لاہور: سابق صوبائی وزیر اور مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کے خلاف منشیات برآمدگی کیس کی سماعت جاری ہے، رانا ثنا اللہ 14 ستمبر تک جوڈیشل ریمانڈ پر تھے۔
لاہور کی انسداد منشیات عدالت میں سابق صوبائی وزیر رانا ثنا اللہ کو ریمانڈ مکمل ہونے پر پیش کیا گیا، پراسیکیوٹر صلاح الدین مینگل طبیعت خرابی کے باعث پیش نہ ہوئے۔
عدالت نے دریافت کیا کہ بتایا جائے کون سے پراسیکیوٹر درخواست ضمانت میں سرکار کی جانب سے پیش ہوں گے۔ عدالت نے اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) کے پراسیکیوٹر کو بحث کے لیے طلب کرلیا۔
رانا ثنا اللہ کے وکیل نے کہا کہ پہلے بھی واٹس ایپ پر جج کو تبدیل کر دیا گیا، ایسا نہ ہو کہ آپ کو بھی واٹس ایپ آجائے۔ اگر مرضی کے جج لگائے جائیں گے تو پھر کیس میں انصاف کیسے ہوگا۔
خیال رہے کہ رانا ثنا اللہ کو یکم جولائی کو انسداد منشیات فورس نے اسلام آباد سے لاہور جاتے ہوئے موٹر وے سے حراست میں لیا تھا، رانا ثنا اللہ کی گاڑی سے بھاری مقدار میں ہیروئن برآمد ہوئی تھی۔
اے این ایف ذرائع نے بتایا تھا کہ رانا ثنا کی گاڑی کے ذریعہ منشیات اسمگلنگ کی انٹیلی جنس اطلاع پر کارروائی کی گئی، گرفتاری کے وقت رانا ثنا کے ساتھ گاڑی میں ان کی اہلیہ اور قریبی عزیز بھی تھا۔
اے این ایف ذرائع کے مطابق ایک گرفتار اسمگلر نے دوران تفتیش رانا ثنا اللہ کی جانب سے منشیات اسمگلنگ میں معاونت کا انکشاف کیا تھا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ رانا ثنا کے منشیات فروشوں سے تعلقات اور منشیات کی اسمگلنگ سے حاصل شدہ رقم کالعدم تنظیموں کو فراہم کرنے کے ثبوت ہیں، رانا ثنا اللہ کے منشیات فروشوں سے رابطوں سے متعلق 8 ماہ سے تفتیش کی جارہی تھی۔
گرفتار افراد نے انکشاف کیا تھا کہ رانا ثنا اللہ کے ساتھ چلنے والی گاڑیوں میں منشیات اسمگل کی جاتی ہے، فیصل آباد ایئرپورٹ بھی منشیات اسمگلنگ کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔