جمعرات, 21 نومبر 2024


خیبرپختونخواہ میں 20 سے زیادہ جامعات مالی بحران کےباعث بندہونےکےدہانے پر پہنچ گئیں

پشاور: خیبر پختونخواہ میں سرکاری شعبے کی 20 سے زیادہ یونیورسٹیاں مالی بحران کی وجہ سے بند ہونے کے دہانے پر پہنچ گئیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ان کے نقصانات اور واجبات 7 ارب روپے سے تجاوز کر چکے ہیں۔

ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ (ایچ ای ڈی) کے مطابق، صوبے میں 29 جامعات بغیر کسی پیشگی منصوبہ بندی کے قائم کی گئیں جن میں صرف سوات میں چار یونیورسٹیاں ہیں۔

مزید برآں، یونیورسٹیوں کے درمیان وسائل کی تقسیم پر بھی تنازعات سامنے آئے ہیں۔ رپورٹ میں مختلف یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز کی کمی کو بھی اجاگر کیا گیا۔

مارچ 2023 سے، بارہ یونیورسٹیز مستقل VCs کے بغیر ہیں جبکہ 8 ادارے پرو-وی سیز کے ذریعے چلائے جا رہے ہیں۔ مزید برآں، 8 مزید VCs اس سال کے آخر میں اپنی مدت پوری کریں گے۔

علاوہ ازیں متعدد یونیورسٹیوں کے ملازمین کی تنخواہیں بھی روک دی گئی ہیں۔ وومن یونیورسٹی صوابی، لکی مروت، خوشحال خان یونیورسٹی کرک اور ایگریکلچر یونیورسٹی ڈی آئی خان میں انتظامی کارروائیاں معطل کر دی گئی ہیں۔

ایچ ای ڈی کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پرائیویٹ بی اے اور ایم اے کے خاتمے کے بعد یونیورسٹزنے بی ایس پروگرام متعارف کرائے ہیں۔ مزید برآں، یونیورسٹیزنے اپنی جائیدادیں مارکیٹ کی قیمتوں سے کم لیز پر دی ہیں۔ رپورٹ میں اداروں کی اپنی زرعی اراضی کے استعمال میں ناکامی کو اجاگر کیا گیا ہے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment