کراچی: آج سال کا طویل ترین دن ہے جبکہ آج مختصر ترین رات ہوگی۔ کل یعنی 22 جون سے دن کا دورانیہ بتدریج کم ہونے لگے گا اور راتیں طویل ہونا شروع ہوجائیں گی۔
بتاتے چلیں کہ سال کے طویل ترین دن کو سائنسی زبان میں ’’انقلابِ گرما‘‘ (summer solstice) کہتے ہیں جس کے بعد دن کا دورانیہ بتدریج کم ہوتے ہوتے 22 یا 23 ستمبر کے روز دن اور رات کا دورانیہ برابر ہوجاتا ہے، جس کے بعد رات کی لمبائی، دن کی لمبائی سے زیادہ ہونے لگتی ہے؛ یہاں تک کہ 21 یا 22 دسمبر کو طویل ترین رات آجاتی ہے۔
دلچسپی کی بات یہ ہے کہ دنیا کے شمالی نصف کرے (northern hemisphere) میں آج سال کا سب سے طویل دن ہے جبکہ، اس کے برعکس، جنوبی (southern) نصف کرے میں سال کا سب سے چھوٹا دن ہے۔ شمالی نصف کرے میں واقع ممالک یعنی پاکستان، بھارت، چین، روس، امریکا، کینیڈا اور برطانیہ وغیرہ میں آج سال کا طویل ترین دن ہے جبکہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں سال کا مختصر ترین دن ہے (کیونکہ وہ جنوبی نصف کرے میں واقع ہیں)۔
کیونکہ زمین اپنے محور پر جھکی ہوئی ہے، اس لیے شمالی اور جنوبی نصف کرے کے موسم ایک دوسرے سے بالکل الٹ ہوتے ہیں؛ اور جب ایک طرف سال کا طویل ترین دن ہوتا ہے تو دوسری جانب سال کا مختصر ترین دن ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ شمالی نصف کرے میں انقلابِ گرما کا دن 20 یا 21 جون کو آتا ہے۔ آئندہ سال یعنی 2020 میں سال کا طویل ترین دن 20 جون کو ہوگا۔