منگل, 26 نومبر 2024


دو روز قبل لاپتہ ہونے والی تین لڑکیوں کا ڈراپ سین ہوگیا


ایمز ٹی وی (کراچی) کراچی کے علاقے سعود آباد سے جمعے کے روز لاپتہ ہونے والی تین لڑکیوں کو لیاقت آباد سے بازیاب کرالیا گیا جبکہ دو افراد کو گرفتار کرکے لڑکیوں کو تفتیش کے لئے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔ اینٹی وائلنٹ کرائم سیل اور سی پی ایل سی نے ہفتے کو رات گئے کی جانے والی خفیہ کارروائی تینوں طالبات کو لیاقت آباد 10نمبر کے ایک مکان سے بازیاب کرایا اعجاز نامی شخص سمیت دو افراد کو گرفتار بھی کرلیا جبکہ واقعے کی مزید تحقیقات کی جارہی ہیں۔ تینوں طالبات کی عمریں 14 سے 15سال کے درمیان ہیں جو جمعے کو اسکول گئی تھیں اور پھر گھر واپس نہ آنے پر ان کے گھر والوں نے پولیس کو اطلاع کردی تھی۔

قبل ازیں پولیس حکام نے بتایا کہ ملیر کے علاقے سعود آباد کی تین لڑکیاں اسکول گئی تھیں تاہم شام تک گھر واپس نہ آنے پر ان کے گھر والوں نے جمعے کی شام ساڑھے چھ بجے ایف آئی آر درج کرائی۔ پولیس نے بتایا کہ لڑکیوں کے اہل خانہ نے ان کے اغواء کی ایف آئی آر درج کرائی اور تین لڑکوں پر شبہ ظاہر کیا۔ ابتدائی تحقیقات کے بعد پولیس کا کہنا تھا کہ حراست میں میں لیے جانے والے تین میں سے ایک لڑکے نے بتایا کہ اس کا غائب ہونے والی تین لڑکیوں میں سے ایک لڑکی سے رابطہ تھا۔

لڑکے نے پولیس کو لڑکی جانب سے بھیجا جانے والا ایس ایم ایس بھی دکھایا جس میں لڑکی نے لکھا تھا کہ ’ہم 20 تاریخ کو بھاگ رہے ہیں اور اس کے ایک دو دن بعد تمہیں ملوں گی لیکن ابھی نہیں مل سکتی تھوڑا انتظار کرلو‘۔ حراست میں لیے جانے والے تینوں لڑکوں کی عمریں بھی 14 سے 16 سال کے درمیان بتائی جارہی ہیں اور ابتدائی تفتیش کے بعد پولیس کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ اغواء کا نہیں لگ رہا۔

مذکورہ تینوں لڑکیاں نویں کلاس کی طالبات ہیں اور مقامی نجی اسکول میں زیر تعلیم ہیں جس کی چھٹی دوپہر 12 بجے ہوجاتی ہے۔اسکول انتظامیہ کا کہنا تھا کہ جن تین لڑکیوں کی گمشدگی کی بات کی جارہی ہے وہ تینوں جمعے کے روز اسکول آئی ہی نہیں تھیں اور اسکول رجسٹر میں ان کی غیر حاضری درج ہے جبکہ لڑکیوں کےوالدین کا کہنا تھا کہ وہ خود انہیں اسکول چھوڑکرآئے تھے۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی لڑکیوں کی گشمدگی کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے تفصیلی رپورٹ طلب کی تھی جبکہ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی ایسٹ کو ہدایات جاری کی تھیں کہ وہ بچیوں کے والدین سے تمام ضروری تفصیلات حاصل کرکے جامع تحقیقات کو یقینی بنائیں۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment