کراچی: سرسیدیونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کاپچیسواں کانووکیشن روایتی جوش وجذبےسےمنایاگیا.
جس میں مختلف مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والی اعلیٰ علمی شخصیات کے علاوہ معززین، فیکلٹی و طلباء کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی ۔ تقریب کے مہمانِ خصوصی ممتاز تاجر اور سماجی رہنما بشیر جان محمد تھے ۔
اس یادگار موقع پر خطاب کرتے ہوئے چانسلر جاوید انوار نے کہا کہ کوویڈ کی وجہ سے جہاں معاشرتی و سماجی ڈھانچہ میں ناگزیر تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں ، وہاں تعلیمی نظامِ میں بھی ایک بڑی تبدیلی آئی ہے اور آن لائن ایجوکیشن وقت کی ایک اہم ضرورت بن گیا ۔ دیگر اصلاحات کے علاوہ جامعہ سرسید میں ’کیمپس مینجمنٹ سسٹم‘ متعارف کرایا گیا اور شعبہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کو عصرِ حاضر کے تقاضوں کے مطابق جدید شکل دی گئی ۔
انھوں نے کہا کہ اب جامعات کا کام طلباء کو صرف ڈگری دینے تک محدود نہیں رہا بلکہ طلباء کو صنعت اور معیشت سے جوڑنے کی ذمہ داری بھی جامعات پر عائد ہوتی ہے ۔ممتاز سائنسداں محسنِ پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو بعد از مرگ سرسید احمد خان پِیس ایوارڈ Sir Syed Ahmed Khan Peace Award سے نوازنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ قدیر خان نے اپنی علمیت، قابلیت اور ٹیکنالوجی کی مہارت سے پاکستان کو ناقابلِ تسخیر بنادیا ۔ اس موقع پر انھوں نے اعلان کیا کہ سرسید یونیورسٹی میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان چیئر قائم کی جائے گی ۔
وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹرولی الدین کاکہناتھا کہ آج کا دن آپ کے لیے ایک یادگاردن ہے اور آپ کی زندگی کے سفر میں ایک اہم سنگِ میل رکھتا ہے ۔ اب آپ عملی زندگی کے دشوارگزار راستے پر قدم رکھنے جارہے ہیں جہاں آپ کو لاتعداد چیلنجز کا سامنا کرنا ہوگا جن سے نمٹنے کے لیے آپ کی قابلیت اور مہارت کام آئے گی اورتجربات سے آپ بہت کچھ سیکھیں گے ۔ ہر شخص کے اپنے خواب ہوتے ہیں جو آپ کو کامیابی کی بلند سطح پر لے جاتے ہیں اور زندگی کو بامقصد بناتے ہیں ۔
اس موقع پر سرسید یونیورسٹی کی گزشتہ سال کی کارکردگی پر مبنیرپورٹ پیش کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سرسید یونیورسٹی نے نیشنل ہوسٹ کے طور پر وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور اسپائرASPIREکے اشتراک سے نیشنل آئیڈیاز بینک کا آغاز کیا جس کا افتتاح صدرِ پاکستان عارف علوی نے کیا تھا ۔ پہلے مرحلے کی اختتامی تقریب سرسید میموریل ھال اسلام آباد میں منعقد ہوئی جس کے مہمانِ خصوصی صدرِ پاکستان عارف علوی تھے ۔
اس موقع پر تقریبا گیارہ سو سے زائدطلباء و طالبات کو ڈگریاں تفویض کی گئیں اور امتیازی نمبروں سے اول، دوئم اور سوئم پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء و طالبات میں بالترتیب طلائی، چاندی اور کانسی کے تمغے تقسیم کئے گئے ۔