ھفتہ, 23 نومبر 2024


رانا ثناء اللہ کو ان کی فیملی کی وجہ سے دباؤ کا شکار کیا جا رہا ہے

نبیلہ ثناء اللہ نے شوہر سے کی جانے والی ملاقات کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ سیڑھیاں چڑھ کر کافی آگے جا کر کمرہ آیا جس میں تین چارکرسیاں پڑی تھیں اور ایک پررانا ثناء صاحب بیٹھے تھے۔ میں نے ان کی طبیعت پوچھی کیونکہ کچھ دنوں سے ان کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی۔
 
نبیلہ ثناء اللہ کے مطابق وہاں موجود اہلکارنے مجھے کہا کہ باجی آپ ملازموں سے پوچھیں جنہوں نےبیگ رانا ثناء اللہ کی گاڑی میں رکھا۔ میرے استفسار پر بولا کہ وہ بیگ جس میں سے 15 کلو ہیروئن نکلی ہے۔ میں نے پوچھا کہ کون سی ہیروئن؟ میرا نکلی ہے کہ ریما نکلی ہے۔
 
اہلیہ کے مطابق رانا ثناء نے میرا ہاتھ پکڑ کر اشارہ کیا کہ ان کے ساتھ لوزٹاک نہ کرو لیکن مجھے غصہ تھا۔ میں نے اہلکاروں کو کہا کہ ایک بندے کو علم ہے کہ مجھے دھمکیاں دی جا رہی ہیں تو کیا وہ اپنی گاڑی میں ہیروئن رکھے گا؟ جس پرجواب ملا کہ نہیں ہم نے تو رانا صاحب کو پکڑا اور ان کے ساتھ گاڑٰی میں بیٹھ کر یہاں آ گئے۔ اس بات پر رانا صاحب بولے کہ نہیں یہ جھوٹ ہے، موٹروے پراے این ایف کی گاڑیاں آگے آئیں۔ ڈرائیورکواتارکرتین اہلکار گاڑی میں بیٹھ کر تلاشی لینےلگے اور ڈگی بھی کھولی۔
 
اہلیہ نے بتایا کہ راناصاحب کودفترلاکر بیگ دکھایاگیا کہ یہ ہیروئن آپ کی گاڑِی سے ملی۔ انہوں نے اہلکاروں سے کہا بھی کہ آپ مجھے وہیں بتاتے کہ یہ بیگ آپ کی گاڑی سے ملا ہے ۔ مجھے یہاں آکر کیوں دکھایا۔
 
نبیلہ ثناءاللہ نے خدشہ ظاہر کیا کہ رانا صاحب کو مینٹلی ٹارچر کیا جا رہا ہے۔ انہیں آنکھوں سے اشارہ کیا گھیا کہ اہلیہ سے کہیں یہاں سے جائیں اور مجھ سے کہا کہ میڈیا میں غلط باتیں نہ کریں۔ میں تقریبا 15 منٹ وہاں بیٹھی اور رانا صاحب کو کہا کہ ان کی زبان نہیں بولنی ہے آپ نے۔ جس پر وہ ہنسے اور کہا کہ یہ جو مرضی کرلیں،میرے حوصلے بلند ہیں۔
 
دوران گفتگو رانا ثناء کی اہلیہ نے یہ انکشاف بھی کیا کہ انہیں آج صبح موبائل فون پر ایک نامعلوم نمبر سے کال موصول ہوئی اور کہا گیا کہ تمہیں بات کی سمجھ نہیں آتی، تم نے کوئی فالتو بات نہیں کرنی۔ جس پر مجھے بھی غصہ آگیا اور جیسے اس نے بات کی میں نے بھی اسی ٹون میں جواب دیا جس پر اس نے خود فون بند کردیا۔
 
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ رانا ثناء اللہ دو تین دن سے کہہ رہے تھے کہ اکیلی باہر نہ جایا کرو، اپنے ساتھ کسی کو رکھا کرو۔
 
نبیلہ ثناء اللہ کے مطابق نیب کو کچھ نہ ملا تو ہیروئن ہمارا کیا کرلے گی، رانا ثناء اللہ کو ان کی فیملی کی وجہ سے دباؤ کا شکار کیا جا رہا ہے۔ میں نے انہیں بتایا کہ گاڑی میں ادویات کا ڈبہ اور آکسیجن باکس ہے کیوں کہ وہ رات کو آکسیجن لگا کر سوتے ہیں۔ اس کے علاوہ دن میں 3 بار ان کی تھراپی ہوتی ہے۔
 
رانا ثناء اللہ کی اہلیہ نے دعویٰ کیاکہ آخر میں اے این ایف والوں نے مجھے خود بتایا کہ رانا صاحب کو پکڑنے کا حکم رات کو ڈیڑھ بجے آیا تھا، ہمیں خود بھی سمجھ نہیں آئی کہ کیا کرنا ہے۔
 
اہلیہ کے مطابق ملاقات کے وقت ہی اےاین ایف والوں نے بتایا کہ ہم انہیں کیمپ جیل بھیج دیں گے۔ جب انہیں راناصاحب کی صحت خراب نظرآئی توانہوں نےجسمانی ریمانڈ نہیں لیا۔ رانا ثناء کے علاوہ ان کے اسٹاف سے بھی کچھ نہیں مل سکے گا کیونکہ انہوں نےملازموں کو اپنے بچوں کی طرح رکھا ہے اس لیےوہ سچ بولیں گے

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment