کراچی: این ای ڈی یونیورسٹی کاانتیسویں سینیٹ کااجلاس پروچانسلراورایڈوائزریونیورسٹیزاینڈبورڈزنثارکھوڑوکی زیرصدارت ہوا۔
اجلاس سےخطاب کرتے ہوئے پرو چانسلراور ایڈوائزریونی ورسٹیز اینڈ بورڈز نثار کھوڑونے کہاکہ این ای ڈی کے سب کیمپس تھرانسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ، سائنسزاینڈ ٹیکنالوجی میں شعبہ سول انجینئرنگ آغازسندھ بھر کے طلبا کے لیے خوش خبری ہے،این ای ڈی کا بڑھتا ہوا معیار اور اس کے فارغ التحصیل انجینئرز پوری دنیا کے لیے مثال ہیں۔پچھلے چار سالہ دور میں جامعہ کا بجٹ سرپلس میں تبدیل ہونے پر شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی سمیت تمام اساتذہ اور اسٹاف کو مبارک باد پیش کی۔مزید کہا کہ سندھ حکومت جامعہ این ای ڈی کو پہلے بھی سپورٹ کرتی رہی ہے اور آئندہ بھی کرے گی۔
سینٹ کے اس انتیسویں اجلاس میں 2019تا2020کے سالانہ اکاؤنٹ کی حتمی رپورٹ کی منظوری2020تا 2021کی رپورٹ جب کہ 2021تا2022 کا بجٹ بھی پیش کیا گیا۔
اجلاس کا آغاز کرتے ہوئے شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی نے بجٹ کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایاکہ 2020تا2021کے بجٹ کاآغاز179.237) (ملین خسارے سے ہواتھالیکن یونی ورسٹی اسے2.207 ملین کے سرپلس سے اختتام کررہی ہے جب کہ 2021تا 2022کابجٹ3,351.138 ملین کا ہے، اس بجٹ کی ابتداتخمینے کے تحت (167.695)ملین کے خسارے سے ہورہا ہے۔
شیخ الجامعہ نے تحقیق کو معیار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ جامعہ این ای ڈی ہمیشہ سے تحقیق کی ترقی و ترویج کے لیے کوشاں رہی ہے،جس کا ثبوت جامعہ کے 183 ریسرچ پروجیکٹس کا جاری ہونا،23اسٹیٹ آف دی آرٹ ریسرچ سینٹرزجب کہ 450بین الاقوامی پیپرز کی پبلیکیشزہیں۔انیتیسویں سینٹ اجلاس میں پرو وائس پروفیسر ڈاکٹر محمد طفیل، رجسٹرار سید غضنٖفرحسین، ڈائریکٹر فنانس سجیرالدین، سمیت72 ممبران نے فزیکل 12 نے آن لائن شرکت کی جب کہ دو ممبران حاضری سے قاصر رہے۔