جمعہ, 22 نومبر 2024


کورونا وائرس سےبچاؤ کے لیئے لاک ڈاؤن ضروری

پاکستان میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد روز بروز بڑھ رہی ہے، سب سے زیادہ پریشان کن صورت حال صوبہ سندھ کی ہے جہاں ایران سے سکھر پہنچنے والے 293 میں سے 50 فیصد متاثرین پائے گئے ہیں۔
 
صوبہ سندھ میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 103 ہوگئی ہے ۔ کراچی کے 26 مریضوں میں سے 2 صحت یاب ہوکر ہسپتال سے فارغ کیے جاچکے ہیں، یہ دونوں مریض بھی دیگر مریضوں کی طرح ایران سے کراچی پہنچے تھے۔ ایران سے تفتان کے راستے ہفتے کے روز سکھر لوٹنے والے 293 افراد کو گھر جانے کی اجازت دینے کے بجائے قرنطینہ میں منتقل کردیا گیا تھا اور انکے خون کے نمونے لے کر ٹیسٹ کے لیے کراچی منتقل کردیے تھے۔ ٹیسٹوں کی رپورٹ موصول ہوتے ہی پریشانی میں اضافہ شروع ہوگیا اور وزیر اعلٰی سندھ مراد علی شاہ مجبور ہوگئے ہیں کہ شہریوں کے تحفظ کے لیے لاک ڈاون جیسے مشکل اقدام پرغورکریں۔
 
مراد علی شاہ نے عوام الناس کو صورت حال سے آگاہ کرنے اور شہریوں میں بےچینی کم کرنے کی غرض سے ہنگامی نیوز کانفرنس کرتے ہوئے مریضوں کی تازہ ترین تعداد اور کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات سے بھی آگاہ کیا۔
 
صوبہ سندھ کے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کا کہنا تھا، ’’ہم 5 اسٹار سہولیات نہیں دے سکتے، لیکن ہم نے بہترین سہولیات دیں ہیں، ہمیں ڈر تھا کہ کورونا کے کیسز بڑھیں گے، اس لیے ہم نے فیصلہ کیا کہ ہرایک کا ٹیسٹ کریں گے۔‘‘
 
مراد علی شاہ نے کہا، ’’اگر پورا پاکستان 14 روز کے لیے گھروں میں بیٹھ جائے تو کورونا کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے، تفتان سے زائرین کو آنے کی اجازت وفاقی حکومت نے دی ہے اور ان ہی کے ذریعے وائرس پاکستان پہنچا ہے، ہمارے اقدامات کے باعث وائرس کسی مقامی فرد کو منتقل ہونے کے امکانات ختم نہیں تو کم ضرور ہوئے ہیں۔‘‘
 
مراد علی شاہ نے شہریوں سے اپیل کی کہ کرونا وائرس کا بہترین علاج احتیاط ہے، گھروں سے غیر ضروری نکلنا، تفریحی مقامات اور شاپنگ سینٹرز جانا خطرناک ہوسکتا ہے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment