Tuesday, 15 October 2024
Reporter SS

Reporter SS

نیویارک: پیغام رسانی کی سب سے بڑی موبائل اپیلی کیشن واٹس ایپ بہت جلد ویڈیو کال میں لوگوں کی تعداد کو 50 افراد تک کرنے جا رہا ہے۔
 
واٹس ایپ بیٹا انفو کے مطابق واٹس ایپ کے بیٹا ورژن میں نیا آپشن دیکھا گیا ہے جس سے لگتا ہے کہ میسجنگ اپلیکشن بہت جلد ویڈیو کالز میں لوگوں کی تعداد کو 50 تک بڑھانے جا رہا ہے، اس وقت 8 افراد گروپ ویڈیو کال کا حصہ بن سکتے ہیں جو دیگر ایپس کے مقابلے میں کافی کم تعداد ہے۔
 
اس سے قبل گزشتہ دنوں واٹس ایپ نے ویڈیو کالز میں لوگوں کی تعداد 4 سے بڑھا کر 8 کردی تھی۔موبائل ایپلکشن کا کہنا تھا کہ گروپ ویڈیو کال کے لیے کسی گروپ چیٹ میں جاکر کال کے آئیکون پر کلک کر کے یا اضافی افراد کو مینوئلی ایک ایک کرکے ایڈ کرنا ہوگا۔
 
 
خیال رہے کہ رواں سال اپریل میں زوم کے مقابلے کی نئی ویڈیو چیٹ سروس مسنجر رومز کا آغاز ہوا تو فیس بک کے سی ای او مارک زکر برگ نے اس جانب اشارہ کیا تھا کہ اس کی حمایت واٹس ایپ، انسٹاگرتام اور فیس بک پورٹل ڈیوائسز میں کی جائے گی اور ایسا لگتا ہے یہ بہت جلد ہوگا۔
 
واٹس ایپ بیٹا انفو نے بتایا کہ یہ ابھی واضح نہیں کہ واٹس ایپ میں آپشن کب دستیاب ہوگا جبکہ تازہ ترین بیٹا ریلیز کے لیے انسٹال فائلوں میں مینیو نظر آ رہے ہیں لیکن وہ ابھی تک فعال اور انٹرفیس میں مربطوط نہیں ہیں۔
 
 
 
 
 
بیجنگ: ویڈیو کانفرنسنگ کی ایپلیکیشن زوم کے ڈھائی لاکھ سے زائد صارفین کا ڈیٹا ہیک ہوگیا جسے ہیکرز نے ڈارک ویب پر فروخت کے لیے پیش کردیا۔
 
ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق سائبر کرملنز نے زوم کے سیکیورٹی نقائص کا فائدہ اٹھاتے ہوئے لاکھوں صارفین کے اکاؤنٹس تک نہ صرف رسائی حاصل کی بلکہ اُن کی ذاتی معلومات کو اب ڈارک ویب پر فروخت کیا جارہا ہے۔
 
کرونا وائرس کے بعد دنیا بھر میں زوم ایپ استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد میں اضافہ ہوا، ماہرین کے مطابق ایک کروڑ کے قریب صارفین گھر سے کام کرنے کے دوران اسی ایپ کے ذریعے ویڈیو کانفرنسنگ کرتے ہیں اور یومیہ 20 کروڑ صارفین اسے استعمال کرتے ہیں۔
 
رپورٹ کے مطابق زوم ایپ چین سے تعلق رکھنے والے ایرک یوآن کی زیر ملکیت کمپنی ہے جس کے حصص کی مالیت 4 ارب 60 کروڑ یورو کے قریب بنتی ہے۔
 
ہیکرز نے زوم کی ویڈیو کانفرنس کالز کا ڈیٹا بھی ڈارک ویب پر فروخت کے لیے پیش کیا اور خریدار کو پیش کش کی ہے کہ وہ صارفین کے آئی اور پاس ورڈ بھی خرید سکتا ہے۔
 
رپورٹ کے مطابق ہیکرز نے جن اکاؤنٹس کو فروخت کے لیے پیش کیا اُن میں بینکس، فنانس کمپنیاں اور یونیورسٹیز کے آئی ڈیز شامل ہیں۔
 
سائبر سیکیورٹی پر نظر رکھنے والی کمپنی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہیکرز نے اکاؤنٹ نہایت ہی کم قیمت میں فروخت کے لیے پیش کیا، ایک آئی ڈی کی قیمت 1پینی مقرر کی گئی ہے۔
 
 
 
 
نیویارک: انٹرنیٹ کی سب سے بڑی کمپنی گوگل نے اپنے صارفین کے لیے کارآمد فیچر متعارف کرادیا جس کے تحت وہ ہاتھ سے لکھی ہوئی تحریر کو موبائل فون کے ذریعے کاپی کر کے کمپیوٹر میں پیسٹ کر کے استعمال کرسکتے ہیں۔
 
ٹیکنالوجی پر نظر رکھنے والے ماہرین کے مطابق گوگل کا فیچر استعمال کرنے کے لیے ہاتھ سے لکھی ہوئی تحریر کو گوگل لینس کے ذریعے کمپیوٹر پر منتقل کیا جاسکتا ہے۔
 
گوگل کا یہ فیچر استعمال کرنے کے لیے کروم کا نیا اپ ڈیٹ ورژن کمپیوٹر میں انسٹال ہونا ضروری ہے جبکہ اینڈرائیڈ فون میں گوگل لینس ایپ کا ہونا بھی ضروری ہے بصورت دیگر فیچر کام نہیں کرے گا۔
 
 
 
اس فیچر کے تحت ہاتھ سے لکھی ہوئی تحریر کو موبائل فون لینس کے ذریعے کاپی کر کے کمپیوٹر پر پیسٹ کیا جاسکتا ہے اور پھر آپ کے سامنے تمام تحریر یونی کوڈ فانٹ میں آجائے گا۔
 
طریقہ استعمال
 
کاغذ پر لکھی ہوئی تحریر کو موبائل کیمرے کے سامنے رکھیں اور آپشن آنے پر لائن کو منتخب کر کے کاپی کر لیں، بعد ازاں اسے کمپیوٹر میں اپنی مرضی کے مطابق ڈرائیو میں سیو کریں۔
 
 
گوگل انتظامیہ نے امید ظاہر کی ہے کہ کاپی پیسٹ فیچر ویسے تو تمام ہی صارفین کے لیے اہم ہے مگر اس فیچر کا سب سے زیادہ فائدہ ڈاکٹرز، طلبا، محققین اور اساتذہ کو ہوگا۔
 
 
 
 
ریاض: سعودی عرب کے کنگ سلمان اسپتال میں کرونا وائرس کے مریضوں کی دیکھ بھال کا کام روبوٹ نے شروع کردیا، روبوٹ کی بدولت طبی عملہ کرونا کے خطرے سے کسی حد تک محفوظ ہوگیا۔
 
سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب کے کنگ سلمان اسپتال ریاض میں روبوٹ نے کرونا وائرس کے مریضوں کی دیکھ بھال کا کام شروع کردیا، روبوٹ کو ڈاکٹر بی ٹو کا نام دیا گیا ہے۔
 
ڈاکٹر بی ٹو کرونا کے مریضوں کی صحت نگہداشت پر مامور ہے، یہ کیمروں کی مدد سے مہلک وائرس کے مریضوں کے احوال، مریضوں کی حالت اور علامتوں کی تشخیص کر لیتا ہے جبکہ ان کی بدلتی ہوئی حالت بھی ریکارڈ کرتا رہتا ہے۔
 
روبوٹ کیمروں سے آراستہ ہے، اس میں مریضوں کی جسمانی حالت ریکارڈ کرنے والی ٹیکنالوجی سے آراستہ خود کار آلہ نصب ہے۔ اس کا بڑا فائدہ یہ ہے کہ کرونا وائرس مریض سے ڈاکٹر، نرس یا معاون طبی عملے میں منتقل نہیں ہوتا۔
 
وزارت صحت کے مطابق کنگ سلمان اسپتال میں روبوٹ ڈاکٹر بی ٹو کا تجربہ کامیاب ہونے پر دیگر اسپتالوں میں بھی روبوٹ کا استعمال عام کردیا جائے گا۔
گھوٹکی: سندھ میں ملزمان کو سوشل میڈیا پر لڑکیوں کے نام سے جعلی آئی ڈیز بنا کر بلیک میل کرنا مہنگا پڑگیا۔
 
ایف آئی اے کی سکھر سائبرکرائم ونگ نے سندھ کےضلع گھوٹکی میں کارروائی کرکے دو ملزمان کو گرفتار کرلیا، ملزمان جعلی اکاؤنٹ کے ذریعے خواتین کو بلیک میل کرتے تھے۔
 
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزمان جعلی آئی ڈیز پرخواتین کی تصویر اپلوڈ کرکے بلیک میل کرتے تھے۔ ایف آئی اے نے درخواست پر کارروائی کرتے ہوئے دونوں ملزمان کو گرفتار کیا۔
 
خیال رہے کہ سوشل میڈیا خواتین کے نام سے جعلی اکاؤنٹ بنانا اور صارفین کو بلیک میل کرنا معمول بن چکا ہے۔ اس سے قبل بھی متعدد بار ایسے واقعات رونما ہوچکے ہیں اور درجنوں ملزمان گرفتار بھی ہوئے۔
 
اس بابت ایف آئی اے کی سائبر کرائم ونگ نے ملک بھر میں اپنی کارروائیاں تیز کردی ہیں۔
 
 
نیویارک: گوگل ڈو کے نئے فیچر نے زوم، اسنیپ چیٹ کو ویڈیو کالنگ اور کانفرنسنگ اسپیس میں پیچھے چھوڑ دیا۔
 
تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والی صورت حال میں گروپ ویڈیو کالز چاہے وہ دوستوں کے لیے ہو، فیملی کے لیے یا آفس کے لیے ٖضرورت بن چکی ہے اور اس حوالے سے زوم صارفین میں مقبول ہے لیکن اب ڈو کے صارفین ویب یعنیٰ براؤزر پر بھی ڈو گروپ کالز کر سکیں گے اس طرح یہ دیگر ایپس کے مقابلے میں آجائے گا۔
 
گوگل کروم پر گروپ کالز کرنے کی سپورٹ متعارف کرائی جا رہی ہے جس میں ایک نیا لے آٹ بھی دیا جا رہا ہے جس سے آپ ایک وقت میں زیادہ افراد کو دیکھ سکیں گے۔گروپ کال کے لیے لوگوں کو مدعوکرنے کا عمل بھی انوائنٹ لنگ کے ذریعے آسان بنایا جا رہا ہے۔
 
 
ڈو موبائل ایپ میں ایک نئے فیملی موڈ کا بھی اضافہ کیا جا رہا ہے جس کی مدد سے صارفین اسکرین پر رئیل ٹائم میں ڈوڈل بناسکیں گے جبکہ ماسکس اور دیگر ایفیکٹس بھی استعمال کر سکیں گے۔ماسکس اور دیگر ایفیکٹس ون آن ون اور گروپ کالز میں دستیاب ہوں گے اور انہیں مدر ڈے ایفیکٹ کے ساتھ متعارف کرا دیا گیا ہے۔
 
گوگل نے مارچ میں اپنی ایپ ڈو کے لیے گروپ ویڈیو کال میں لوگوں کی تعداد کی حد 8 سے بڑھا کر 12 کر دی تھی اور اسے 32 تک بڑھانے کا وعدہ کیا ہے۔
 
گوگل ڈو پروڈکٹ منیجر ہمبرٹو کاسٹانیڈا نے واضح کیا کہ فیملی موڈ میں آپ ویڈیو کالز پر ڈوڈل، تفریحی ایفیکٹس، ماسک اور فلٹر استعمال کر سکیں گے۔
 
 
 
 
 
 
سڈنی : آسٹریلیا کی وزیر سائنس کا کہنا ہے کہ 10 سے 15 ماہ میں دو کورونا ویکسین تیار ہوسکتی ہیں، اس ویکیسین کی امریکہ اور برطانیہ میں آزمائش کی جائے گی۔
 
آسٹریلیا بھی ان ممالک میں شامل ہوگیا ہے جہاں کورونا ویکسین کی تیاری پر کام جاری ہے، کامن ویلتھ سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ آرگنائزیشن (سی ایس آئی آر او) کے تحت سائنسدان دن رات اس کی تیاریوں میں مصروف عمل ہیں۔ آسٹریلیا میں رواں سال کے اختتام یا اگلے سال کے آغاز تک کورونا وائرس ویکسین تیار کی جاسکتی ہے۔
 
اس حوالے سے وفاقی وزیر سائنس کیرن اینڈریوز نے میڈیا کو بتایا کہ آسٹریلیائی دولت مشترکہ سائنسی اور صنعتی تحقیقاتی تنظیم (سی ایس آئی آر او) دو اقسام کی ویکسینوں کی جانچ پڑتال کررہی ہے جن میں سے ایک امریکہ اور ایک برطانیہ سے ہے۔ سی ایس آئی آر او برطانیہ اور امریکہ سے دو ویکسینوں کے بارے میں ٹیسٹ کر رہا ہے۔
 
 
وزیر سائنس کا کہنا ہے کہ 10 سے 15 ماہ میں ویکسین تیار ہوسکتی ہے، انہوں نے کہا کہ سی ایس آئی آر او چین سے باہر پہلی ریسرچ تنظیم تھی جس نے تحقیق کو قابل بنائے جانے کے لئے وائرس کا کافی ذخیرہ تیار کیا، یہ تنظیم اپنے تیز رفتار کام کی بدولت اب پری کلینیکل ٹرائلز کے مرحلے پر ہے۔ یہ ایک ایسی پوزیشن ہے جس میں عام طور پر پہنچنے میں دو سال لگتے ہیں۔
 
ان کا مزید کہنا تھا کہ15ماہ کے اندر ویکسین تک پہنچنا ریکارڈ وقت ہوگا کیونکہ ویکسین کی نشوونما عام طور پر ایک لمبا اور پیچیدہ عمل ہے جس میں15 سال بھی لگ سکتے ہیں۔
 
 
 
 
سیئول : ماہرین صحت نے دعویٰ کیا ہے کہ مہلک ترین کوویڈ 19 وائرس کا مریض ایک بار صحتیاب ہونے کے بعد دوبارہ وائرس کا شکار نہیں ہوسکتا۔
 
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کرونا وائرس نے وبا نے دنیا بھر میں لاکھوں انسانوں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے جس کے باعث ہر طرف شدید خوف و ہراس پھیلا ہوا ہے تاہم ڈاکٹروں کی محنت کے باعث 10 لاکھ سے زائد مریض صحتیاب بھی ہوچکے ہیں۔
 
جنوبی کوریا سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے ایک تحقیق کے بعد دعویٰ کیا تھا کہ کرونا کے مہلک ترین وائرس سے متاثر ہونے والا مریض دوبارہ اس وبا کا شکار نہیں ہوسکتا، یہ تحقیق اس شبے کے بعد کی گئی ہے جس میں یہ خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ جنوبی کوریا، جاپان اور چین میں کرونا سے صحتیاب ہونے والے افراد دوبارہ اس وائرس کا شکار ہورہے ہیں۔
 
 
ماہرین کا کہنا تھا صحت مند افراد میں دوسری بار مہلک وائرس کی تشخیص ٹیسٹنگ کی خرابی کا نتیجہ ہے، دوبارہ ٹیسٹ کی رپورٹ مثبت آنے کی وجہ جسم میں موجود وائرس کے غیر موثر ٹکڑے ہیں اور یہ ٹکڑے روائتی ٹیسٹ میں پکڑ میں بھی نہیں آتے۔
 
خیال رہے کہ دنیا بھر میں نئے اور مہلک ترین کوویڈ 19 وائرس کے متاثرہ افراد کی تعداد 36 لاکھ 86 ہزار سے زائد ہوچکی ہے اور صحتیاب ہونے والوں کی تعداد صرف 12 لاکھ 20 ہزار تک پہنچی ہے جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 2 لاکھ 55 ہزار کا ہندسہ عبور کرچکی ہے۔
 
 
 
 
نیویارک: موبائل بنانے والی معروف کمپنی آئی فون کے چہرے کی شناخت کے بعد کھلنے والے ماڈلز کو اب فیس ماسک کے ساتھ بھی کھولا جاسکے گا۔
 
خلیج ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق فیس آئی ڈی والے تمام آئی فون کو ان لاک کرنے کے لیے صارفین کو پاس کوڈ (خفیہ ہندسے) درج کرنے کی سہولت بھی فراہم کی جائے گی، وہ اپنے موبائل کی اسکرین کو سوئپ کر کے پاس مذکورہ ہندسے ڈال کر اسے ان لاک کرسکیں گے۔
 
علاوہ ازیں آئی فون نے اپنے آپریٹنگ سسٹم آئی او ایس 13.5 بیٹا ورژن میں صارفین کو یہ سہولت بھی فراہم کی ہے کہ وہ فیس ماسک کے ساتھ اپنے فون ان لاک کرسکتے ہیں۔
 
 
اس سے قبل ایپل استعمال کرنے والے صارفین کو یہ مشکل درپیش تھی کہ وہ جب تک اپنے فیس ماسک ہٹاتے نہیں تھے اُن کا موبائل شناخت نہیں کرتا تھا اور اسی وجہ سے فون ان لاک نہیں ہوتا تھا۔
 
کمپنی کی جانب سے صارفین کو فون ان لاک کرنے کے لیے دوسرا آپشن پاس ورڈ کا بھی دیا گیا جس کو درج کر کے وہ اپنے فون ان لاک کرسکتے ہیں۔
 
ایپل نے فیس ماسک کے ساتھ فون ان لاک کرنے کے فیچر کی آزمائش تو کرلی البتہ یہ سہولت عام صارفین کو کب تک دستیاب ہوگی اس حوالے سے کمپنی نے کوئی اعلان نہیں کیا۔
 
یہ بھی پڑھیں: کرونا وائرس: ایپل نے آئی فون کی فروخت محدود کردی
 
یاد رہے کہ کرونا وبا پھیلنے کے بعد لوگ احتیاطی تدابیر کے پیش نظر وائرس سے محفوظ رہنے کے لیے ماسک استعمال کررہے ہیں، اس دوران فیس ان لاک والے فون استعمال کرنے والے صارفین کو پریشانی کا سامنا تھا۔
 
جینیوا: طبی ماہرین نے عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اُن جانوروں کی نشاندہی پر کام شروع کرے جن کے ذریعے کرونا وائرس انسانوں میں منتقل ہوا۔
 
اقوام متحدہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق بین الاقوامی طبی ماہرین کی ہنگامی (ایمرجنسی) کمیٹی نے ڈبلیو ایچ او کے نام مراسلہ لکھا جس میں سفارش کی گئی ہے کہ اُن جانوروں کی نشاندہی کی جائے جو کرونا وائرس کو پھیلانے یا انسانوں میں اسے منتقل کرنے کی وجہ بنے ہیں۔
 
ڈبلیو ایچ او کے حکام کا کہنا ہے کہ کمیٹی کی جانب سے موصول ہونے کے بعد عالمی ادارہ صحت کے ماہرین نے اس حوالے سے کام شروع کردیا اور وہ اب اُن جانوروں کو تلاش کررہے ہیں جو کرونا وائرس کو پھیلانے کا سبب بنے۔
 
 
عالمی ادارہ صحت کے محکمہ برائے جنگلی حیات اور ایگری کلچر کے ماہرین بھی اس ضمن میں ڈبلیو ایچ او کی معاونت کررہے ہیں۔
 
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈ روس نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایک ٹیم نے اس حوالے سے کام شروع کردیا۔
 
کمیٹی نے ڈبلیو ایچ او سے یہ بھی سفارش کی کہ کرونا سے متاثرہ افراد کی نشاندہی اُس طرح سے کی جائے جیسے دنیا بھر میں انسانی آبادی کا طریقہ کار معلوم کرنے کے لیے کی جاتی ہے، ہنگامی بنیادوں پر ان باتوں کو تلاش کر کے ہم کرونا کی روک تھام میں اہم کامیابی حاصل کرسکتے ہیں۔
 
 
یاد رہے کہ اس سے قبل دنیا کے مختلف ممالک کے ماہرین کے مختلف تحقیقات میں یہ باتیں سامنے آچکی ہے کہ کرونا وائرس چمگادڑ، کتوں، پینگولین یا دیگر ممالیہ سے پھیلا ہے۔
 
fb-share-icon0Tweet20
Comments