کراچی: جامعہ این ای ڈی، ہائر ایجوکیشن کمیشن، انسٹی ٹیوٹ آف انجئنیرز پاکستان، ورچوئیل ریلیٹی سینٹر، نیورو کمپیوٹیشنل لیب کے اشتراک سے دو روزہ عالمی کانفرنس کا انعقاد شعبہ سول انجئینرنگ کے تحت محمود عالم آڈیٹوریم میں کیا گیا۔
کانفرنس کے پیٹرن اِن چیف شیخ الجامعہ این ای ڈی پروفیسر ڈاکٹر سروش لودھی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اب انٹرنیٹ آف تھنگز (آئی او ٹی)، ورچوئیل ریئلٹی، لیزر اسکینگ اور ڈرون کے ذریعے انفرااسٹکچر سسٹم کی ہیلتھ مانیٹرنگ اور ان سے متعلق فیصلہ سازی کی جائے گی۔
اس موقعے پر پاکستان کی جانب سے چین میں مقیم سائنس کونسلر برائے ٹیکنیکل افیئرز خان محمد وزیر نے پیغام دیتے ہوئے تعمیرات و میننٹس اور سی پیک کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
کانفرنس کے کی نوٹ اسپیکر ایشین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجیز کے ڈاکٹر نوید انور، چئیرمین آئی پی انجینئر سہیل بشیر، معین الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر محمد طفیل، ڈین سی پی ایل پروفیسر ڈاکٹر اسد الرحمان اور فوکل پرسن/کو چئیر کانفرنس ڈاکٹر فرخ عارف کا کہنا تھا کہ تعمیراتی ٹیکنالوجی سے مراد کسی پروجیکٹ کے تعمیراتی مرحلے کے دوران استعمال ہونے والے جدید آلات، مشینری اور سافٹ ویئر وغیرہ کا مجموعہ ہے، جوکہ تعمیر کے طریقوں کو بہتر بناتا ہے۔
کانفرنس میں ٹیکنیکل سیشن ہوئے۔آسٹریلیا، اسپین، اٹلی، ترکیہ، امریکہ سمیت ملکی ماہرین نے تعمیرات و ٹیکنالوجی کے موضوع پر 28 پیپرز پڑھے۔ اختتامی سیشن میں چئیرمین سول انجینئرنگ پروفیسر ڈاکٹر عبدالجبار سانگی، امریکہ کے اسکول آف کنسٹرکشن اینڈ ڈیزائن سے آئی کی نوٹ اسپیکر پروفیسر ڈاکٹر مہمت ایمرے سمیت دیگر ماہرین نے مثالیں دیں کہ اسمارٹ مشینری، لیزر اسکینگ، خودکار روبوٹس، ڈرون، ورچوئل رئیلٹی، فائیوجی اورانٹرنیٹ آف تھنگز، یہ سبھی تعمیراتی صنعت کو بہتر بنانے، کارکردگی کو بڑھانے میں معاون ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دورِ حاضر میں ٹیکنالوجی کی مدد سے تعمیراتی کارکردگی کاموازنہ کرنے کے ساتھ ساتھ مجموعی تعمیراتی و مینٹنس منصوبوں کو بھی بہتر بنایا جاسکے گا۔ کانفرنس سیکریٹری ڈاکٹر شمسن فرید نے ماہرین کا شکریہ ادا کیا۔