احتساب عدالت لاہور نے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں دس روز کی توسیع دیتے ہوئے دوبارہ تین اگست کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
لاہور کی احتساب عدالت میں بدھ کے روز آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی سماعت ہوئی۔ اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کو چودہ روزہ جسمانی ریمانڈ پورا ہونے پر عدالت میں پیش کیا گیا۔
سماعت کے آغاز پر وکیل کے نیب نے کہا کہ 2 کروڑ روپے کے سال 2004 سے ٹیکس ریٹرن نہیں ملے، جب کہ 2 بے نامی کمپنیاں بھی سامنے آئی ہیں، کمپنیوں کی 5 ارب روپے کی ٹرانزکشز ہوئی ہیں، ڈائریکٹر کو طلب کیا تو ریکارڈ دینے کا وعدہ کیا لیکن کچھ نہیں دیا، جس پر وکلا صفائی کا کہنا تھا جو کچھ لکھوایا بے بنیاد ہے، اس لیئے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کی جائے۔
اس موقع پر نیب کے تفتیشی افسر نے حمزہ شہباز کی فنانشل اسٹیٹمنٹس پیش کرتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا کہ ملزم کی فنانشل اسٹیٹمنٹس کا اس کے بینک اکاونٹس سے موازنہ کیا ہے، 16 ملین روپے والدہ کے اکاونٹس میں منتقل کیے، حالانکہ یہ رقم کیش ادا کی گئی۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ دوران تفتیش ملازمین کے نام پر دو بے نامی کمپنیاں سامنے آئی ہیں، ان کمپنیوں میں 5 ارب روپے منتقل ہوئے۔
نیب افسران کا مزید کہنا تھا کہ بینک اسٹیٹ منٹس اور بے نامی کمپنیوں سے متعلق مزید تفتیش کیلئے وقت درکار ہے، عدالت سے استدعا ہے کہ جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی جائے، جس پر احتساب عدالت نے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کا 10 دن کا مزید ریمانڈ دیتے ہوئے ملزم کو 3 اگست کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے کر سماعت ملتوی کردی۔
قبل ازیں عدالت آمد پر میڈیا کی جانب سے حمزہ شہباز سے سوال کیا گیا کہ لیڈر سارے اندر ہیں، احتجاج کس حد تک کامیاب ہوگا؟، جس پر حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ یہ عوام کا احتجاج ہے، اللہ تعالی خیر کرے گا، عمران خان کے اوسان خطا ہوگئے ہیں، اب کی بات کوئی نہیں سنتا، وقت بتائے گا کہ وزیراعظم کا دورہ امریکا کتنا کامیاب ہے۔
واضح رہے کہ ن لیگی رہنما اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کو عبوری ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد ہونے پر لاہور احتساب عدالت کے باہر سے گرفتار کیا گیا تھا۔ حمزہ شہباز پرآمدن سے زائد اثاثے اور منی لانڈرنگ کے الزامات ہیں۔