ایمز ٹی وی(کراچی) جامعہ کراچی کا مالی خسارہ ایک ارب روپے سے تجاوز کر گیا ہے ۔جامعہ کے ممبر سینڈیکیٹ کے مطابق جامعہ نے مالی خسارہ چھپانے کے لئے غیر قانونی طور پر سینڈیکیٹ کی منظوری کے بغیر پیشنرز کے لئے مختص فنڈ بھی استعمال کر لیاہے ۔ مالی خسارے کے باعث اساتذہ 2سال سے ریسرچ گرانٹ سے محروم ہیں جبکہ جامعہ کراچی کا انٹرنیٹ کنکشن کا بل ادا نہیں کیا جاسکااورجامعہ کا انٹرنیٹ کنکشن گزشتہ ایک ہفتے سے منقطع ہے۔جس کے باعث طلبا ، اساتذہ اور عملےسمیت تحقیق کاروں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہاہے اور انہیں انٹرنیٹ کی سہولت حاصل کرنے کے لیے جامعہ کراچی سے باہر جانا پڑ تا ہے ۔ ممبر سینڈیکیٹ کے مطابق جامعہ کراچی کی انتظامیہ کی ناقص پالیسیوں کے باعث جامعہ کراچی اپنی تاریخ کے بدترین مالی بحران سے دوچارہور ہی ہے ۔ایک جانب جامعہ میں طلبہ کے لئے پینے کا صاف پانی میسر نہیں لیکن وائس چانسلر کے مشیروں کے لئے لگژری دفاتر قائم کیے گئے ہیں ۔اس سلسلے میں جامعہ کراچی کے رجسٹرارپروفیسر معظم علی خان کا کہنا تھا کہ جامعہ کی آمدنی ہائر ایجوکیشن کے فنڈ اور فیسز سے حاصل ہو تی ہے لیکن گزشتہ دو سالوں سے بیشتر نئے شعبہ جات اور اسٹوڈنٹ ٹریکنگ سسٹم قائم کیے ہیں اس کے علاوہ 2014اور 2015میں سندھ حکومت کی جانب سے صوبے کی تمام جامعات کو گرانٹ دی گئی تھی جو جامعہ کراچی کو نہیں دی گئی جس کے باعث مالی خسارے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ پینشنرز کے فنڈ سے ایک پیسہ بھی استعمال نہیں کیاگیا۔