اسلام آباد :چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمدکاکہنا ہےکہ سانحہ آرمی پبلک اسکول آپریشن ضرب عضب کےردعمل میں پیش آیا۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمدکی سربراہی میں سانحہ آرمی پبلک اسکول از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہماری ایجنسیوں اور اداروں کو تمام خبریں ہوتی ہیں لیکن جب ہمارے اپنے لوگوں کی سکیورٹی کا معاملہ آتا ہے تو وہ ناکام ہو جاتی ہیں۔اے پی ایس کا واقعہ سیکیورٹی کی ناکامی تھی ۔چوکیدار اور سپاہیوں کیخلاف کارروائی کر دی گئی،کارروائی اوپر سے شروع ہونی چاہیے تھی لیکن اوپر والے تنخواہیں اور مراعات لیکر چلتے بنے،بچوں کو اسکولوں میں مرنے کیلئے نہیں چھوڑ سکتے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ آپریشن ضرب عضب جاری تھا اور اس کے ردعمل میں یہ واقعہ پیش آیا، ہمارے حکومتی اداروں کو اس حوالے سے ٹھوس اقدامات کرنے چاہیے تھے۔انہوں نے ریمارکس دیے کہ یہ ممکن نہیں کہ دہشتگردوں کو اندر سے سپورٹ نہ ملی ہو۔
سماعت کے دوران اٹارنی جنرل خالد جاوید خان کا کہنا تھا اپنی غلطیاں تسلیم کرتے ہیں، اپنا دفتر چھوڑ دوں گا لیکن کسی غلطی کا دفاع نہیں کروں گا، اگر عدالت تھوڑا وقت دے تو وزیراعظم اور دیگر حکام سے ہدایات لیکر عدالت کو معاملے سے آگاہ کروں ۔اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ ایک سنگین نوعیت کا معاملہ ہے اس پر وزیراعظم سے ہی جواب طلب کریں گے۔
دوران سماعت عدالت میں کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کا بھی تذکر ہ کیاگیاجسٹس قاضی امین نے کہا کہ اطلاعات ہیں کہ ریاست کسی گروہ سے مذاکرات کر رہی ہے، کیا اصل ملزمان تک پہنچنا اور پکڑنا ریاست کا کام نہیں؟
سماعت کےدوران چیف جسٹس نےوزیراعظم عمران خان کوطلب کرلیا۔