گوجرانوالہ: کالعدم جماعت الدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کردیا گیا، حافظ سعید کو 7 روزہ جوڈیشل ریمانڈ کے بعد عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔
ایک ہفتہ قبل گرفتار کیے جانے والے حافظ سعید کو 7 روزہ جوڈیشل ریمانڈ کے بعد آج انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔
حافظ سعید کو 17 جولائی کو لاہور سے گوجرانوالہ آتے ہوئے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) پنجاب نے گرفتار کیا تھا، ان کی گرفتاری نیشنل ایکشن پلان کے تحت عمل میں لائی گئی تھی۔
گرفتاری کے بعد انہیں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں ان کا 7 روزہ ریمانڈ منظور کیا گیا تھا۔ حافظ سعید پر ملکوال میں کالعدم تنظیم کے لیے جگہ حاصل کرنے کا الزام ہے۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے نومبر 2008 میں جماعت الدعوۃ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہوئے اس پر پابندیاں عائد کی تھیں، بعد ازاں سال 2014 میں امریکا نے بھی جماعت الدعوۃ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہوئے اس پر مالی پابندیاں عائد کیں اور حافظ سعید کے بارے میں معلومات فراہم کرنے پر ایک کروڑ ڈالر انعام دینے کا بھی اعلان کیا تھا۔
سنہ 1948 میں پیدا ہونے والے حافظ سعید نے پہلے لشکر طیبہ کے نام سے اپنی تنظیم کی بنیاد رکھی تھی، جب اس پر پابندی لگی تو انہوں نے جماعت الدعوۃ کے نام سے اپنی سرگرمیاں شروع کردی تھیں۔
جب جماعت الدعوۃ پر بھی پابندی لگی تو انہوں نے فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے نام سے اپنی سرگرمیوں کا آغاز کیا۔ فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے کئی فلاحی پراجیکٹس چل رہے ہیں جن میں اسکول، اسپتال اور مدرسے بھی شامل ہیں۔