ھفتہ, 23 نومبر 2024


بیس بال ویسٹ ایشیا کپ میں پاکستان کے لیے اچھی خبر

ایمز ٹی وی (کھیل) بیس بال فیڈریشن آف ایشیا نے 13ویں ویسٹ ایشیا کپ2017 کی میزبانی پا کستان کو سونپ دی، ٹورنامنٹ میں میزبان پاکستان سمیت افغانستان، بھارت، ایران، نیپال اور سری لنکا کی ٹیمیں ایکشن میں دکھائی دیں گی، ایشیائی ایونٹ لاہور یا اسلام آباد میں سے کسی ایک شہر میں کرایا جائے گا، پاکستان بیس بال فیڈریشن کے صدر سید خاور شاہ کا کہنا ہے کہ ایونٹ کے کامیاب انعقاد سے نہ صرف دنیا بھر کو مثبت پیٖغام جائے گا بلکہ ہم اپنی رینکنگ میں بھی مزید بہتری لانے کی کوشش کریں گے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان ویسٹ ایشیا کپ2017 کی میزبانی کرے گا، اس حوالے سے بیس بال فیڈریشن آف ایشیا کی ایگزیکٹیو کمیٹی کا اجلاس گذشتہ روز صدر ٹام پینگ کی صدارت میں تائیوان میں ہوا جس میں پاکستان بیس بال فیڈریشن کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر سید فخر شاہ نے بھی شرکت کی ، اجلاس میں سید فخر شاہ نے شرکا کو بتایا کہ ماضی میں متعدد بار پاکستان انٹرنیشنل ایونٹس کا کامیاب انعقاد کروا چکا ہے، ہم آئندہ برس شیڈول ویسٹ ایشیا بیس بال کپ کی ایک بار پھر میزبانی کرنا چاہتے ہیں، شرکا نے پاکستان میں سیکیورٹی انتظامات پر مکمل اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے یہاں ویسٹ ایشیا کپ کرانے کی منظوری دے دی، یاد رہے کہ پاکستان بیس بال فیڈریشن اب تک 5 بار ویسٹ ایشیا بیس بال کپ کی میزبانی کرچکا ہے۔

ادھر پاکستان بیس بال فیڈریشن کے صدر سید خاور شاہ کا کہنا ہے کہ ویسٹ ایشیا بیس بال کپ کے پاکستان میں انعقاد کے فیصلے کے بارے میں ہمیں باضابطہ اطلاع مل گئی، ٹورنامنٹ میں افغانستان، بھارت، ایران، نیپال، سری لنکا اور پاکستان کی بیس بال ٹیمیں شرکت کریں گی، ’’ایکسپریس‘‘ سے بات چیت میں سید خاور شاہ نے کہا کہ سانحہ لبرٹی کے بعد ہم نہ صرف اسلام آباد بلکہ لاہور میں بھی متعدد بار انٹرنیشنل ایونٹس کروا کر پوری دنیا کو بتا چکے ہیں کہ پاکستان کھیلوں کے حوالے سے محفوظ ملک ہے۔

2012 میں سارک کپ میں شرکت کے لیے دیگر ٹیموں کے ساتھ سری لنکا کی ٹیم بھی لاہور آئی تو ہم آئی لینڈرز کو اس جگہ پر لے کر گئے جہاں پر سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملہ ہوا تھا، اس موقع پر سری لنکن بیس بال کھلاڑیوں کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سیکیورٹی کے حوالے سے ہمارے خدشات بالکل غلط ثابت ہوئے اور وہ خود کو مکمل طور پر محفوظ سمجھتے ہیں، ایک بار پھر افغانستان، بھارت، ایران اور نیپال کے ساتھ سری لنکا کی ٹیم ہماری مہمان بنے گی، ہم غیر ملکی ٹیموں کی حفاظت کیلیے کوئی کسر نہ اٹھا رکھیں گے۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت پاکستانی ٹیم ایشیائی22ملکوں میں سے پانچویں نمبر پر ہے، جاپان پہلے، چائینز تائپے دوسرے، کوریا تیسرے اور چین چوتھے نمبر پر ہے، ہماری کوشش ہو گی کہ اپنی رینکنگ کو مزید بہتر بناتے ہوئے کم از کم چوتھی پوزیشن پر قبضہ جمایا جائے، اس ضمن میں ویسٹ ایشیا کپ ہمارے لیے معاون ثابت ہوگا،صدر فیڈریشن نے کہا کہ ہم ویسٹ ایشیا کپ کا انعقاد لاہور یا اسلام آباد میں کرانا چاہتے ہیں تاہم حتمی فیصلہ فیڈریشن کے ایگزیکٹیو بورڈ میں باہمی مشاورت سے کیا جائے گا۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment