کراچی: سندھ حکومت نے تعلیمی اداروں کے احاطے میں منشیات کے استعمال پر پابندی کے لیے ’دی پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنز (ریگولیشنز اینڈ کنٹرول) رولز 2005‘ میں ضروری ترامیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
۔ ڈائریکٹوریٹ آف انسپیکشن اینڈ رجسٹریشن آف پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز سندھ کی جانب سے وزیر تعلیم و خواندگی محکمہ سید سردار شاہ کے سامنے پیش کردہ ایک باضابطہ دستاویزات کے مطابق صوبائی حکومت نے اصولی طور پر فیصلہ کیا کہ تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال پر سختی سے پابندی لگائی جائے۔ اور اگر کوئی ادارہ مقررہ قانون کی خلاف ورزی کا مرتکب پایا گیا تو 20 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
بیان میں کہا گیا کہ دیکھنے میں آیا ہے کہ نئی نسل میں منشیات کا استعمال عام ہے اور بدقسمتی سے تعلیمی ادارے بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہیں۔ اسی مراسلے میں وزیر تعلیم سردار شاہ کو بتایا گیا کہ عالمی وبا ہر سال تقریباً 80 ملین افراد کو موت کے گھاٹ اتار رہی ہے جن میں سے 12 لاکھ سے زائد غیر تمباکو نوشی کرتے ہیں اور غیر فعال تمباکو نوشی سے مر رہے ہیں۔ پاکستان میں تمباکو کے استعمال سے ہر سال تقریباً 160,000 افراد ہلاک ہو رہے ہیں جن میں 6 سے 15 سال کی عمر کے 1200 بچے بھی شامل ہیں۔ سرکاری خط و کتابت میں بتایا گیا کہ وزیر تعلیم نے اس معاملے کا سنجیدگی سے نوٹس لیا اور آنے والی نسلوں کے لیے صحت مند ماحول پیدا کرنے کے لیے تمام اداروں سے سماجی برائی کا صفایا کرنے کا فیصلہ کیا۔
اس سے قبل سماجی برائی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے صوبے بھر میں ایک پہل کرنے اور آگاہی مہم چلانے کے لیے ایک اجلاس منعقد کیا گیا تھا۔ سیمینارز، ورکشاپس اور سمپوزیم میں مشہور شخصیات اور نامور شخصیات جیسے اداکاروں، گلوکاروں، شاعروں، کھلاڑیوں، نجی تعلیمی اداروں کے سربراہوں، قابل ذکر افراد اور اے این ایف کے عہدیداروں کی وسیع پیمانے پر شرکت کی تجویز دی گئی۔ مزید برآں پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنز (ریگولیشنز اینڈ کنٹرول) رولز 2005' میں ضروری ترمیم کے لیے یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ تعلیمی اداروں میں منشیات کا استعمال سختی سے ممنوع ہے، اگر کوئی خلاف ورزی پائی گئی تو 20 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔ ایسے انسٹی ٹیوٹ کے خلاف عائد کیا گیا ہے جبکہ صوبائی حکومت نے مہم کے لیے 20 ملین روپے مختص کرنے کی درخواست کی ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سید سردار شاہ نے کہا کہ یہ مسئلہ تشویشناک ہے اور ہمارے مستقبل سے وابستہ ہے اس لیے ضروری قانون سازی کی جائے اور منشیات کی فروخت میں ملوث افراد کو بھی بخشا نہیں جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں تمام اسٹیک ہولڈرز ایک پیج پر ہیں اور اس لعنت کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔