17 سال اور اس سے اوپر کے طلبہ کے لیے ویکسینیشن کے معاملے پر دو علیحدہ علیحدہ پالیسز سامنے آگئی ہیں
جس سے سندھ کے ہزاروں والدین اور کالج جانے والے ان کے لاکھوں بچوں میں بے چینی پھیلی گئی۔
ایک جانب نجی تعلیمی اداروں کو رجسٹریشن دینے والے ادارے ڈائریکٹوریٹ آف پرائیویٹ انسٹیٹیوشنز سندھ نے اپنا پالیسی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب 17 سال سے کم عمر کے طلبہ کو ویکسین نہیں لگائی جائے گی اور 17 سال یا اس سے زیادہ عمر کے طلبہ کی ویکسینیشن بھی والدین کی رضا مندی سے ہوگی جبکہ سرکاری کالجوں کی اتھارٹی نے 17 سال یا اس سے زائد عمر کے طلبہ پر ویکسین نہ لگانے کی صورت میں تعلیم کے دروازے بند کردیے ہیں۔
کراچی سرکاری کالجوں کی اتھارٹی ریجنل ڈائریکٹر حافظ عبدالباری اندڑ کی جانب سے اس سلسلے میں جاری ایک علیحدہ نوٹیفیکیشن میں تضاد ہے۔
اس نوٹیفیکیشن کی شق نمبر 4 میں پہلے کہا گیا ہے کہ ویکسینیشن والدین کی رضا مندی سے ہوگی تاہ اگلی ہی شق 5 میں کہا گیا ہے کہ 17 سال یا اس سے اوپر کی عمر کسی بھی طالب علم کو بغیر ویکسینیشن کے نا تو کالجوں میں داخلہ دیا جائے گا وہ کلاسز لے سکتے ہیں اور نہ ہی پریکٹیکل یا کسی دوسرے امتحان میں شریک ہو سکتے ہیں۔
اس حوالے سے ڈائریکٹر جنرل پرائیویٹ انسٹیٹیوشنز سندھ منسوب صدیقی سے رابطہ کرکے محکمہ تعلیم کی پالیسی جاننی چاہی تو ان کا واضح الفاظ میں کہنا تھا کہ “ہم نے تو اپنے اعلامیے میں یہاں تک لکھ دیا ہے کہ جو والدین اپنے 17 برس یا اس سے زائد عمر کے بچوں کو ویکسین لگانے پر رضا مند نہ ہوں ان پر بھی تعلیم کے دروازے بند نہیں ہونگے منسوب صدیقی کا کہنا تھا کہ یہ پالیسی محکمہ صحت اور وزیر تعلیم سندھ سردار شاہ کی جان سے جاری ہوئی ہے ۔