ایمز ٹی وی (کراچی) لال قلعہ گراؤنڈ میں ایم کیو ایم کے جنرل ورکس سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین کا کہنا تھا کہ بی بی سی کی جانب سے لگائے گئے تمام الزمات جھوٹے ہیں ان تمام الزمات کی کھل کر تردید کرتے ہیں۔
الطاف حسین کا کہنا تھا کہ بی بی سی کی رپورٹ کا جائزہ لے رہے ہیں اور اس حولے سے وکلاء سے بھی قانونی مشاورت کر رہے ہیں ۔ہم میدان میں آکر سامنا کرنے والوں میں سے ہیں پیٹھ دیکھا کر بھاگنے والوں میں سے نہیں۔
الطاف حسین نے خطاب میں چیف آف آرمی اسٹاف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نہ ایم کیو ایم کو قانون ہاتھ میں لینا چاہیئے اور نہ ہی آئی ایس آئی کو ۔ خواجہ آصف پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر دفاع کی حرکات سے پاکستان کا دفاع تو کیا ہوگا ان سے پاکستان کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے، وزیر دفاع کو پہلے کیسے معلوم ہوا کہ بی بی سی کی جانب سے ایم کیوایم کے خلاف ڈاکو مینٹری نشر کی جائے گی۔
وفاقی وزیر داخلہ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار نے اگر ایمانداری سے کام نہ کیا تو ان کا کوئی روزہ قبول نہیں ہوگا، بی بی سی نے ڈاکومنٹری میں کہا کہ اس کو پاکستان کے ذرائع نے بتایا، وزیر داخلہ چوہدری نثار قوم کو بتائیں کہ یہ ذرائع کون سے ہیں۔
الطاف حسین کا مزید کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کی تحریک 37 برسوں سے جاری ہے اور ان برسوں کے دوران 37 ہزار سے زائد مرتبہ ایم کیو ایم کو ختم کرنے کی سازشیں کی گئیں لیکن سازشیں کرنے والے خود ختم ہوگئے اور ایم کیو ایم آج بھی موجود ہے
الطاف حسین نے کہا کہ اگر مجھے قتل بھی کردیا گیا تو کارکن اس تحریک کو ختم نہیں ہونے دینگے ۔انہوں نے خطاب میں بی بی سی کی جانب سے لگائے جانے والے تمام الزامات کی تردید کی ۔