ایمز ٹی وی (کھیل) اولڈ ٹریفورڈ گراؤنڈ میں پاکستانی وقت کے مطابق میچ رات ساڑھے 10 بجے شروع ہوگا، ون ڈے سیریز میں 1-4 سے شکست کھانے والی پاکستان ٹیم واحد ٹوئنٹی 20میچ جیت کر طویل اور مشکل ٹور کا فتح کے ساتھ اختتام کرنے کی خواہاں ہے جب کہ مختصر فارمیٹ کیلیے نئی کمک پاکستان سے پہنچ چکی ہے، اظہر علی کی جگہ کمان بھی سرفراز احمد کے ہاتھوں میں آگئی، ون ڈے سیریز میں اچھے اسٹرائیک ریٹ سے ٹاپ اسکورر کے طور پر متاثر کن کارکردگی پیش کرنے والے وکٹ کیپر بیٹسمین قیادت سونپے جانے کے بعد پہلے امتحان سے گزریں گے، مہمان ٹیم کو ناقابل اعتبار نظر آنے والے شرجیل خان کے ساتھ خالد لطیف سے بھی اچھے آغاز کی امیدیں وابستہ ہونگی، کپتان بیٹنگ آرڈر میں اوپنر آنے کا فیصلہ بھی کرسکتے ہیں۔ مڈل آرڈر کو مستحکم کرنے کیلیے بابراعظم کو بھی پلیئنگ الیون میں جگہ دینے کا آپشن موجود ہوگا، آخری ون ڈے میں فارم کی جھلک دکھانے والے تجربہ کار شعیب ملک کے ساتھ محمد رضوان بھی تیزی سے رنز بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں، عماد وسیم نے ایک روزہ میچز میں گیند اور بیٹ دونوں سے پرفارم کیا، اس بار بھی ان سے اچھی کارکردگی کی توقعات ہیں، محمد نواز کیلیے بھی بطور آل راؤنڈر صلاحیتیں منوانے کا موقع ہوگا، پیس بیٹری میں محمد عامر کا ساتھ دینے کیلیے حسن علی فیورٹ ہیں، انھوں نے اب تک انگلینڈ میں اپنی ورائٹی سے متاثرکیا ہے، محمد عرفان کے ان فٹ ہونے پر ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے متبادل کے طور پر ان کی خدمات حاصل کرنے کو ترجیح دی تھی، عماد بٹ کو ڈیبیو کا موقع دیے جانے کا امکان ہے، پیسر اچھی بولنگ کے ساتھ پاور ہٹنگ کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں،اگر تجربے پر انحصار کیا گیا تو سہیل تنویر کو شامل کیا جا سکتا ہے۔ دونوں ٹیموں میں سب سے بڑا فرق یہ نظر آیا کہ پاکستان وائٹ بال سے کرکٹ کی رفتار پکڑنے کی کوشش میں ہے، دوسری جانب انگلینڈ کو پاور ہٹرز اور رنز روکنے میں مہارت اور ورائٹی رکھنے والے پُراعتماد کھلاڑیوں کی خدمات حاصل ہیں، کپتان ایون مورگن بھی سرفراز احمد سے زیادہ تجربہ کار ہیں، میزبان ٹیم نے مختلف وجوہات پر سری لنکا کیخلاف جون میں کھیلے جانے واحد ٹوئنٹی 20 میچ کا حصہ نہ بننے والے کھلاڑیوں کو بھی اسکواڈ کا حصہ بنایا ہے، اوپنرز ایلکس ہیلز اور جیسن روئے فارم میں ہیں، جوئے روٹ ون ڈے میچز میں مین آف دی سیریز تھے، کپتان کے بعد جوز بٹلر اور بین اسٹوکس جیسے جارح مزاج بیٹسمین میچ کا نقشہ بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جب کہ معین علی کو مشکل وقت میں اچھی بیٹنگ اور صورتحال کے مطابق بولنگ کی شہرت حاصل ہے، اسپن کے شعبے میں ان کا ساتھ دینے کیلیے عادل رشید کو بھی شامل کیے جانے کا امکان ہوگا۔ پیسرز ڈیوڈ ویلی، لیام پلنکٹ اور کرس جورڈن مقامی کنڈیشنز کا بھرپور فائدہ اٹھا سکتے ہیں، یہ تینوں جارحانہ اسٹروکس کھیلنے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں، بین اسٹوکس بولنگ کیلیے آئے تو ورلڈ ٹوئنٹی 20 فائنل کے آخری اوور میں کارلوس بریتھ ویٹ کے مسلسل 4 چھکوں کی تلخ یادیں ضرور ستائیں گی۔ منگل کو مانچسٹر میں موسم خشک اور گرم رہا، میچ کے روز بھی یہی صورتحال برقرار رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے، اولڈ ٹریفورڈ کی خشک پچ سے اسپنرز کو مدد مل سکتی ہے۔ پاکستانی کپتان سرفراز احمد نے کہاکہ ملکی ٹیم کی قیادت بڑے اعزاز کی بات ہے،پہلے میچ کیلیے پُرجوش ہوں، آخری ون ڈے میں بڑے ہدف کے کامیاب تعاقب سے حوصلے جوان ہوگئے۔