کراچی: داؤد یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کی سینیٹ کا چوتھا اجلاس گزشتہ روز جامعہ کے سیمینار ہال میں منعقد کیا گیا جس کی صدارت انجینئرنگ یونیورسٹیز کے پروچانسلر اوروزیراعلیٰ سندھ کے مشیر برائے تعلیم جناب نثاراحمدکھوڑو نےکی ۔
جامعہ داؤد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر فیض اللہ عباسی نے سینیٹ کےچیئرمین نثار احمدکھوڑو کی آمد کا خیر مقدم کرتے ہوئے انہیں یونیورسٹی کے ترقیاتی کاموں کے بارے میں بتایا اور اپنے 8؍ سالہ دور کی کامیابیوں کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔
اجلاس میں تیسرے سینیٹ اجلاس کے منٹس کی توثیق کی گئی جبکہ منظور کی گئی سفارشات کی تکمیلی رپورٹ بھی پیش کی گئی۔ اجلاس میں مالی سال 2020-21ء کی پیش کی گئی رپورٹ منظور کرلی گئی جس کی تجویز فنانس اینڈ پلاننگ کمیٹی کے نویں اجلاس اور سینڈیکٹ کے 11ویں اجلاس میں اس کی سفارش کی گئی۔ سینیٹ اجلاس میں نئے مالی سال 2021ء تا 2022ء کیلئے بجٹ تجاویز منظور کرلی گئیں
دیگر ارکان سینیٹ میں وائس چانسلر این ای ڈی یونیورسٹی ڈاکٹر سروش حشمت لودھی ، سابق چیئرمین پی ای سی سندھ ڈاکٹر مختار احمد شیخ، پروفیسر بھوانی شنکر چوہدری، مفتی فیروزالدین ہزاروی ، نمائندہ محکمہ تعلیم فقیر محمد لاکھو، ڈاکٹر اے بی سومرو، جامعہ داؤد کے نمائندوں پرو وائس چانسلر ڈاکٹر عبدالوحید بھٹو ، ڈین فیکلٹی آف انجینئرنگ ڈاکٹر ذیشان علی میمن ، رجسٹرار ڈاکٹر سید آصف علی شاہ ، ڈائریکٹر فنانس شیخ شبیر ، اکیڈمک کوآرڈینٹر ڈاکٹر دوست علی خواجہ اور تمام شعبہ جات کے چیئرپرسنز نے شرکت کی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پرو چانسلر جناب نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ جامعہ داؤد کی ترقی دیکھ کر بہت خوشی ہورہی ہے ، حکومت سندھ کے ماتحت آنے سے قبل یہ ادارہ انتہائی خستہ حال تھا تاہم اسے ترقی کی راہ پر ڈالنا سندھ حکومت اور وائس چانسلر ڈاکٹر فیض اللہ عباسی کی کامیابی ہے، ان کا 8سالہ دور سنہری ہے جس میں نہ صرف یونیورسٹی میںاستحکام آیا بلکہ دوبارہ اپنا مقام حاصل کرلیا ہے ، یونیورسٹیز کے قانون کے تحت مجبور ہیں کہ وائس چانسلر کو تیسری مدت نہیں ملتی تاہم اس ادارے کو ڈاکٹر فیض اللہ عباسی کی سوچ اور عزم جیسا وائس چانسلر چاہئے جو ترقی کے سفر کو جاری رکھ سکے۔
مزید برآں وائس چانسلر ڈاکٹر فیض اللہ عباسی نے اجلاس کو بتایا کہ ورثے میں ملے مسائل کے باوجود ایک مضبوط اور قابل ٹیم تشکیل دی جس کی مدد سے اس تعلیمی ادارے کو پھر سے اس قابل بنایا کہ طلباء معیاری تعلیم حاصل کرسکیں اور ہم معاشرے کو بہترین انجینئرز فراہم کریں، انتھک کاوشوں کے باعث اب یونیورسٹی میں اکیڈمک کلینڈر پر سختی سے عمل ہوتا ہے اور تمام پروگرامز منظور شدہ ہیں، ادارہ اب صحیح ٹریک پر ہے ، شفافیت اور میرٹ کو فروغ دیا گیا، 8سال میں کوشش کی کہ یہ داؤد انجینئرنگ یونیورسٹی دنیا میں اپنا مقام بنائے ، میرا دفتر وائس چانسلرز کے دفاتر میں واحد ہے جس میں مدت ملازمت میں رہ جانے والے دنوں کیلئے ’کاؤنٹ ڈاؤن کلاک‘ نصب ہے اور اسی لئے ہر دن اس ادارے کی ترقی کے عزم کیساتھ گزارا، کووڈ 19کی وباء کی وجہ سے یونیورسٹیز کے مالی مسائل بڑھ گئے ہیں، ترقی کیلئے مالی مسائل کا سدباب ضروری ہے ۔
اجلاس کے آخر میں وائس چانسلر این ای ڈی یونیورسٹی ڈاکٹر سروش حشمت لودھی نے سینیٹ چیئرمین کی اجازت سے وائس چانسلر ڈاکٹر فیض اللہ عباسی کو خراج تحسین پیش کرنے کا اضافی ایجنڈا پیش کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ داؤد کی سینیٹ کی جانب سے ڈاکٹر فیض اللہ عباسی کی اس ادارےکیلئے خدمات پر انہیں خراج تحسین پیش کیا جانا چاہئے ، ایک ایسے ادارے جس کے ٹھیک ہونے کی امیدیں معدوم ہوچکی تھیں سندھ حکومت نے ڈاکٹر فیض اللہ عباسی کو اس کا وائس چانسلر بنایا جنہوں نے 8سال میں اپنی قائدانہ صلاحیتوں کے ذریعے یونیورسٹی کو مرکزی جامعات میںشامل کردیا ہے اور تیزی سے ترقی کی منازل طے کررہی ہے ۔