لاہور: پی سی بی اپنے ہی اشتہار میں دی گئی شرائط کی دھجیاں اڑانے لگا جب کہ ہیڈ کوچ کیلیے 3سالہ تجربے کی شرط اپنی موت آپ مرگئی۔
پی سی بی ہیڈ کوچ مکی آرتھر، بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور، بولنگ کوچ اظہر محمود اور ٹرینر گرانٹ لیوڈن کا خلا پُر کرنے کی کوشش کررہا ہے،ستمبر میں سری لنکا کیخلاف سیریز سے قبل نئے کوچز کا تقرر کرنے کیلیے درخواستیں جمع کرانے کی گذشتہ روز آخری تاریخ تھی۔
بورڈکی جانب سے ویب سائٹ پر فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق پلاننگ، ٹورنامنٹس کی تیاری،کارکردگی میں تسلسل اور رینکنگ میں بہتری، سپورٹ اسٹاف کی مدد سے فٹنس کو نکھارنا اور انٹرنیشنل چیلنجز پر پورا اترنے کیلیے ٹیم کلچر پروان چڑھانا ہیڈ کوچ کی ذمہ داریاں قرار دیتے ہوئے لیول ٹو کورس یا مساوی انٹرنیشنل قابلیت لازمی قرار دی گئی تھی، قومی یا انٹرنیشنل سطح پرکوچنگ کا 3سالہ تجربہ بھی ضروری تھا۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر یا 10سال کا تجربہ رکھنے والا انٹرنیشنل کرکٹر ہونے کی شرط رکھی گئی۔ حکمت عملی تیار، اس پر عمل درآمد کرانے کی صلاحیتیں، تحریری اور زبانی طور پر بات دوسروں تک پہنچانے کا ہنر، کمپیوٹر اور کوچنگ سافٹ ویئر کا استعمال بھی جاننا ضروری ہوگا۔کرکٹ کمیٹی سے استعفیٰ دینے کے بعد مصباح الحق کی بطور ہیڈ کوچ تقرری یقینی نظر آنے لگی تاہم کوچنگ کا تجربہ صفر ہے۔
قومی ٹیم اور پی ایس ایل کی فرنچائز اسلام آباد یونائیٹڈ کی قیادت ضروری کی لیکن کسی بھی سطح پر بطور کوچ کام نہیں کیا،شرط میں نرمی برتتے ہوئے اگر ان کا تقرر کردیا گیا تو پی سی بی اپنے ہی بنائے ہوئے معیار کی نفی کرے گا، کرکٹ حلقوں میں یہ باتیں گردش کررہی ہیں کہ مخصوص فیصلے کی خاطر قومی ٹیم کے ہیڈکوچ کیلیے اگر صرف لیول ٹو کی شرط رکھی جا سکتی ہے تو تجربے والی شق بھی ختم کردیتے۔