جمعہ, 22 نومبر 2024


کشمیر میں معمولی جھڑپ پرفوجیوں کو عمر قید-

ایمز ٹی وی( نیوز ڈیس)

بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں  فوجی عدالت نے ایک فرضی جھڑپ کے دوران تین کشمیری نوجوانوں کے قتل کے الزام میں دو افسران سمیت سات فوجی اہلکاروں کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔

ہلاکتوں کا یہ واقعہ چار سال قبل لائن آف کنٹرول کے قریب مژہل نامی گاؤں میں پیش آیا تھا۔

تاہم کشمیر میں تعینات فوج کی پندرہویں کور کے ترجمان این این جوشی نے اس فیصلے کی تصدیق کی تردید نہیں کی۔

ان کا کہنا ہے: ’اس معاملے کی تفتیش ہو رہی تھی، لیکن ہم نے ابھی تک کوئی بیان جاری نہیں کیا۔‘

فرضی مقابلے میں کشمیری نوجوانوں کی ہلاکت کی تصدیق کا انکشاف ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب تین نومبر کی شب فوج کے ہاتھوں مارے گئے دو نوجوانوں کی ہلاکت ہوئی-

فوجی ذرائع کے مطابق کمانڈنگ افسر کرنل ڈی کے پٹھانیہ، کپتان اوپیندر سنگھ، صوبیدار ستبیر سنگھ، حوالدار بیر سنگھ، سپاہی چھادرا بن، سپاہی ناگیندرا سنگھ اور سپاہی نریندر سنگھ کے خلاف فوجی عدالت میں مقدمہ دائر کیا گیا تھا

30 اپریل 2010 کو بھارتی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ شمالی کشمیر کے مژہل سیکٹر میں تین پاکستانی مسلح شدت پسندوں کو جھڑپ کے دوران ہلاک کیا گیا ہے۔ لیکن بعد میں مارے گئے نوجوانوں کی شناخت بارہ مولہ کے محمد شفیع، شہزاد احمد اور ریاض احمد کی حیثیت سے ہوئی تھی جو مقامی مزدور تھے۔

اس پورے معاملہ میں دو کشمیریوں بشیر احمد اور عبدالحمید کو بھی ملزم بنایا گیا۔ ان پر الزام ہے کہ انھوں نے اچھی مزدوری کا لالچ دے کر مقتولین کو فوجی کیمپ میں پہنچایا جہاں سے انھیں کپواڑہ کے مژہل سیکٹر لے جا کر فرضی جھڑپ میں ہلاک کیا گیا۔

ان ہلاکتوں پر وادی بھر میں احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے اور چھ ماہ تک ان مظاہروں کے دوران ہلاکتوں، گرفتاریوں اور پابندیوں کا سلسلہ جاری رہا تھا

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment