ایمز ٹی وی(لاہور) پنجاب حکومت نے بزرگوں کے تحفظ کیلئے قانون لانے کا فیصلہ کر لیا ہے اور وزیراعلیٰ سپیشل مانیٹرنگ یونٹ نے مسودہ قانون تیار کر کے سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ اور وزارت قانون کو ارسال کر دیا ہے۔
پنجاب حکومت نے بدبخت اولاد کے ہاتھوں بزرگوں کے تحفظ کیلئے قانون لانے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اس ضمن میں وزیراعلیٰ سپیشل مانیٹرنگ یونٹ نے مسودہ قانون تیار کر کے اسے حتمی شکل دینے کیلئے سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ اور وزارت قانون کو ارسال کر دیا ہے۔
مسودہ قانون کے تحت اولاد اپنے بزرگوں سے برا سلوک نہیں کر سکے گی اور والدین کو گھروں سے نہیں نکالا جا سکے گا، بزرگوں کی دیکھ بھال اولاد کی لازم ذمہ داری ہو گی اور والدین سے جعلسازی سے جائیداد چھین کر بھی انہیں گھر سے باہر نہیں نکالا جا سکے گا۔ قانون کی خلاف ورزی پر تین سے چھ ماہ قید کی سزا ہو گی جبکہ 50 ہزار سے 3 لاکھ روپے تک جرمانہ بھی تجویز کیا گیا ہے۔
بزرگوں کی شکایات کے اندراج کیلئے صوبہ بھر میں ٹول فری نمبر ہوں گے اور کال سینٹر بنائے جائیں گے جبکہ اس قانون کے تحت بزرگوں کی انشورنس کرنے کے علاوہ 60 سال اور اس سے زائد کی عمر کے بزرگوں کو علاج کیلئے میڈیکل فنڈ حکومت دینے کی پابند ہو گی۔ اس قانون کے تحت بزرگوں کیلئے شیلٹر ہومز بھی بنائے جائیں گے