ایمزٹی وی(کراچی) گزشتہ روزوزیراعلیٰ ہاؤس میں شیعہ علماء کے ساتھ منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ محرم الحرام بالخصوص یکم محرم سے 10محرم الحرام تک امن و امان کو برقرار رکھنا حکومت کی اولین ترجیح ہے لہذا انہوں نے مختلف مکتب فکر کے علماء کے ساتھ اجلاس بھی منعقد کئے ہیں تاکہ مذہبی اسکالرز اور حکومت کی باہمی مشاورت سے تیار کیے گئے ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جاسکے۔
اجلاس میں ڈاکٹر قیوم سومرو ، آئی جی پولیس اے ڈی خواجہ ، ایڈیشنل آئی جیز، ڈاکٹر ثناء اﷲ ، سیکریٹری داخلہ ریاض سومرو ،علامہ عباس کمیلی ، علامہ علی اکبر نقوی ، علامہ مقصود ڈومکی ، شبر رضا، جعفر ترابی ودیگر نے شرکت کی۔ علماء حضرات نے چند مسائل کی نشاندہی کی جن میں طویل لوڈ شیڈنگ ، سڑکوں کی خستہ حالت ، پانی کی کمی، اور ابلتے ہوئے گٹر ، نئے جلوسوں کے لئے این او سیز اور انکے چند علماء اور ذاکرین کے فورتھ شیڈول سے نام نکالنا شامل تھے ۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ نے کمشنر کو ہدایت کی کہ وہ واٹر بورڈ کے ساتھ اجلاس منعقد کریں اور مجالس والے علاقوں میں پانی کی فراہمی کو یقینی بنائیں اور گٹر سسٹم کی مرمت کرائیں۔
انہوں نے کہا کہ اس محرم الحرام کے دوران نئے ماتمی جلوسوں کے لئے اجازت نہیں دی جاسکتی مگر اگلے محرم الحرام سے انہیں شامل کر لیا جائیگا ۔ مجالس اور جلوسوں کو سیکیورٹی فراہم کرنا ہماری ذمہ داری ہے لہذا نئے جلوسوں کو محرم الحرام کے دوران نہیں لیا جاسکتا، اگلے محرم الحرام میں اپنے سیکیورٹی پلان میں انہیں ایڈجسٹ کرینگے ۔
وزیراعلیٰ سندھ نے لاؤڈ اسپیکر کے استعمال سے متعلق کہا کہ ٹیپ ریکارڈر پر ریکارڈ کی گئی تقریروں کو چلانے کی اجازت نہیں ہے لہذا اس سے گریز کیا جائے۔