کے ڈیولپمنٹ پروگرام (یو این ڈی پی) نے بتایا کہ عالمی جی ڈٰ پی کا 5 فیصد سالانہ کرپشن کی نذر ہوتا ہے ۔یو این ڈی پی کا کہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک میں امداد سے 10 گنا زیادہ رقم کرپشن کا شکار ہوجاتی ہے
بلا شبہ بہت با مقصد اور فوری سمجھ میں آنے والا پیغام ہے مگر کیا ہم سب اس پہ عمل بھی کرتے ہیں ؟ یہ ایک ایسا سوال ہے Say no to curruption
جس پہ ہر ذی روح کو غور کرنے کی ضرورت ہے ۔