ایمزٹی وی(اسپورٹس) پاکستان کرکٹ بورڈ کا اعلیٰ سطح وفد آئندہ ہفتے دبئی میں آئی سی سی میٹنگ میں شرکت کےلئے جارہا ہے۔ بھارتی کرکٹ بورڈ نے رائے عامہ کو ایک بار پھر بگ تھری کے حق میں ہموار کرلی ہے۔ اس ایشو پر پاکستان اور اس کے حامیوں کا بھارت اور اس کے اتحادیوں کے درمیان زورآزمائی ہوگی۔ امکان ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اور اس حمایتیوں کو بگ تھری پر شکست ہوجائے گی، جس کے بعد بگ تھری کی تلوار پاکستان کے سر پر پھر لٹکتی رہے گی۔ آئی سی سی بورڈ میٹنگ سے قبل چیئرمین شہریار خان، چیئرمین ایگزیکٹیو کمیٹی نجم سیٹھی اور چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد سائیڈ لائنز پر کئی ملاقاتیں کریں گے۔ اب بھارتی کوششیں رنگ لاتی ہوئی دکھائی دے رہی ہیں۔ ایسا لگ رہا ہے کہ بگ تھری کے مسئلے پر پاکستان کرکٹ بورڈ کی قرارداد کو اس بار سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ بھارتی کرکٹ بورڈ نے200 ملین ڈالرز بچانے کے لئے سری لنکا کے علاوہ زمبابوے اور بنگلہ دیش کو بھی اپنے ساتھ ملا لیا ہے۔ شہریار خان کی کوششوں سے گذشتہ بورڈ میٹنگ میں بگ تھری کے خاتمے کے لئے قرار داد کی مخالفت میں آٹھ ووٹ آئے تھے۔ زمبابوے نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا تھا جبکہ بنگلہ دیش نے بگ تھری کی مخالفت میں ووٹ دیا تھا لیکن بھارت کی جانب سے سیریز اور پیسوں کے لالچ کے بعد بنگلہ دیش نے بھارت کی حمایت میں جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس نئی پیش رفت کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ بنگلہ دیش بورڈ کو سبق سکھانا چاہتا ہے اور اس سال جولائی میں ہونے والی سیریز بھی خطرات سے دوچار ہے۔ دبئی میں 24 سے27 جولائی تک ہونے والی میٹنگ میں بگ تھری کا مسئلہ سب سے اہم ہوگا۔ شہریار خان اس میٹنگ میں شرکت کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ کو باضابطہ خیر باد کہہ دیں گے۔ فروری میں دبئی میں ہونے والے آئی سی سی بورڈ اجلاس میں بھارت کی مخالفت کے باوجود بگ تھری کا متنازع قانون منطقی انجام کو پہنچ گیا تھا اور بھارت کی مخالفت کے باوجود بھاری اکثریت سےبگ تھری نظام کا خاتمہ کردیا گیا تھا لیکن فروری کے بعد سے بھارتی بورڈ نے خفیہ ملاقاتوں اور لابنگ کے ذریعے اپنے کیس کو مضبوط بنادیا ہے۔ پاکستان مخالفت میں بھارت نے خزانے کے منہ کھول دیئے۔ بگ تھری کے خاتمےکی حتمی منظوری اس ماہ دی جانی ہے اور عمل درآمد جون میں کیا جائے گا ۔2014 میں بگ تھری کا نظام بھارت ، آسٹریلیا اور انگلینڈ سامنے لائے تھے۔ دبئی میں ختم ہونے والی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی سال کی پہلی بورڈ میٹنگ میں جس میں بگ تھری کے خاتمے کے بعد آئینی اور مالی تبدیلیوں کی اصولی منظوری دے دی گئی تھی، تاہم بھارتی کرکٹ بورڈ نے اس کی مخالفت کی تھی۔ فروری کے گذشتہ اجلاس میں آئی سی سی کے ورکنگ گروپ کی جانب سے آئینی اور مالی معاملات میں تبدیلیوں کی سفارش کی گئی جس کو آئی سی سی بورڈ نے قبول کرتے ہوئے تبدیلیوں پر غور وخوص اور اراکین کو شامل کرنے کے لیے اپریل میں ہونے والے بورڈ کے اگلے اجلاس میں پیش کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔ بگ تھری کے خاتمے کی قرار داد کے بعد آئی سی سی کا نیا آئین منظور کر لیا گیا تھا اس ماہ اس کی تو ثیق ہونا ہے۔ متبادل آئینی اور مالی ماڈل کو قبول کیا گیا تھا اور اب اس کی جزیات پر کام کیا جانا ہے، جس کے بعد اپریل میں حتمی دستخط ہونا ہیں۔ دوسری جانب آئی سی سی میٹنگ میں پاکستان کرکٹ بورڈ ایک بار پھر اپنا کیس بھرپور انداز میں پیش کرے گا اور بھارت کی جانب سے مسلسل دو طرفہ سیریز سے انکار کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ اپنا کیس آئی سی سی تنازعات حل کرنے والی کمیٹی کے سامنے رکھے گا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے مسلسل انکار کے بعد پاکستان کو بھاری نقصان ہوچکا ہے۔ آئی سی سی نقصان کی تلافی کرے ورنہ عدالت میں جانے کا آپشن موجود ہے۔