Sunday, 13 October 2024
Reporter SS

Reporter SS

 

ایمز ٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) ہم اپنی روز مرہ زندگی میں پلاسٹک کی بوتلوں میں پانی پینے کے عادی ہیں۔ گھر سے باہر نکلتے ہوئے پانی رکھنے کا سب سے بہترین ذریعہ پلاسٹک کی بوتلوں کو سمجھا جاتا ہے۔
لیکن بہت کم لوگوں کو اس بات کا علم ہوتا ہے کہ ان بوتلوں میں پانی پینا دراصل زہر پینے کے مترادف ہے۔ آپ بازار سے جو پانی کی بوتل خرید رہے ہیں، آپ کو نہیں علم کہ وہ کتنی پرانی ہے۔ زیادہ پرانی بوتلوں میں پلاسٹک کے ننھے ذرات جھڑ کر پانی میں شامل ہوجاتے ہیں جو لا محالہ ہمارے جسم میں جاتے ہیں۔
یہ خدشہ اس وقت اور بھی بڑھ جاتا ہے جب یہ بوتلیں دھوپ یا تیز روشنی میں رکھی ہوں۔ اس صورت میں پلاسٹک کی نہایت معمولی مقدار پگھل کر پانی میں شامل ہوجاتی ہے۔ گو کہ یہ مقدار انتہائی معمولی ہوتی ہے لیکن یہ جسم میں جا کر خطرناک بیماریاں پیدا کرنے کا سبب بن سکتی ہے۔
اسی طرح ماہرین کا کہنا ہے کہ جب آپ کوئی پلاسٹک کی بوتل لیں تو اسے دبا کر دیکھیں۔ اگر اس میں سے کڑکڑاہٹ کی آواز آئے تو یہ اس بات کی واضح علامت ہے کہ بوتل کا پلاسٹک ٹوٹ پھوٹ رہا ہے اور اس کے ذرات پانی میں شامل ہورہے ہیں۔
یوں تو ہر قسم کا پلاسٹک ہی تمام جانداروں کے لیے نقصان دہ ہے، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ کچھ اقسام کے پلاسٹک میں شامل کیمیائی اجزا نہایت خطرناک ہوتے ہیں اور انہیں ہرگز استعمال نہیں کرنا چاہیئے۔
دراصل پلاسٹک کی بوتلوں پر کچھ مخصوص نشانات بنے ہوتے ہیں جو مختلف علامتوں کے ذریعے یہ بتاتے ہیں کہ اس پلاسٹک کو کن اجزا سے بنایا گیا ہے۔ ویسے تو تمام ہی قسم کی پلاسٹک صحت کے لیے زہر قاتل ہے لیکن کچھ پلاسٹک کم نقصان دہ اور کچھ بہت زیادہ نقصان دہ ہیں۔
symbols
آئیے آپ بھی ان نشانات سے آگاہی حاصل کریں تاکہ اگلی بار پلاسٹک کی بوتل خریدنے سے پہلے آپ کو علم ہوسکے کہ کہیں آپ زہر تو نہیں خرید رہے۔
:پی ای ٹی یا پی ای ٹی ای
یہ نشان عموماً پلاسٹک کی بوتلوں پر لکھا جانے والا نہایت عام نشان ہے کیونکہ پلاسٹک کی زیادہ تر اقسام (خصوصاً عام استعمال والی پلاسٹک) کو ایک ہی اجزا سے تیار کیا جاتا ہے۔
یہ بوتلیں ایک ہی بار استعمال کے لیے موزوں ہوتی ہیں، اس کے بعد ان کا استعمال ترک کردینا چاہیئے۔ یہ پلاسٹک جراثیم کی افزائش کے لیے موزوں ماحول فراہم کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں اس پلاسٹک میں شامل اجزا جسم میں جا کر ہارمونز کا نظام تباہ کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔
:ایچ ڈی پی یا ایچ ڈی پی ای
ماہرین پلاسٹک کی اس قسم کو محفوظ ترین قسم قرار دیتے ہیں۔ یہ عموماً سخت پلاسٹک ہوتا ہے جس سے برتن، مختلف تیلوں کی بوتلیں، کھلونے وغیرہ بنائے جاتے ہیں۔
 p3
یہ پلاسٹک کسی قسم کے اجزا خارج نہیں کرتے تاہم اس مٹیریل سے بنی بہت زیادہ پرانی بوتلوں کا استعمال بھی محفوظ نہیں۔
:پی وی سی یا 3 وی
یہ وہ پلاسٹک ہوتا ہے جو عموماً موڑا جا سکتا ہے اور اسے مختلف اشیا کو لپیٹنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ دو نہایت زہریلے اجزا کو خارج کرتا ہے جو جسم کے ہارمونز کو شدید متاثر کرتا ہے۔
pvc 2 
ماہرین کی تجویز ہے کہ اس پلاسٹک کے استعمال سے گریز کیا جائے۔
:ایل ڈی پی ای
یہ پلاسٹک بوتلیں بنانے کے لیے استعمال نہیں کیا جاتا۔ یہ کیمیائی اجزا خارج نہیں کرتا تاہم پھر بھی اسے استعمال کے لیے بالکل محفوظ قرار نہیں دیا جاسکتا۔
ایک اور سفید رنگ کا نیم شفاف پلاسٹک (پولی پروپلین) دواؤں کی بوتل یا فلیورڈ دہی کے کپ بنانے میں استعمال ہوتا ہے۔ یہ سخت اور وزن میں ہلکا ہوتا ہے۔ یہ قسم نسبتاً محفوظ کہی جاسکتی ہے کیونکہ یہ درجہ حرات کے خلاف مزاحمت کرتا ہے اور گرم ہونے پر پگھلتا نہیں۔
biodegradable disposable lunch box 
اسی کیمیائی طریقے سے بنائی جانے والی پلاسٹک کی ایک اور قسم جسے پولی سٹرین کہا جاتا ہے، وزن میں ہلکی اور نہایت ارزاں ہوتی ہے۔
اس سے وہ اشیا بنائی جاتی ہیں، جن میں آپ کو کسی ریستوران سے ’ٹیک اوے‘ کھانا دیا جاتا ہے۔ جیسے ڈسپوزایبل کپ، کھانے کے کنٹینر، یا چمچے وغیرہ۔ یہ تیز درجہ حرات پر پگھلنے لگتے ہیں لہٰذا یہ صرف ایک بار استعمال کے لیے ہی بہتر ہیں۔
:پی سی یا نان لیبلڈ پلاسٹک
یہ پلاسٹک کی سب سے خطرناک قسم ہوتی ہے جو عموماً کھیلوں میں استعمال کی جانے والی پانی کی بوتلوں میں استعمال ہوتی ہے۔
Tupper
یہ قسم ری سائیکلنگ یا ری یوزنگ (دوبارہ استعمال) کے لیے بھی استعمال نہیں کی جاسکتی۔
 

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے سانحہ لاہوراورپشاورکی بھرپورمذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں کامیاب ہوں گے،یہ ہمارے بچوں کے مستقبل کاسوال ہے، سپریم کورٹ کاہر جج ایک قلعہ ہے جسے کسی صورت تسخیر نہیں کیا جاسکتا، پاکستان کو اپنے کردار اور کاوشوں سے بہترین ملک بناناہے، ملکی خدمت میں کوئی ہمارے جذبے کومتزلزل نہیں کرسکتا۔
پاکستان بارکونسل کے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ کسی بھی ملک کی آزاد عدلیہ ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، جج قانون کے مطابق فیصلہ کرنے کا پابند ہے، جج قانون کی خلاف ورزی کر کے فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں رکھتا،قانون کے مطابق فیصلہ کرنا ججز کی آئینی ذمہ داری ہے، قانون کی حکمرانی ملکی ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔
 
چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ فیصلہ قانون کے مطابق کریں گے تو انصاف ہوتا نظر آئے گا، انصاف کی فراہمی ہماری ذمہ داری اور مقصد ہے، آنے والے وقت میں عدلیہ اداروں کی اصلاح میں کرداراداکریگی، ججزکی عزت آزادعدلیہ کیساتھ ہے۔انہوں نے کہا کہ وکلاکوحق نہیں کہ ریلیف نہ ملے توجج سے زیادتی کریں، یقین دلاتاہوں ججزتقرریاں میرٹ پرہوں گی، جج اوروکلاایک ہی جسم کے دو حصے ہیں۔

 

 

ایمز ٹی وی(تجارت) پی آئی اے کی ائیربس 310 اے بولی کے بغیر جرمن فرم کو3 کروڑ روپے میں فروخت کر دی گئی، سینیٹ کی خصوصی کمیٹی معاملے کی تحقیقات کرے گی۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا اگر پی آئی اے کے پاس اور جہاز کھڑے ہیں تو سینیٹ انہیں رعایتی نرخوں پر خریدنے کو تیار ہے۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے توجہ دلاؤ نوٹس پر بحث کے دوران کہا کہ پی آئی اے کا عملہ جہاز کو جرمنی چھوڑ کر بھی آیا۔

وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے ایوان کو بتایاپی آئی اے نے 1993 میں خریدے گئے 4 جہاز فروخت کرنے کا اشتہار دیا ، مگر کسی نے خریداری میں دلچسپی ظاہر نہیں کی۔
البتہ یہ جہازجرمن فرم کو فروخت کر دیا گیا یا نہیں ، ابھی تک واضح نہیں۔معاملے کی تحقیقات چل رہی ہیں ، رپورٹ 7 دن میں آ جائے گی جو سینیٹ میں پیش کروں گا۔

انہوں نے کہا اطلاع ہے کہ جرمن فرم یہ جہاز خرید کر جرمنی کے ایک میوزیم میں رکھنا چاہتی تھی ۔

چیئرمین سینیٹ نے کہا یہ جہاز ہٹلر کا تھا کہ جرمنی کو اس میں اتنی دلچسپی تھی۔

سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا اطلاعات ہیں کہ اس جہاز کی فروخت میں بڑی گڑ بڑ ہوئی ہے۔

سینیٹرز نے کہا ایسا ایک جہاز پی آئی اے سینیٹ کو بھی دے دے۔

چیئرمین سینیٹ نے کہا اگر پی آئی اے کا کوئی اور جہاز کھڑا ہے تو اسے سینیٹ خرید لیتی ہے، یقیناً خصوصی ڈسکاؤنٹ بھی ملے گا، اس پر ایوان میں قہقہے گونج اٹھے۔

چیئرمین سینیٹ نے معاملہ سینیٹ کی خصوصی کمیٹی برائے پی آئی اے کے سپرد کر دیا۔

 

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ اگر آج بھی شریف خاندان کے وکلاءکی پٹاری سے کوئی ثبوت نہ نکلا تو سمجھ لیں کے یہ نااہل اور ناکام ہیں ۔سیاسی اور اخلاقی طور پر ہم کیس جیت چکے ہیں۔ ایک وکیل کہتا ہے جو کرنا ہے کر لو اور دوسرا کہتا ہے کہ سپریم کورٹ کیس نہیں سن سکتی۔
میڈیا ذرائع کے مطابق پاناما کیس کی سماعت سے قبل سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاناما کیس وہی پر ہے جہاں سے شروع ہوا تھا تاہم شریف خاندان کے پاس منی ٹریل ہے اور نہ ہی کوئی دستاویز ۔ عوامی اور اخلاقی طور پر ہم پاناما کیس جیت چکے ہیں تاہم قانو نی کیس کا فیصلہ آنا باقی ہے ۔
شیخ رشید احمد نے مزید کہا کہ پاناما کیس کا فیصلہ اسی ہفتے یا اگلے ہفتے میں آنے کی توقع ہے اور اس فیصلے سے سیاسی تابو ت نکلیں گے ۔شریف خاندان کے وکلاء کہہ رہے ہیں ہمارے پاس منی ٹریل ہے نہ کوئی ثبوت۔
 

 

 

ایمز ٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) ہالینڈ کی قومی ریلوے کمپنی ’’این ایس‘‘ نے اعلان کیا ہے کہ اب وہاں تمام برقی ٹرینیں ونڈ ٹربائنوں سے پیدا کی جانے والی بجلی سے چلائی جارہی ہیں۔
روایتی ایندھن کا استعمال اور ماحولیاتی آلودگی کم سے کم کرنے کے لیے ہالینڈ کی حکومت نے 2015 میں ایک منصوبہ شروع کیا تھا جس کا مقصد ہوائی طاقت سے اتنی بجلی پیدا کرنا تھا کہ جس سے وہاں کی تمام برقی ٹرینیں چلائی جاسکیں۔ منصوبے کی تکمیل کےلیے 2018 تک کا ہدف مقرر کیا گیا تھا جسے ایک سال پہلے ہی پورا کرلیا گیا ہے۔
ہالینڈ میں روزانہ 60 ہزار سے زائد افراد برقی ٹرینوں میں سفر کرتے ہیں جب کہ یہ منصوبہ شروع ہونے سے پہلے ہی وہاں 50 فیصد برقی ٹرینوں میں ونڈ ٹربائنوں کی بنائی ہوئی بجلی استعمال کی جارہی تھی۔
اس عرصے میں ہالینڈ کی حکومت نے ونڈ فارمنگ کی بھرپور حوصلہ افزائی کی۔ یعنی ایسے منصوبوں پر خطیر سرمایہ لگایا جن میں وسیع رقبے پر بڑی تعداد میں ونڈ ٹربائنیں لگا کر زیادہ مقدار میں بجلی بنائی جاتی ہے۔ اس حکمتِ عملی کے مثبت نتائج برآمد ہوئے اور ہالینڈ نے اپنا ہدف مقررہ مدت سے ایک سال پہلے ہی حاصل کرلیا۔
ہالینڈ کے سرکاری ذرائع کے مطابق ایک گھنٹے تک چلنے والی ایک ونڈ ٹربائن سے اتنی بجلی پیدا ہوجاتی ہے جس سے ایک برقی ٹرین 200 کلومیٹر کا فاصلہ بہ آسانی طے کرلیتی ہے۔ اس وقت ایسی 2 ہزار سے زیادہ ونڈ ٹربائنز ہالینڈ میں نصب ہیں جن میں ہر سال 300 کے لگ بھگ ونڈ ٹربائنوں کا اضافہ ہوجاتا ہے۔

 

 

ایمزٹی وی(پشاور)پشاور کے علاقے حیات آباد میں گزشتہ روز ہونے والے خودکش حملے کا مراسلہ ایف آئی آر کے لئے سی ٹی ڈی کو ارسال کر دیا گیا ہے ۔
میڈیا ذرائع کے مطابق حیات آباد میں ججز کی گاڑ ی کے قریب خودکش حملے کا مراسلہ تیار کر لیا گیا ہے جسے ایف آئی آر کیلئے سی ٹی ڈی کو ارسال کر دیا گیا ہے جبکہ تحقیقاتی ٹیموں نے زخمیوں کے بیانات بھی قلمبند کر لیے ہیں ۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ خودکش حملہ آور کی عمر 16سے 17سال تھی ، حملہ آور کے جسمانی اعضاءبھی ڈی این اے کیلئے بھجوائے جائیں گے ۔

 

 

ایمز ٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے ماہرین نے صرف ایک چھوٹی سی چپ پر پوری تجربہ گاہ بنائی ہے جس کا سرکٹ باآسانی ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے۔
صرف چند روپوں میں بنائی جانے والی یہ چھوٹی سی تجربہ گاہ جیب میں سماسکتی ہے جو ٹی بی، کینسر اور ملیریا کی شناخت کرسکتی ہے۔ اسے رحیم اسفندیار پور اور ان کے ساتھیوں نے بنایا ہے جو اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے شعبہ طبی تحقیق سے وابستہ ہیں۔
رحیم اسفند یار کے مطابق اگر آپ کے پاس انٹرنیٹ اور پرنٹر ہے تو آپ اس چپ کو کہیں بھی اور کسی بھی جگہ استعمال کرکے مرض کی شناخت کرسکتے ہیں، اس ٹیکنالوجی کا مقصد غریب اور پسماندہ علاقوں میں جان لیوا امراض کی بروقت تشخیص کرنا ہے۔
چپ پر سلیکان سے خانے بنائے جاتے ہیں جس میں نمونہ ٹیسٹ کے لیے رکھا جاتا ہے اور ایک چپ رکھی جاتی ہے جو باربار استعمال ہوسکتی ہے۔ پوری الیکٹرانک پٹی چھاپی جاسکتی ہے جو پولی ایسٹر سے بنی ہوتی ہے۔ انک جیٹ پرنٹر اور نینو ذرات والی سیاہی سے پورا سرکٹ ایک سادہ پٹی پر نقش کیا جاسکتا ہے اور اس میں صرف 20 منٹ لگتے ہیں۔
جب پٹی میں سے الیکٹرک چارج گزارا جاتا ہے تو خلیات (سیلز) اپنے برقی خواص کی بنا پر الگ الگ ہوجاتے ہیں جس سے ماہرین خلیات کو جداگانہ طور پر شناخت کرسکتے ہیں۔ اس طرح سرطانی رسولیوں (ٹیومر) کے خلیات کو باآسانی الگ کیا جاسکتا ہے اور کئی طرح کے کینسر کو ابتدا میں ہی شناخت کیا جاسکتا ہے۔
اسفند یار نے مزید بتایا کہ اگر ماہرین کو نمونے کے خلیات کو الگ کرنے کے بجائے ان کا شمار کرنا ہو تو اس کے لیے دوسری پٹی استعمال کی جاسکتی ہے جس کا سرکٹ تھوڑا مختلف ہوگا، آپ ایک پٹی کمپیوٹر پر بنا کر اسے چھاپ سکتے ہیں اور مستقبل میں اس کا ایک ڈیٹابیس امراض کی شناخت کو مزید آسان کرے گا۔
دیگر ماہرین نے اس ایجاد پر خوشی کا اظہار تو کیا ہے لیکن اسے مزید بہتر بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ مائیکروچپ ٹیسٹ کسی بھی طرح باضابطہ تجربہ گاہ کی جگہ نہیں لے سکتا۔

 

 

ایمز ٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) اسمارٹ فونز بنانے والی چینی کمپنی 'ہواوے' موبائل فونز کی فروخت کے اعتبار سے اپنی حریف کمپنیوں ایپل اور سام سنگ کو ٹف ٹائم دے رہی ہے۔
کنسلٹنسی گروپ گارٹنر کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس چینی کمپنی ہواوے کے موبائل فونز کی فروخت میں 26.7 فیصد اضافہ ریکارڈ گیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق سام سنگ اور ایپل کی فروخت میں گزشتہ برس 4.3 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
گارٹنر کے مطابق ہواوے نے اسمارٹ فون سیکٹر میں اپنے حصے کو وسیع کرتے ہوئے 8.9 فیصد تک پہنچایا جو کہ 2015 میں 7.3 فیصد تھا۔
2016 میں سام سنگ کا مارکیٹ شیئر دو فیصد کمی کے بعد 20.5 فیصد پر پہنچ گیا جبکہ ایپل کا شیئر 15.9 فیصد سے کم ہوکر 14.4 فیصد تک جاپہنچا۔
گارٹنر کے تجزیہ کار انیٹی زمرمین کے مطابق اب ہواوے مارکیٹ میں ایپل اور سام سنگ کا اہم ترین حریف بن چکا ہے۔
صرف 2016 کی آخری سہہ ماہی اکتوبر تا دسمبر کے دوران ایپل نے 7 کروڑ 77 لاکھ سیٹس فروخت کیے جبکہ اسی عرصے میں سام سنگ نے 7 کروڑ 68 لاکھ فونز بیچے۔
چینی کمپنی ہواوے نے اکتوبر تا دسمبر 2016 کے دوران 4 کروڑ 8 لاکھ اسمارٹ فونز فروخت کیے۔
 

 

 

ایمزٹی وی(کوئٹہ)بلوچستان بار ایسوسی ایشن نے پشاور میں سول ججز پر خودکش حملے کیخلاف ہڑتال کا اعلان کر دیا ۔
میڈیا ذرائع کے مطابق گزشتہ روز پشاور کے علاقے حیات آباد میں سول ججز پر حملے کے خلاف بلوچستان بار ایسوسی ایشن نے آج صوبے بھر میں عدالتی کارروائی کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ۔
بلوچستان بار ایسوسی ایشن کے صدر آصف ریکی کا کہنا ہے کہ بارپشاور میں سول ججز پر حملے کی بھر پورمذمت کرتی ہے اور واقعے کے خلاف آج پورے بلوچستان میں عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا جائے گا اور کوئی وکیل کسی عدالت میں پیش نہیں ہوگا۔
 

 

 

ایمز ٹی وی(تجارت) پاکستان اور چین کے اشتراک سے تیار کیے گئے 70 جے ایف 17تھنڈر طیارے پاک فضائیہ میں شامل ہو گئے جس سے پاکستان کا دفاع مزید مضبوط ہو گیاہے۔ 

کامرہ ائیر بیس میں طیاروں کی شمولیت کے حوالے سے ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف اور ائیر چیف مارشل سہیل امان سمیت کئی سول اور عسکری حکام نے شرکت کی ۔اس موقع پر 70سے زائد جے ایف 17تھنڈر طیارے پاک فضائیہ میں شامل کیے گئے ۔

پاک فضائیہ کے پاس بلاک ون اور بلاک ٹو طیاروں کی مجموعی تعداد 70سے زائد ہے ۔واضح رہے کہ پاکستان نے چین کے اشتراک سے جے ایف 17تھنڈر طیارے تیار کیے جو کہ دونو ں ممالک کے درمیان لازوال دوستی کی علامت ہے ۔