کراچی: نئے پی سی بی میں بھی شاہ خرچیوں کا سلسلہ جاری ہے جب کہ برطانوی سی ای او وسیم خان بھی پاکستانی رنگ میں رنگ گئے۔
پی سی بی کی نئی انتظامیہ نے اخراجات کم کرنے کے دعوے کیے تھے مگر حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے، ایک طرف کرکٹرز کو بے روزگار کیا جا رہا ہے اور وہ ٹیکسیاں چلانے پر مجبور ہیں۔
دوسری جانب بورڈ حکام غیرملکی ٹورز پر لاکھوں روپے خرچ کر رہے ہیں، قومی ٹیم کے دورئہ آسٹریلیا میں 3 اعلیٰ آفیشلز نے اپنے جانے کا بھی انتظام کر لیا ہے، سی ای او وسیم خان کو عہدہ سنبھالے8ماہ ہی ہوئے مگر اس دوران انھوں نے تقریباً8 ٹورزکرلیے، ان میں اپنے ملک انگلینڈ کے تین سے چار دورے شامل ہیں، اب وہ13 نومبر کوٹیسٹ سیریز سے قبل 2 ہفتوں کیلیے آسٹریلیا جا رہے ہیں۔
ان سے قبل ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ ذاکر خان کی روانگی یکم نومبر کو طے ہے، وہ تینوں ٹی 20میچز کے دوران وہیں رہیں گے، ڈائریکٹر اینٹی کرپشن اینڈ سیکیورٹی آصف محمود بھی آسٹریلیا جائیں گے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹیم کے ساتھ پہلے ہی سیکیورٹی منیجر عثمان انوری موجود ہیں، بزنس کلاس کے فضائی ٹکٹ، فائیو اسٹار ہوٹلز میں قیام، ٹرانسپورٹ اور ڈیلی الاؤنس کو ملا لیں تو تینوں آفیشلز کا دورہ آسٹریلیا پی سی بی کو50لاکھ روپے سے زائد کا پڑے گا۔
اس حوالے سے رابطے پر پی سی بی کے ترجمان نے تصدیق کی کہ ذاکر خان، وسیم خان اور آصف محمود آسٹریلیا جا رہے ہیں اور تینوں کے اخراجات بورڈ ہی برداشت کرے گا۔
انھوں نے کہا کہ سی ای او وہاں کرکٹ آسٹریلیا اور پلیئرز ایسوسی ایشن کے نمائندے سے ملاقات کریں گے، وہ برسبین میں ہائی پرفارمنس سینٹر کا دورہ کر کے اسکالر شپ اور ایکسچینج پروگرام پر بات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں،وسیم خان 2021کے پاکستان ٹور پرکرکٹ آسٹریلیا کے اپنے ہم منصب سے بھی تبادلہ خیال کریں گے۔
پی سی بی ترجمان نے مزید کہا کہ ذاکر خان کو بھی وہاں اہم میٹنگز کرنی ہیں جبکہ آصف محمود 2021کے دورے کی سیکیورٹی پر بات کریں گے۔