جمعہ, 22 نومبر 2024


خود غرض کھلاڑیوں کو برداشت نہیں کرینگے

ایمز ٹی وی (کھیل) آسٹریلیا میں باؤنس مشکلات پیدا کریگا، سپر فٹ کھلاڑیوں اور بہترین فیلڈنگ کے بغیر بڑی کامیابیوں کا تصور نہیں کیا جاسکتا، امید ہے ایبٹ آباد میں بوٹ کیمپ سے معیار بہترین ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق قومی ٹیم کے نئے ہیڈ کوچ مکی آرتھرنے انٹرویوز میں اپنے پلاننگ سے پردہ اٹھایا، انھوں نے کہاکہ ڈسپلن، فٹنس اور فیلڈنگ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا، میں ڈسپلن کے معاملے میں سخت ثابت ہوں گا، اسی صورت ہم بہتر نتائج حاصل کرنے کے قابل بنیں گے۔ انھوں نے ’’خود غرض‘‘ کھلاڑیوں کو بھی برداشت نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ پلیئرز اپنے لیے نہیں بلکہ ٹیم کیلیے کھیلیں، آرتھر نے کہا کہ پاکستانی ٹیم کی کوچنگ بہت بڑا چیلنج ہے جسے گرمجوشی سے قبول کررہا ہوں،گرین شرٹس کی ون ڈے عالمی رینکنگ میں نویں پوزیشن کسی طور بھی ملک میں موجود ٹیلنٹ کی عکاسی نہیں کرتی، اس میں بہتری لانا ہماری ذمہ داری ہوگی، ٹیسٹ میں کھیل کا معیار بہتر ہے لیکن یواے ای سے باہر کی کنڈیشنز میں بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کیلیے منصوبہ بندی اور محنت کرنا ہوگی۔ انھوں نے محدود اوورزکی کرکٹ پر خاص توجہ کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اسٹائل تبدیل کرنا ہوگا۔ بیٹنگ میں فرسودہ سوچ کارگر ثابت نہیں ہوسکتی، آخری اوورز میں مار دھاڑ کیلیے وکٹیں بچائے رکھنے کی روایتی پالیسی کام نہیں کرسکتی،جارحانہ انداز اپنانے کیلیے مخصوص ڈگر پر چلتے رہنے کا انداز تبدیل کرنا ہوگا، اسی طرح بولرز اور فیلڈرز کو حریف ٹیم کی وکٹیں مسلسل گرانے کے طریقے تلاش کرنا ہوں گے، اصل چیلنج ایسے کرکٹرز کی تلاش ہے جن میں اتنی صلاحیت ہو کہ جدیدکرکٹ کھیل سکیں۔ تعمیر نو کے عمل میں ان کھلاڑیوں کو مواقع دینگے جو طویل عرصے تک کھیل سکیں،اس عمل میں ان کو غلطیاں کرکے سیکھنے کی اجازت دینے سے ہی بے خوف کرکٹ کا انداز اپنانے کیلیے تیار کیا جا سکتا ہے،انھوں نے کہا کہ میں بطور کوچ ہمیشہ کھلاڑیوں کو نشونما کیلیے مضبوط جڑیں اور پھر اڑنے کیلیے پر دینے کی کوشش کرتا ہوں، خاص طور بیٹنگ میں کھل کر کھیلنے کی آزادی دینے سے ہی نیچرل ٹیلنٹ نکھر کر سامنے آسکتا ہے، یہ کام مشکل ضرور لیکن یقین ہے کہ ہم ایک ٹیم کے طور پر مل جل کر مقاصد اور رینکنگ میں بلندی کی جانب سفر کرسکتے ہیں۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment