ایمز ٹی وی(کراچی)پانی کی قلت کے سنگین مسئلے کے بعدسندھ میں بجلی کے بڑے بحران کابھی خدشہ پیداہوگیا ہے کیونکہ وفاقی حکومت نے انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز( آئی پی پیز)کوگزشتہ4ماہ سے ادائیگی نہیں کی ہے۔آئی پی پیزنے اپنے پاورپلانٹس بند کرنے پر غور کر رہی ہے ۔اس پر سندھ حکومت سخت تشویش کا شکارہے۔
انتہائی باخبرذرائع سے معلوم ہواہے کہ وفاقی حکومت نے گزشتہ 4ماہ سے آئی پی پیز کوایک ارب روپے سے زائد کی ادائیگی نہیں کی،جس کی وجہ سے 180میگاواٹ بجلی پیداکرنے والی مختلف آئی پی پیزکی انتظامیہ نے وفاقی حکومت کوآگاہ کر دیا ہے کہ ان کے واجبات ادانہیں کیے گئے تووہ پاورپلانٹس نہیں چلاسکیں گی۔
ذرائع نے بتایاہے کہ اگرپاور جنریشن بندہوتی ہے یااس میں کسی قسم کی کمی آتی ہے توسب سے زیادہ سندھ متاثرہوگا اور خاص طور پر سندھ کے دیہی اضلاع متاثر ہوں گے۔ذرائع کے مطابق گرمیوں کے اس موسم میں پہلے ہی 12 سے 16 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہے،وہاں اس لوڈ شیڈنگ میں مزیداضافہ ہوسکتاہے۔ذرائع سے معلوم ہواہے کہ سندھ حکومت نے اس امکانی صورتحال کاسخت نوٹس لیاہے اوروفاقی حکومت سے فوری طورپررابطہ کرنے کافیصلہ کیا ہے تاکہ آئی پی پیز کی ادائیگی ہوسکے اور سندھ مزیدلوڈشیڈنگ کے عذاب سے بچ سکے۔رمضان المبارک کی آمد قریب ہے اورملک بھر کی طرح سندھ میں بھی موسم انتہائی گرم ہے۔
ایک جانب لوڈشیڈنگ کی وجہ سے لوگوں کے معمولات زندگی اورکاروبارشدیدمتاثرہو رہاہے ،اگر180 میگاواٹ بجلی کی قلت پیداہو گئی توسندھ کے زیادہ تراضلاع کے عوام اس مسئلے کی وجہ سے شدیدپریشانی میں مبتلاہو جائیں گے۔واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے این ایف سی ایوارڈکی مدمیں بھی سندھ حکومت کو17 ارب روپے سے کم رقم فراہم کی جبکہ دریائے سندھ سے پانی کاحصہ بھی کم کردیاہے