ایمزٹی وی(اسپورٹس) پیسر حسن علی کا کپتان کے ساتھ تلخ رویہ موضوع بحث بن گیا۔ ٹی ٹوئنٹی سیریز کے آکلینڈ میں کھیلے جانے والے دوسرے میچ میں حسن علی اپنا چوتھا اور اننگز کا 15واں اوور کررہے تھے، ابتدائی 6وکٹیں 64پر گرنے کے بعد مچل سینٹنر کے ساتھ موجود بین وہیلر خلاف توقع مزاحمت سے میچ میں تھوڑی جان ڈالنے میں کامیاب ہوچکے تھے۔
پاکستان ساتویں وکٹ کے لیے سرتوڑ کوشش کررہا تھا،پیسر نے اوور کی پہلی گیند باؤنسر کرائی،دوسری پربین وہیلر نے چوکا جڑ دیا۔ لائن اور لینتھ درست نہ ہونے پر کپتان سرفراز احمد بات کرنے کے لیے حسن علی کی جانب گئے تو انھوں نے توجہ نہ دی اور بولنگ کے لیے واپس چلے گئے تاہم اگلی گیند پر پیسر نے 20گیندوں پر 30رنز بنانے والے بین وہیلر کو بولڈ کرنے کے بعد کپتان کی جانب گھور کر دیکھا اور دیگر فیلڈرز کے ساتھ کامیابی کا جشن بھی منایا جبکہ کپتان سرفراز احمد ایک طرف کھڑے دیکھتے رہ گئے بعد ازاں سرفراز نے حسن علی کو اشارہ کرکے بلایا اور کچھ کہا۔
ایک ٹی وی پروگرام میں اس واقعے کی فوٹیج دیکھنے کے بعد سابق کپتان راشد لطیف نے کہا کہ کسی کی پشت پناہی کے بغیر اس طرح کے کام نہیں ہوتے،سرفراز احمد قومی ٹیم کا کپتان ہے اور حسن علی اس کو لفٹ ہی نہیں کرا رہے،ٹیم پہلے ہی ہاررہی ہے، یہ رویہ قابل قبول نہیں، پیسر کو ایک میچ کے لیے باہر بٹھا دینا چاہیے۔
راشد لطیف نے کہا کہ میچ میں پلاننگ کے حوالے سے ہمارے بھی کپتان یا کھلاڑیوں کے ساتھ اختلافات ہوتے تھے لیکن اسکرین پر اس طرح کا رویہ دکھانا مناسب نہیں۔
ادھر سابق آل راؤنڈر عبدالرزاق نے کہا کہ کوئی بولر وکٹ حاصل کرکے جشن منانے کے لیے کپتان کی طرف جائے تو اچھا لگتا ہے،یہاں صورتحال مختلف نظر آئی، ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔ یاد رہے کہ پاکستان نے یہ میچ جیت لیا تھا۔