Thursday, 07 November 2024

بورڈ آف انٹرمیڈیٹ کراچی نے ملتوی شدہ پرچےکی نئی تاریخوں کا اعلان کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق کراچی انٹربورڈنےاعلان کیا ہے کہ 4ستمبر کوملتوی ہونے والےپرچے14ستمبر کو ہونگےجبکہ باقی رہ جانے والے پرچے معمول کے مطابق ہونگے۔

واضح رہے 4 ستمبر کو بارش کے باعث پرچے ملتوی کئے گئے تھے

لاہور: صوبے پنجاب کے شہرلاہور میں رواں سال ایک لاکھ بچوں کواسکول میں داخلہ دیاجائےگا۔

داخلے کے لیے صوبے بھرکے اسکولز کورونا چھٹیوں کے دوران کھلیں رہیں گے۔

پنجاب ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی نے تمام اسکولوں کے سربراہوں کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسکولوں میں ایڈمیشن ڈیسک قائم رہیں گے اور اساتذہ ڈیوٹی دیں گے ۔

لاہور کے اسکولوں کو ایک لاکھ بچے داخل کرنے کا ہدف دیا گیا ہے جس میں سےپچاس ہزار سے زائد بچوں کا داخلہ ہو چکا ہے۔

لاہور: نجی اسکولوں اور پبلشرز نے یکساں نصاب کو فوری طور پر نافذ کرنے سے انکار کردیا۔

عہدیداروں کا کہنا تھا یکساں نصاب حکومت کا احسن اقدام مگر اس کو اگلے سال سے نافذ ہونا چاہیے ۔گزشتہ روز آؤٹ فال روڈ پر یکساں نصاب کے حوالے سے پبلشرز اور نجی اسکولوں کا مشاورتی اجلاس ہوا۔

بعد ازاں پریس کانفرنس میں آل پاکستان پرائیویٹ اسکول مینجمنٹ ایسوسی ایشن کے صدر کاشف ادیب کا کہنا تھا کم فیس والے اکثریتی اسکولوں میں تعلیمی سال شروع ہوئے 6سے 8 ماہ ہوچکے ، اسکولوں میں2ٹرم کے امتحانات بھی ہوچکے ہیں،اگر نصاب زبردستی نافذ کرنے کیلئے اسکولوں کو بند کیا گیا تو احتجاج کے ساتھ ساتھ عدالت جانے کا بھی حق رکھتے ہیں۔

ٹیکسٹ بک پبلشرز ایسوسی ایشن کے صدر فواز نیاز کا کہنا تھا یکساں نصاب کی کتابوں کے این او سی ابھی نہیں ملے دو ماہ لگ جائیں گے ۔

خیبرپختونخواہ: یکساں قومی نصاب پڑھانے کے لئے1420 اساتذہ کی تربیت مکمل کرلی گئی

وزیرتعلیم خیبر پختونخواہ شاہرام خان ترکئی نےسماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ یکساں قومی نصاب کے لئے اساتذہ کی تربیت کاسلسلہ جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ اعلان کرتے ہوئےخوشی ہوئی کہ اب ہمارے اساتذہ SNC پڑھانے کے آئندہ منصوبے سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں

یہ ہدف پر مبنی اسکیم آج اپنے ہدف تک پہنچ گئی ہے۔

نظامت نصاب اور اساتذہ تعلیم کے تحت ڈی سی ٹی ای کے زیر تربیت ماسٹر ٹرینرز نے 1420 اساتذہ کو کامیابی سے تربیت دی ہے۔

کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ بین الاقوامی مرکزبرائےکیمیائی و حیاتیاتی علوم(آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی میں ”صحت کی دیکھ بھال میں ٹیکنالوجی کی فعالیت“ کے موضوع پر دو روزہ کامسٹیک آئی سی سی بی ایس بین الاقوامی نمائش(8تا9ستمبر) کا کل (بدھ) صبح9بجے افتتاح کریں گے۔

آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کے ترجمان کے مطابق اس دو روزہ بین الاقوامی نمائش کا انعقاد آئی سی سی بی ایس ٹیکنالوجی پارک اینڈ ٹیکنالوجی انکیوبیشن سینٹر اور او آئی سی کامسٹیک کے باہمی اشتراک سے ہورہا ہے۔جس میں20سے زیادہ نمائش کنندہ شرکت کریں گے۔

آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کےترجمان کے مطابق سمپوزیم کی افتتاحی تقریب بدھ کو صبح9بجے آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کے پروفیسر سلیم الزماں صدیقی آڈیٹوریم میں ہوگی۔

اس تقریب میں وزیرِ اعلیٰ سندھ سمیت صوبائی وزیرِصحت و بہبودِآبادی ڈاکٹر عزرا فضل پیچو، وزیر اعظم کی نیشنل ٹاسک فورس برائے سائینس اور ٹیکنالوجی کے سربراہ اور بین الاقوامی مرکز کے سرپرستِ اعلیٰ پروفیسر ڈاکٹر عطا الرحمن، شیخ الجامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر خالد محمودعراقی، سیکریٹری یونیورسٹیز ایند بورڈ ڈپارٹمنٹ ڈاکٹر منصور عباس رضوی، چیئر مین حسین ابراہیم جمال فاونڈیشن عزیز لطیف جمال، چیئر پرسن ڈاکٹر پنجوانی میموریل ٹرسٹ محترمہ نادرہ پنجوانی صاحبہ اور آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کے سربراہ اور کامسٹیک کے کوارڈینیٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری بھی خطاب کریں گے۔

سر سید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے شعبہ الیکٹرانک انجینئرنگ، بائیومیڈیکل انجینئرنگ اور بائیو انفارمیٹکس کی جانب سے طلباء کی رہنمائی کے لیے اوپن ہاؤس تعارفی تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں طلباء اور والدین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ۔

اس موقع پر طلباء اور والدین سے خطاب کرتے ہوئے سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین نے کہا کہ سرسید یونیورسٹی اعلیٰ تعلیم اوربہترین تدریسی انتظامات کی وجہ سے جامعات کی درجہ بندی میں اول صف میں شامل ہے ۔ سرسید یونیورسٹی میں طلباء سازگار ماحول میں قابل اور تجربہ کار اساتذہ سے تعلیم حاصل کرتے ہیں ۔ طلباء اپنی سوچ و فکر، تعلیم و تحقیق کے ذریعے اپنے خوابوں کی عملی جامہ پہنا سکتے ہیں ۔ سرسید یونیورسٹی میں تعلیم کے ساتھ ساتھ طلباء کی تربیت اورشخصیت سازی پر بھی بھرپور توجہ دی جاتی ہے ۔ سرسید یونیورسٹی ایک نظریاتی جامعہ ہے جس کے قیام کا محرک سرسید احمد خان اور ان کے افکار و نظریات ہیں ۔ سرسیدیونیورسٹی میں طلباء کو نہ صرف اعلیٰ تعلیم فراہم کی جاتی ہے بلکہ ان کی تربیت اس انداز سے کی جاتی ہے کہ وہ عصری چجیلجز کا مقابلہ کر سکیں ۔

وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین نے کہا کہ پہلے طلباء کے پاس بڑے محدود مواقع ہوتے تھے کیونکہ شعبوں کی تعداد کم تھی مگر اب ان کے پاس شعبوں کے انتخاب کے وسیع مواقع موجود ہیں ۔ طلباء کے کیریئر میں مضامین کا انتخاب بہت اہمیت رکھتا ہے ۔ سرسید یونیورسٹی میں ہماری ٹیم مضامین کے انتخاب میں طلباء کی رہنمائی کرتی ہے اور انھیں تمام معلومات فراہم کرتی ہے کہ کس شعبے میں ترقی کے کیا مواقع دستیاب ہیں ۔ سرسید یونیورسٹی کے تمام کورسز پاکستان انجینئرنگ کونسل اور دیگر متعلقہ اتھارٹی سے منظور شدہ ہیں ۔ سرسید یونیورسٹی کا شعبہ الیکٹرانک انجینئرنگ پہلا شعبہ ہے جو لیول 2 میں واشنگھٹن اکارڈسے منظور شدہ ہے ۔
طلباء اور والدین کا خیر مقدم کرتے ہوئے سرسید یونیورسٹی کے رجسٹرار سید سرفراز علی نے کہا کہ آپ لوگ بہت خوش قسمت ہیں کہ آپ نے حصولِ تعلیم کے لیے سرسیدیونیورسٹی کا انتخاب کیا کیونکہ سرسیدیونیورسٹی نے اعلیٰ تعلیم اور جدید و معیاری تدریسی انتظامات کے باعث نہ صرف اپنی انفرادیت قائم کی ہے بلکہ ایجوکیشن سیکٹر میں ایک ممتاز و نمایاں مقام بھی حاصل کیا ہے ۔ سرسید یونیورسٹی دیگر جامعات سے مختلف ہے کیونکہ یہ سرسیداحمد خان کے نظریات و افکار کی تقلید میں قائم کی گئی ہے ۔ سرسیدیونیورسٹی سے منسلک ہونا آپ کی زندگی کی کہانی کا ایک نیا سبق ہے ۔ آپ کی زندگی کا پچھلے سبق کی تصنیف میں کئی لوگ جیسے والدین، سرپرست اساتذہ بزرگ وغیرہ شامل تھے مگر اگلے سبق کے مصنف آپ خود ہیں ۔سرسید یونیورسٹی کے ڈین فیکلٹی آف الیکٹریکل اینڈ کمپیوٹر انجینئرنگ، ڈاکٹر محمد عامر نے کہا کہ موجودہ دور فورتھ انڈسٹریل ریولیوشن
4th Industrial Revolution) یا انڈسٹری 4.0 کا ہے جس میں emerging ٹیکنالوجیز، اسمارٹ اور انفارمیشن ٹیکنالوجیز شامل ہیں ۔ سرسید یونیورسٹی پہلے ہی emerging ٹیکنالوجیز کو متعارف کرا چکی ہے ۔ جامعہ میں طلباء کے لیے جدید ترین لیبارٹریز موجودہیں ۔ کرونا کی وباء کے دوران سرسید یونیورسٹی نے ایک ہفتے کے اندر ماسٹرز پروگرام کی آن لائن کلاسوں کا آغاز کردیا تھا ۔ سرسیدیونیورسٹی کی شاندار کارکردگی کی وجہ سے ہائر ایجوکیشن ڈیٹا ریپوزیٹریHigher Education Data Repositoryکے لیے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی منتخب کردہ 13جامعات میں سرسید یونیورسٹی کو بھی شامل کرلیا گیا تھا ۔

اسی طرح بین الاقوامی سطح پر ٹائمز ہائر ایجوکیشن رینکنگ میں Sustainable Development Goals میں عمدہ کارکردگی دکھانے پر سرسید یونیورٹی منتخب کردہ 36 جامعات میں شامل ہے ۔شعبہ الیکٹرانک انجینئرنگ کی سربراہ پروفیسر ڈاکٹر لبنیٰ فرحی نے کہا کہ شعبہ الیکٹرانک جدید معیاری تعلیم کے تقاضوں کو پورا کررہا ہے ۔ ہم نئے خیالات اور رجحانات کی بھرپور پزیرائی کرتے ہیں اور lifelong learners تیار کر رہے ہیں ۔ کیریئرکونسلنگ کے علاوہ شعبہ الیکٹرانک انجینئرنگ طلباء کو انٹرن شپ اور اسکالر شپ کے حصول میں بھی ہر ممکن مدد و سہولت فراہم کرتا ہے ۔

17 سال اور اس سے اوپر کے طلبہ کے لیے ویکسینیشن کے معاملے پر دو علیحدہ علیحدہ پالیسز سامنے آگئی ہیں

جس سے سندھ کے ہزاروں والدین اور کالج جانے والے ان کے لاکھوں بچوں میں بے چینی پھیلی گئی۔

ایک جانب نجی تعلیمی اداروں کو رجسٹریشن دینے والے ادارے ڈائریکٹوریٹ آف پرائیویٹ انسٹیٹیوشنز سندھ نے اپنا پالیسی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب 17 سال سے کم عمر کے طلبہ کو ویکسین نہیں لگائی جائے گی اور 17 سال یا اس سے زیادہ عمر کے طلبہ کی ویکسینیشن بھی والدین کی رضا مندی سے ہوگی جبکہ سرکاری کالجوں کی اتھارٹی نے 17 سال یا اس سے زائد عمر کے طلبہ پر ویکسین نہ لگانے کی صورت میں تعلیم کے دروازے بند کردیے ہیں۔

کراچی سرکاری کالجوں کی اتھارٹی ریجنل ڈائریکٹر حافظ عبدالباری اندڑ کی جانب سے اس سلسلے میں جاری ایک علیحدہ نوٹیفیکیشن میں تضاد ہے۔

اس نوٹیفیکیشن کی شق نمبر 4 میں پہلے کہا گیا ہے کہ ویکسینیشن والدین کی رضا مندی سے ہوگی تاہ اگلی ہی شق 5 میں کہا گیا ہے کہ 17 سال یا اس سے اوپر کی عمر کسی بھی طالب علم کو بغیر ویکسینیشن کے نا تو کالجوں میں داخلہ دیا جائے گا وہ کلاسز لے سکتے ہیں اور نہ ہی پریکٹیکل یا کسی دوسرے امتحان میں شریک ہو سکتے ہیں۔

اس حوالے سے ڈائریکٹر جنرل پرائیویٹ انسٹیٹیوشنز سندھ منسوب صدیقی سے رابطہ کرکے محکمہ تعلیم کی پالیسی جاننی چاہی تو ان کا واضح الفاظ میں کہنا تھا کہ “ہم نے تو اپنے اعلامیے میں یہاں تک لکھ دیا ہے کہ جو والدین اپنے 17 برس یا اس سے زائد عمر کے بچوں کو ویکسین لگانے پر رضا مند نہ ہوں ان پر بھی تعلیم کے دروازے بند نہیں ہونگے منسوب صدیقی کا کہنا تھا کہ یہ پالیسی محکمہ صحت اور وزیر تعلیم سندھ سردار شاہ کی جان سے جاری ہوئی ہے ۔

اسلام آباد : وفاقی سرکاری تعلیمی اداروں میں اساتذہ کے لیے ڈریس کوڈ لاگو کردیا گیا۔

خواتین اساتذہ کے جینز اور ٹائٹس پہننے پر پابندی عائد مرد اساتذہ کے جینز اور ٹی شرٹ پہننے پر پابندی ہوگی ۔خواتین اساتذہ سینڈل اور اسنیکر پہننے کی اجازت ہوگی جبکہ سلیپر پہننے کی اجازت نہیں ہو گی

پردہ کرنے والی خواتین اساتذہ کو صاف ستھرا سکارف اور حجاب پہننےکی اجازت ہو گی مرد اساتذہ کو سردیوں میں گرم چادر پہنے کی اجازت نہیں ہو گی

اساتذہ کو سردیوں میں خوبصورت رنگ اورڈیزائن کے سویٹر،کوٹ اور جرسی پہننے کی اجازت ہو گی

کراچی: ڈاریکٹر جنرل پرائیوٹ انسٹیٹیوشنز سندھ ڈاکٹر منسوب حسین صدیقی اور رجسٹرار پرائویٹ انسٹیٹیوشنز سندھ پروفیسر رفیعہ جاوید کی صدارت میں پرائویٹ اسکولز ایسوسیشنز کے سربراہان پر مشتمل گرینڈ الائنس آف پرائویٹ اسکولز ایسوسی ایشنز سندھ کے وفد کا تعلیمی اداروں میں ویکسینیشن مہم کے لیے طریقہ کار طے کرنے کے لیے اجلاس منعقد ہوا

اجلاس میں حکومت سندھ کے اعلان اور این سی او سی کی ہدایات کے مطابق 17 سال اور اس سے بڑی عمر کے طلبہ وطالبات کو ویکسینیشن کروائی جائے گی۔یکسینیشن کےلئے کلاس سے زیادہ عمر کا خیال رکھا جائے گا ۔

انہوں نے وضاحت کی کہ ویکسینیشن کےلئے والدین سے ان کی رضامندی کا فارم جمع کیا جائے گا ۔صرف رضامند والدین کے بچوں کو ویکسینیشن کروائی جائے گی ۔

ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرز کی نگرانی میں ویکسینیشن ٹیم میں ڈائریکٹوریٹ پرائویٹ انسٹیٹیوشنز اور پرائویٹ اسکولز ایسوسیشنز کے نمائندے شامل ہوں گے ۔ ہر ہائر سیکنڈری اسکول اور کالج میں جا کر ویکسینیشن کا عمل انجام دیا جائے گا ۔ پرائیوٹ اسکولز اور کالجز ویکسینیشن کےلئے والدین کو زیادہ سے زیادہ آمادہ کریں گے ۔

اجلاس میں گرینڈ الائنس آف پرائویٹ اسکولز ایسوسی ایشنز سندھ کی ایڈوائزری کمیٹی کے آصف خان، طارق شاہ، شہزاد اختر، ناصر زیدی، جہانزیب حسین، منور حمید،اور حیدرعلی سمیت ڈائریکٹوریٹ پرائویٹ انسٹیٹیوشنز سندھ کےافسران اخلاق احمد، محمد افضال اور دیگر نے شرکت کی۔

کراچی: جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے اپنا انسٹیٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ (اے آئی پی ایچ-جے ایس ایم یو) نے 6 ستمبر کو ماسٹر آف سائنس ان پبلک ہیلتھ (ایم ایس پی ایچ) کے نئے طلباء کے لئیے افتتاحی تقریب کا انعقاد کیا۔

اس پروگرام میں طلباء کو تعلیمی پروگرام کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کی گئیں۔اس موقع پر طلباء سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر شاہد رسول نے طلباء کو جے ایس ایم یو میں خوش آمدید کہا اور انھیں مشورہ دیا کہاگرچہ ، کووڈ -19 کی وبا کی وجہ سے ہم سب نے مشکلات کا سامنا کیا ہے ، لیکن اب آپ کو رکنا نہیں چاہیے. سیکھنے کے عمل میں مشغول ہوں، اور اسے اپنی طاقت بنائیں۔

انسٹیٹیوٹ کی چیئرپرسن پروفیسر لبنیٰ انصاری بیگ نے نئے طلباء کو ایک ممتاز بیچ قرار دیا۔ انکے مطابق داخلہ حاصل کرنے والے طلبہ درخواست دہندگان کی ریکارڈ تعداد سے منتخب ہوئے ہیں جو ان کے لیے واقعی اعزاز کی بات ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ متنوع نقطہ نظر تلاش کرنے کی خواہش پیہم ہونی چاہیے، اور اپنے مقصد سے کبھی بھی غافل نہیں ہونا ہے۔

سیشن کی نظامت ڈاکٹر صائمہ عابد نے کی ، جبکہ AIPH کے فیکلٹی ممبران کا تعارف اور تقریب حلف برداری ڈاکٹر نگہت شاہ ، ڈائریکٹر SRGHC نے انجام دی۔

ڈاکٹر زعیمہ احمر اور ڈاکٹر نوشابہ خاتون نے ایم ایس پی ایچ پروگرام کے خاکے اور اے آئی پی ایچ کے قوانین اور پالیسیوں سے طالب علموں کو واقف کرایا ، اس کے بعد ڈاکٹر شیراز شیخ نے صحت عامہ میں تحقیق کے کردار پر وضاحت کی۔

ڈاکٹر اطہر میمن نے اپنے گریجویٹ تجربے کو اپنے خاندان اور ساتھیوں کے ساتھ شیئر کرتے ہوئے اور ڈاکٹر بننے اور کمیونٹی کی خدمت کرنےکی اہمیت کو اجاگر کیا۔
آخر میں پروفیسر غزالہ عثمان نے طلباء کو یونیورسٹی کی پالیسیوں اور JSMU کے طلبہ کے ضابطہ اخلاق پر بریفنگ دی۔ سیشن شکریہ کے ساتھ اختتام پذیر ہوا اور تمام مہمانوں اور طلباء کے لیے ریفریشمنٹ پیش کی گئی۔