ایمز ٹی وی (اسلام آباد) ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلام کا ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہنا تھا کہ رواں ماہ نیپال میں ہونے والی سارک سربراہی کانفرنس میں وزیراعظم نواز شریف کی سیکیورٹی اور پروٹوکول کی ذمہ داری پاکستان خود اٹھائے گا، وہاں کسی دوسرے ملک کی گاڑی استعمال نہ کرنے کا فیصلہ وزیراعظم کے سیکیورٹی اسٹاف نے کیا ہے تاہم نیپال میں وزیراعظم نواز شریف کو بھارتی گاڑی کے استعمال کی پیشکش نہی کی گئی تھی۔ دورہ نیپال کے دوران وزیراعظم صرف میزبان ملک کی قیادت سے ملاقاتیں کرینگے لیکن وہ بھارتی ہم منصب سے ملاقات نہیں کریں گے۔
تسنیم اسلم کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان دیرینہ مسئلہ ہے، پاکستان نے ورکنگ باؤنڈری اور لائن آف کنٹرول پر بھارتی اشتعال انگیزی کا معاملہ عالمی برادری میں اٹھایا ہے، اقوام متحدہ کے مبصرین نے ایل اوسی کا دورہ کیا اور ہم نے بھارتی جارحیت سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کروایا، گزشتہ دو ہفتوں سے ایل او سی پر بھارت کی جانب سے منظم حملے نہیں ہوئے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشتگردی سے متاثرہ ملک ہے، خطے میں معاشرتی عدم مساوات، غربت اور بےروزگاری سمیت دیگر مسائل نے دہشت گردی کو ہوا دی تاہم پاکستان غربت کے خاتمے کے لئے کوششیں کررہا ہے۔ مسلح افواج نے آپریشن ضرب عضب شروع کررکھا ہے جس میں دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جارہی ہے۔ پاکستان خطے میں امن اور استحکام کے لئے افغانستان کے ساتھ خوشگوار تعلقات کا خواہاں ہے اور افغان صدر اشرف غنی کا حالیہ دورہ پاکستان انتہائی کامیاب رہا ہے۔ پاکستان اور روس کے درمیان تعاون میں اضافہ ہورہا ہے اور تعلقات میں بہتری عروج کی جانب گامزن ہے۔ روسی وزیرِ دفاع کے حالیہ دورۂ پاکستان سے دونوں ممالک کے مابین باہمی تعاون کو فروغ دینے میں مدد ملے گی۔