پیر, 25 نومبر 2024


سشما سوراج نے اقوام متحدہ میں کیسے کہہ دیا کہ کشمیر اس کا اندرونی معاملہ ہے؟


ایمزٹی وی(آزاد کشمیر)صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان کا کہنا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو پس پشت نہیں ڈالا جاسکتا کیونکہ یہ جنوبی ایشیا میں ایٹمی جنگ کی وجہ بن سکتا ہے ۔
اسلام آباد میں نجی یونیورسٹی میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کے دوران مسعود خان نے کہا کہ بھارت غیرقانونی طورپر کشمیر پر قابض ہے، کشمیر میں بھارتی افواج کی موجودگی غیر قانونی ہے۔
بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں تمام عالمی قوانین کی دھجیاں اڑا تے ہوئے ظلم وستم کی انتہا کردی ہے، کشمیری 70 سال سے آزادی کے لیے بھارتی مظالم کا مقابلہ کررہے ہیں، کشمیری حق خودارادیت کے لیے اپنا خون پیش کررہے ہیں ، اس تمام صورت حال میں بھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج نے اقوام متحدہ میں کیسے کہہ دیا کہ کشمیر اس کا اندرونی معاملہ ہے حالانکہ کشمیر کسی صورت بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں ہے۔

صدرمسعودخان کا کہنا تھا کہ سرینگر میں کشمیری نوجوان آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں اورکشمیریوں کی پانچویں نسل آج کشمیر میں بھارت سے آزادی چاہتی ہے، کشمیریوں کی تحریک آزادی روزانہ کی بنیاد پررائے شماری ہے، حق خودارادیت اور تحریک آزادی بھارت کو دہشت گردی لگ رہی ہے،پاکستان مقبوضہ کشمیرپرکوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا لیکن پاکستان کو اس سلسلے میں بھارت کو سفارتی شکست دینا ہوگی۔

آزاد کشمیر کے صدر نے کہا کہ کشمیری پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں کیونکہ پاکستان نے کشمیر کا موثر موکل ہونے کا ثبوت دیا ہے، اقوام متحدہ کشمیر پر دوہرے معیار کا مظاہرہ کررہی ہے کیونکہ اقوام متحدہ بھارت پرمسئلہ کشمیرکے پر امن حل کے لیے دباوٴ کیوں نہیں ڈال رہا ہے، اقوام متحدہ شام کے معاملے پرموثرکردارادا کرتی ہے لیکن کشمیرپر خاموش ہے، عالمی برادری کی توجہ مسئلہ کشمیرکی طرف مبذول کروانے کے لیے وفود بھیجنا ہوں گے جب کہ اقوام متحدہ کشمیری عوام کے حقوق کا تحفظ کرے۔

صدرآزاد کشمیرنے کہا کہ کشمیرجنوبی ایشیا میں ایٹمی جنگ کی وجہ بن سکتا ہے، مسئلہ کشمیرکو بیک برنر پر نہیں رکھا جا سکتا ہے، کشمیری تمام ترمظالم کے باوجود جدوجہد آزادی کوزندہ رکھے ہوئے ہیں، پاکستان اور کشمیر کا اکٹھے ہونا دونوں کے مفاد میں ہے، کشمیر کے پانی کے بغیر پاکستان ریگستان ہے جب کہ کشمیر محفوظ نہیں ہوگا تو پاکستان بھی محفوظ نہیں ہوگا کیونکہ پاکستان کی معیشت کشمیر سے جڑی ہوئی ہے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment