کراچی: سعید غنی نے کہا کہ اجلاس میں صوبائی وزیر فشریز نے بتایا کہ بااثر افراد نے اپنی اپنی جیٹیز بنائی ہوئی ہیں جس کی وجہ سے حکومت کو سالانہ 4 سے 5 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے اس وقت کل 33 غیرقانونی جیٹیز کام کر رہی ہیں جس پر سندھ کابینہ نے جیٹیز کو ریگیولر کرنے کی منظوری دے دی۔
اجلاس میں سندھ میں جانورں کے شکار کی اجازت دینے کے حوالے سے بتایا گیا کہ ہنٹنگ پروٹیکٹڈ ایریا میں نہیں ہوتی کوہستان میں پہاڑی بکروں کی تعداد 26 ہزار ہے جو محفوط علاقے میں رہتے ہیں اور شکار اس کا ہوگا جو محفوظ علاقے سے باہر رہتے ہیں جس پر کابینہ نے پرو ٹیکٹڈ ایریا سے باہر شکار کرنے کی اجازت کی منظوری دے دی۔
سعید غنی نے بتایا کہ صوبائی کابینہ نے سندھ آکیوپیشنل سیفٹی اینڈ ہیلتھ رولز کی منظوری دی ہے،رولز کے تحت ہر آجر سیفٹی کمیٹی قائم کرنے کا پابند ہوگا ان رولز کااطلاق ان پر بھی ہوگا جو خود مزدوری کر رہے ہوں گے اور یہ رولز تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے بنائے گئے ہیں ان ورکرز میں ایگریکلچر ورکرز بھی شامل ہیں۔
سعید غنی نے کہا کہ اجلاس میں مزید بتایا گیا کہ سندھ حکومت نے جرمنی کے تعاون سے 4 ریجنل بلڈ سینٹرز قائم کیے ہیں جو کہ سکھر، جامشورو، شہید بینظیر آباد اور کراچی میں قائم ہیں،انڈس اسپتال نے جامشورو کے لیے درخواست کی ہے اسے 20 ہزار سے 70 ہزار بلڈ بیگس رکھنے کی اجازت دی جائے جس پر سندھ کابینہ نے کوٹا بڑھانے کی منظوری دے دی۔
سعید غنی نے مزید بتایا گیا کہ پروفیسر ڈاکٹر مجیب الدین میمن کو سندھ حکومت نے وائس چانسلر ٹنڈو جام یونیورسٹی مقرر کیا تھا اورعدالت نے یہ فیصلہ غیرقانونی قرار دیا تھا کیونکہ کابینہ نے اس کی توسیع نہیں کی تھی، جس پر سندھ کابینہ نے پروفیسر ڈاکٹر مجیب الدین کی تقرری کی توسیع کی منظوری دے دی۔