ایمز ٹٰی وی(کراچی) پیپلز پارٹی نے پاناما لیکس کی تحقیقات نہ ہونے پر حکومت کے خلاف جدوجہد کا اعلان کرتے ہوئے پارلیمنٹ میں بل پیش کرنے کا اعلان کردیا اور کہا ہے کہ اگر بل کی مخالفت ہوئی تو معاملے کو قوم کے سامنے لے جائیں گے۔
یہ اعلان پیپلز پارٹی کے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ،سینیٹر اعتزاز احسن، قمر زمان کائرہ، شیری رحمان اوردیگر نے بلاول ہاؤس پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ پاناما لیکس کے حوالے سے پیپلز پارٹی سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں کا مؤقف ایک ہی ہے، تمام پارٹیوں نے احتساب کے لیے بل پیش کیا مگر حکمراں جماعت اپنی طاقت کے ذریعے اداروں کو کام نہیں کرنے دے رہی۔
انہوں نے حکومت کے خلاف تحریک کا آغاز کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایک صاحب کہتے ہیں کہ اُن کے پاس ثبوت نہیں مگر وہ یہ بھول گئے کہ تفتیش کا مقصد ثبوت جمع کرنا ہے، میاں محمد نوازشریف کے خلاف تحقیقات کے لیے ادارے مختلف بہانے بنارہے ہیں جس کے یہ بات سامنے آتی ہے کہ تمام ادارے مسلم لیگ ن کے تابع نظر آتے ہیں‘‘۔
پیپلزپارٹی کے سینیٹر نے کہا ہے کہ پاناما لیکس کا الزام ایک آزاد بین الاقوامی ادارے کی جانب سے لگایا گیا اگر اس میں کوئی اور کاروباری شخصیت نامزد ہوتی تو نیب اور دیگر ادارے اُس کی گرفتاری کے لیے مقابلہ کرتے مگر نوازشریف اور اُن کے اہل خانہ کی تفتیش کے معاملے میں سب خاموش ہیں جو اس بات کی غمازی ہے کہ تمام ادارے مسلم لیگ کے تابع ہیں۔
اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے پارلیمنٹ میں معاملہ اٹھایا جائے گا اگر حکومت نے بل کی مخالفت کی تو عوام کو تمام حقائق سے آگاہ کریں گے اور یہ بات سوچنے پر مجبور ہوں گے کہ وزیر اعظم نے بہت کچھ کیا جسے چھپایا جارہا ہے، اگر حکومت نے پارلیمنٹ میں بات نہ سنی تو سڑکوں پر آجائیں گے‘‘۔
اس موقع پر قمر زمان کائرہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی ترجمان مسلسل کہہ رہے ہیں کہ قومی یکجہتی کی ضرورت ہے مگر وہ احتساب کے لیے تیار نہیں تاہم قومی یکجہتی کی چابی حکومت کے پاس ہے ۔
اسٹیٹ لائف کی نجکاری کے حوالے سے قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کسی صورت یہ نجکاری نہیں ہونے دے گی کیونکہ حکومت نے پاکستان اسٹیل کے ساتھ بھی یہی عمل کر کے بندر بانٹ کی، تاہم اب کسی صورت حکومت کو اس کی اجازت نہیں دی جائے گی‘‘۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ پاکستان اسٹیل کی 157 ایکڑ اراضی پنجاب حکومت کو دی گئی اور یہ عمل نجکاری کے بعد کیا گیا تاکہ صوبہ کسی قسم کی مداخلت نہ کرسکے، پی پی ماضی سے بہت کچھ سیکھ چکی ہے اس لیے اب مزید بند بانٹ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
خارجہ پالیسی اور سی پیک پر گفتگو کرتے ہوئے قمر زمان کا کہنا تھا کہ ’’حکومت کسی بھی اپوزیشن جماعت کو ان دونوں معاملات پر تفصیلات دینے کے لیے تیار نہیں، موجودہ صورتحال میں کہیں بھی وزیر خارجہ کا کردار نہیں دکھ رہا‘‘۔
بعدازاں سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے اقتصادی امور اور خارجہ پالیسی پر گہری نظر رکھی ہوئی ہے، بھارت کی جانب سے الفاظ کی جنگ چل رہی ہے تاہم پڑوسی ملک یاد رکھے کہ جنگ مسائل کا حل نہیں ہے۔
بھارتی وزیر اعظم پر تنقید کرتے ہوئے شیری رحمان نے کہاکہ کوئی بھی ملک سندھ طاس معاہدے پر یک طرفہ فیصلہ نہیں کرسکتا ، پانی کا مسئلہ بہت سنگین معاملہ ہے پڑوسی ملک اس حوالے سے دھمکیاں دینے کا سلسلہ بند کرے