Thursday, 07 November 2024

محکمہ تعلیم سندھ نےآئی بی اے ٹیسٹ ملتوی کا نوٹیفکیشن جعلی قراردےدیا۔

تفصیلات کے مطابق 13ستمبرسے شروع ہونے والےJESTاور PSTٹیسٹ کے حوالے سے سوشل میڈیا پر جعلی خبریں زیرِ گردش ہیں۔

زیرِ گردش جعلی نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ کووڈ کے پیشِ نظرٹیسٹ ملتوی کردیئے گئے ہیں جبکہ نئی تاریخوں کااعلان بعد میں کیا جائےگا۔

جس کے بعد محکمہ تعلیم سندھ نے ایسے نوٹیفکیشن کو بے بنیا د قرار دیتے ہوئے ٹیسٹ مقررہ وقت پرمنعقد کرانے کااعلان کیا ہے

کراچی : ثانوی تعلیمی بورڈکراچی نے میٹرک سالانہ اورضمنی امتحانات 2019کے (پکا)سرٹیفکیٹ جاری کرنے کااعلان کر دیا ہے۔

میٹرک بورڈ کے چیئرمین سید شرف علی شاہ کے مطابق طلباء و طالبات کے سرٹیفکیٹ ان کی درسگاہوں کو جاری کئے جا رہے ہیں تمام طلباء و طالبات اپنے اپنے اسکولوں سے ہی سرٹیفکیٹ حاصل کرسکیں گے۔

انہوں نے اسکولوں کے سربراہان سے کہا ہے کہ وہ اپنے با اختیار نمائندے یا سینئر اساتذہ کو شناختی کارڈ کی فوٹو کاپی، آفس کارڈ اور اتھارٹی لیٹر کے ساتھ مقررہ تاریخوں میں میٹرک بورڈ کے متعلقہ سیکشن گراؤنڈ فلور کمرہ نمبر 23بلاک بی میں بھیج کر صبح9:30بجے سے سہ پہر 1بجے تک جبکہ جمعہ کوصبح9:30سے سہ پہر 12:00بجے تک سرٹیفکیٹ حاصل کر سکتے ہیں۔

سرٹیفکیٹ جاری کرتے وقت طلباء وطالبات سے کسی بھی قسم کی فیس نہیں لی جائے گی۔

یاد رہے کہ بورڈ کے قواعد کے مطابق سرٹیفکیٹ کی جاری کردہ تاریخ کے چھ ماہ گزرنے کے بعد بورڈ آفس سے لیٹ فیس کے ساتھ سرٹیفکیٹ جاری کئے جائیں گے۔

اسلام آباد: وفاقی وزیرتعلیم شفقت محمود کاکہنا ہے کہ یکساں قومی نصاب پرموصول ہونے والی آراء، جائزہ لینےکی مشق میں بہت مددگار ثابت ہوں گی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر انہوں نے کہا ہے کہ میں واحد قومی نصاب کی تیار کردہ نصابی کتب پر منفی اور مثبت دونوں خیالات کا شکر گزارہوں،کسی بھی طرح کی موصول ہونے والی آراءیکساں قومی نصاب کاجائزہ لینےکی مشق میں معاون ثابت ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا ہے کہ نصاب اور نصابی کتابیں جامد نہیں ہیں، نصابی کتب کو مسلسل اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔

 

کراچی: بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم(آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی کے سربراہ اور کامسٹیک کے کوارڈینیٹر جنرل پروفیسر محمد اقبال چوہدری نے کہا ہے کہ ہمارا مشن دنیا میں اوآئی سی رکن ممالک اور پاکستان کی مصنوعات کو فروغ دینا ہے، نئے خیالات اور جدت طرازی کو پیش کرنے کے لئے نمائش بہترین وسیلہ ہوتی ہے۔

آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی میں ”صحت کی نگہداشت میں ٹیکنالوجی کی فعالیت“ کے موضوع پر منعقدہ دو روزہ کامسٹیک آئی سی سی بی ایس بین الاقوامی نمائش (8تا9 ستمبر) جمعرات کو حکومت، سائینسدانوں، مخٰیّرافراد اور صنعتی رہنماؤن کی جانب سے مسلم دنیا میں ٹیکنالوجی پر مبنی ترقی کے اعادے کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی۔

اس بین الاقوامی نمائش میں 21 سے زیادہ نمائش کنندہ نے شرکت کی جس کے توسط سے ملک میں جدت طرازی اور صنعقی ترقی کی ثقافت کو فروغ دینے کے حوالے سے مقامی سطح پر تیارٹیکنالوجی کی اہمیت پر روشنی ڈالی گئی۔ بین الاقوامی نمائش کا انعقاد آئی سی سی بی ایس ٹیکنالوجی پارک اینڈٹیکنالوجی ایکیوبیشن سینٹر جامعہ کراچی اور او آئی سی کامسٹیک کے باہمی تعاون سے ہوا۔

اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر اقبال چوہدری نے کہا کہ بائیو میڈیکل اینجئنئرنگ اور صحت کی نگہداشت شعبہ جات میں ٹیکنالوجی اور جدت طرازی کو فروغ دینا اس بین الاقوامی نمائش کا ہدف تھا، اس نمائش میں پاکستان اور او آئی سی رکن ممالک سے مستقبل کی ٹیکانوجی، سلوشن اور حکمتِ عملی کو پیش کرنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ انوویٹر ز، ٹیکنالوجی ڈیولپرز اور سروس پرووائڈرز کے لئے یہ کامسٹیک آئی سی سی بی ایس بین الاقوامی نمائش ایک منفرد پلیٹ فارم ثابت ہوئی ہے جہاں متعلقہ افراد نے سائینس اور جدت طرازی کے عنوان سے اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہا آئی سی سی بی ایس ٹیکنالوجی پارک اور ٹیکنالوجی انکیوبیشن سینٹر جامعہ کراچی تعلیمی اداروں میں اپنی نوعیت کا سب سے بڑا ادارہ ہے۔ آخر میں پروفیسر اقبال چوہدری نے نمائش کے شرکاء کو اسناد پیش کی۔

کراچی:  میٹرک بورڈ کراچی اور سکھر تعلیمی بورڈ میں میرٹ اور قانون کو بالائے طاق رکھتے ہوئے لاڑکانہ تعلیمی بورڈ کے 18 گریڈ کے دو نائب ناظم امتحانات کو 19 گریڈ کی اسامی پر ناظم امتحانات مقرر کردیا گیا ہے

جس کا سکریٹری بورڈز و جامعات ڈاکٹر منصور عباس رضوی نے بدھ کو نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے۔

نائب ناظم امتحانات کولاڑکانہ بورڈ سے کراچی اور سکھر ایسے وقت میں لایا گیا ہے جب میٹرک اور انٹر کے نتائج کی تیاری آخری مراحل میں ہے اور وہاں کے اپنے ڈپٹی کنٹرولرز بطور قائم مقام ناظم امتحانات انتہائی لگن سے کام کررہے تھے اس کے علاوہ تمام بورڈز میں مستقل ناظم امتحانات کے عہدوں کے لیے درخواستوں کی جانچ بھی مکمل ہوچکی تھی اور تلاش کمیٹی کی جانب سے امیدواروں کے انٹرویوز کرنے باقی تھے تاہم سارے قانون توڑ کر لاڑکانہ کے 18 گریڈ کے ڈپٹی کنٹرولر ظہیرالدین بھٹو کو میٹرک بورڈ کراچی میں ناظم امتحانات کے عہدے کا چارج دے دیا گیا اسی طرح لاڑکانہ کے 18 گریڈ کے سکندر علی میر جت کو کو سکھر تعلیمی بورڈ میں ناظم امتحانات کا چارج دے دیا گیا۔

نوٹفکیشن کے مطابق یہ دونوں تعیناتیاں کنٹرولرلنگ اتھارٹی( محکمہ بورڈز و جامعات کے وزیر) اسماعیل راہو کی منظوری سے کی گئی ہیں اور مستقل ناظم امتحانات کی تعیناتی کے بعد مزکورہ افسران واپس اپنے بورڈ چلے جائیں گے۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ جب تک وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ تعلیمی بورڈز کی کنٹرولرلنگ اتھارٹی تھے اس طرح کی سفارشی تعیناتیاں بند تھیں تاہم اب کنٹرولرلنگ اتھارٹی وزیر کے ہونے کے بعد اب مرضی کی تعیناتیاں شروع ہوگئی ہیں اس سے قبل پانچ تعلیمی بورڈز کے چیرمین کے عہدوں کے لیے ہونے والے انٹرویوز بھی محکمہ بورڈز و جامعات نے مداخلت کر کے رکوادیئے تھے اب خدشہ ہے کہ ان بورڈز میں من پسند چئیرمین لانے کے لیے راہ ہموار کی جارہی ہے جلد ہی انٹر بورڈ کراچی سمیت دیگر بورڈز میں بھی تبدیلیاں متوقع ہیں۔

عدالت نے او پی ایس اور ڈیپوٹیشن پر پابندی عائد کررکھی ہے اور ان دونوں افسران پر اس پابندی کو نطرانداز کردیا ہے۔ جنگ نے صوبائی وزیر اسماعیل راہو سے ان کا موقف لینے کے لیے فون کیا تو انھوں نے فون نہیں اٹھایا انھیں واٹس اپ بھی کیا مگر انھوں نے جواب نہیں دیا۔ ان کے پی آر او نے نوٹیفکیشن نکلنے سے لاعلمی ظاہر کی اور بتایا کہ صاحب کو کورونا ہوگیا ہے جیسے ہی ان سے رابطہ ہوا آپ کو آگاہ کردوں گا۔

کراچی: سکھر تعلیمی بورڈکےافسرکوکراچی میٹرک بورڈ کےناظم امتحانات کااضافی چارج دےدیاگیا

محکمہ بورڈ اینڈ یونیورسٹیز نے کراچی میٹرک بورڈ کے قائم مقام ناظم امتحانات کی تعیناتی کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے

سکھر تعلیمی بورڈ کے گریڈ 18 کے افسر ظہیر الدین بھٹو کو کراچی میٹرک بورڈکاقائم مقام ناظم امتحانات تعینات کیا گیا ہے۔

: محکمہ تعلیم کے ڈائریکٹوریٹ آف نان فارمل ایجوکیشن کی طرف سے عالمی یوم خواندگی کے موقع پر کراچی کے مقامی ہوٹل میں منقدہ تقریب میں وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ، سیکریٹری تعلیم غلام اکبر لغاری اور دیگر متعلقہ افسران سمیت بڑی تعداد میں سول سوسائٹی نے شرکت کی.

تقریب میں خواندگی کے حوالے سے پینل ڈسکشنز ہوئے جن میں سندھ میں تعلیم بالغان اور خاص طور پر لڑکیوں کی تعلیم اور اس سلسلے میں درپیش مسائل اور حکومتی کردار کے حوالے سے گفتگو کی گئی اور اصلاحی ٹیبلوز بھی پیش کیے گئے. اس موقع پر وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ سیکریٹری تعلیم غلام اکبر لغاری اور دیگر نے جاپان کے ادارے برائے عالمی تعاون JICA کے نمائندگان کے ساتھ ایڈوانسڈ کوالٹی الٹرنیٹو لرننگ (AQAL) کا چار سالہ پروجیکٹ لانچ کیا جوکہ 2021 سے 2025 تک جاری رہے گا. خواتین کی تعلیم کے فروغ کے لیے اس پروگرام کے تحت 8 اضلاع میں 1440 سینٹرز قائم کیے جائیں گے جس سے 35 ہزار طالبات مستفید ہوسکیں گی.

اس کے علاوہ یورپی یونین کے تعاون سے چھٹی سے آٹھویں جماعت کے طلبا کی 18 ماہ میں نان فارمل تعلیم کے پروجیکٹ کا بھی آغاز کیا گیا اور بعدازاں محکمہ تعلیم کے کریکیولم ونگ کی طرف سے تیار کردہ پوسٹ پرائمری/ ایلیمینٹری کریکیولم بھی لانچ کیا گیا.

اس موقع پر وزیر تعلیم و ثقافت سید سردار علی شاہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے صوبے میں تعلیم کے میدان میں حائل چئلینجز کا اندازہ ہے, اور اس کے ساتھ ساتھ اپنے محکمے کی صلاحیتوں سے بھی واقف ہوں اپنے افسران، اساتذہ اور آفیشلز کی سچائیوں کا بھی پتہ ہے اور سماج میں پھیلی بچوں کی تعلیم کی پیاس کا بھی ادراک ہے.

انہوں نے کہا کچھ سیکٹرز کی جانب سے بتایا جاتا ہے کہ 60 لاکھ بچے اسکولزسےباہر ہیں اوراس تعدادپرمجھے اعتراض ہے. آپ 2018 کی مردم شماری میں بچوں کی ٹوٹل تعداد دیکھیں اور پھر سرکاری اسکولز، پرائیویٹ اسکولز اور سیف کے اسکولز میں بچوں کی تعداد دیکھیں تو پتا چل جائے گا کہ یہ 60 لاکھ کی فگر بتانے میں کیا سچائی ہے.

انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ویکسین کے حوالے سے یہ پہلے ہی واضع ہے کہ 17 سال کی عمر کے بچوں کو ویکسین کی جاری ہے. ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آؤٹ آف اسکول بچوں کی سب سے بڑی تعداد پنجاب میں ہے جوکہ ایک کروڑ 20-30 لاکھ سے زیادہ ہے.

کے پی کے میں بھی 30-40 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں جبکہ سندھ کے لیے بتائی گئی 60 لاکھ کی تعداد درست نہیں ہے. فرنیچر کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں سید سردار علی شاہ نے کہا کہ اسی سال 4-5 لاکھ بچوں کے لیے فرنیچر فراہم کردیا جائے گا.

انہوں نے مزید کہا کہ 46 ہزار اساتذہ کی تقرری سے پہلے نان وائیبل اسکولز کو سسٹم سے خارج کرینگے. نان وائیبل اسکولز کی فلٹریشن کے بعد محکمے کا بجیٹ، فنکشنل اسکولز میں ہی جائے گا تو ان میں بہتری آئے گی. ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسکولز میں اینرولیمنٹ ڈرائیو کا آغاز آج یہیں سے ہوچکا ہے

لاہور: ایجوکیشن اتھارٹی نے شہر کے مختلف نجی اسکولوں میں چھاپے مارے۔

کورونا کے پیش نظر تعلیمی اداروں کی بند ش کے باوجود تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھنے پر 41 کو شوکاز جاری کردئیےگئے ہیں۔

سی ای او نے کہا حکومتی رٹ پر عملدرآمد کرایا جائے، کورونا کے بڑھتے کیسز کی وجہ سےاسکول بند ہیں۔

انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے) کراچی 18 ماہ کی مدت کے بعد فزیکل کلاسوں کے لئے دوبارہ کھل گیا ہے۔

ایگزیکٹیو ڈائریکٹر، آئی بی اے کراچی، ڈاکٹر اکبر زیدی نے طلباء کو آئی بی اے میں خوش آمدید کہتے ہوئے کہاہے کہ ایک طویل عرصے کے بعد آئی بی اے میں فزیکل کلاسز کا اِنعقاد نہ صرف طلباء کے لئے بلکہ تمام اساتذہ کیلئے ایک خوش آئند عمل ہے۔ڈاکٹرزیدی نے آئی بی اے میں ڈجیٹل اینوویشن اور تعلیم کے تسلسل کو برقرار رکھنے والی تبدیلیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ”ہم نے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے پاکستان میں آن لائن لرننگ کا معیار بنایا ہے۔ آئی بی اے نے عالمی وباء میں بدلتے ہوئے حالات میں فوری اقدامات لیتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ تدریسی کیلنڈر کو بغیر کسی التواء کے جاری رکھا جائے۔

آئی بی اے کا شمار پاکستان کے اُن چند اعلیٰ تعلیمی اداروں میں ہوتا ہے جنھوں نے ان چیلنجنگ حالات میں تمام سمیسٹر وقت پر مکمل کئے۔آئی بی اے نے بدلتے ہوئے حالات میں طلبا ء کو مکمل تعاون فراہم کیا۔ جدید آئی ٹی انفراسٹرکچر کی صورت میں تمام سہولیات فراہم کرتے ہوئے تدریسی عمل کویقینی بنایا۔ سپرنگ اور سَمر ؎سمیسٹر 2021 کے طلباء کو انٹرنیٹ یا بجلی کی بندش کا سامنا ہو تو وہ کیمپس سے آن لائن کلاسیں لے سکیں۔

دوسرے شہروں سے آئے ہوئے طلباء کے لئے آئی بی اے ہاسٹلز میں حکومت کی جانب سے جاری کرد ہ ایس او پیز (SOPs) کا خاص خیال رکھتے ہوئے ان کی رہائش میں مدد فراہم کی۔ورچوئل لرننگ میں آنے والے چیلنجز کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر زیدی نے کہا کہ آئی بی اے کا دوبارہ کھلنا صرف فزیکل کلاسز کے انعقاد پر مختص نہیں بلکہ تدریسی ماحول کا قیام ہے جو آن لائن کبھی حاصل نہیں ہوسکتا۔

ڈاکٹرزیدی نے اعتراف کیا کہ موجودہ حالات میں کیمپس کھولنا ایک مشکل اَمر تھا۔ ڈاکٹر زیدی کا کہناکچھ سینئر اساتذہ کیمپس دوبارہ کھولنے پر فکرمند تھے لیکن ہم نے کیمپس میں ایسے ماحول کی تشکیل کی ہے کہ جنھیں شبہات اور خدشات تھے وہ بھی ویکسینشن کے بعد آئی بی اے کے کھلنے کو بخوشی قبول کرچکے ہیں۔

ڈاکٹر اسد الیاس، آئی بی اے رجسٹرار نے کیمپس کھلنے پر آئی بھی اے کی قیادت /انتظامیہ کے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ٹیم میں موجود ہر فرد اس بات پر متفق تھا کہ تعلیم کی بہتری کیلئے خطرہ مول لیا جاسکتاہے۔

ہم نے تمام حفاظتی اقدامات کا اطلاق کیا اور آئی بی اے کے لوگوں کیلئے ویکسینشن کو یقینی بنایا، طلباء کیلئے سیمسٹر کے لئے ٹرانسپورٹ مفت کردی گئی۔ ہم نے تدریسی طریقوں کواَپ گریڈ کیا۔ ان تمام اقدامات کا مقصد آئی بی اے کمیونٹی کو سہولیات مہیا کرنا تھا۔ڈاکٹر الیاس نے کہا کہ تعلیم اولین ترجیح ہونی چاہیئے۔ ہماری حکومت سے گزارش ہے کہ وہ تعلیمی تسلسل کو برقرار رکھے اوراس کے لئے اگر سخت سے سخت (SOPs) کا نفاذ بھی کرنا پڑے تو ہم بھرپور تعاون کریں گے۔آئی بی اے نے طلباء، عملے اور اساتذہ کیلئے ویکسینشن کو لازمی قرار دیا ہے۔ علاوہ ازیں ویکسینشن سرٹیفیکٹ کو طلبا ء کے لئے Fall 2021 سیمسٹر میں کورس رجسٹریشن کیلئے لازمی قرار دیا گیا۔

لاہور: ایچ ای سی نے صرف اختیاری مضامین کے امتحان کی تجویز مسترد کرتےہوئےکہاہے کہ بی اے ، بی ایس سی /ایسوسی ایٹ ڈگری کے طلبہ کو تمام مضامین کے امتحانات دینا ہونگے۔

ہائر ایجوکیشن کمیشن نے صرف اختیاری مضامین کا امتحان لینے کی تجویزمسترد کردی ،طلبا کو کسی مضمون کے اضافی نمبر بھی نہیں ملیں گے ۔

تفصیل کے مطابق پنجاب یونیورسٹی کے زیر اہتمام بی اے ، بی ایس سی /ایسوسی ایٹ ڈگری کے امتحانات10ستمبر سے شروع ہورہے ہیں ،۔

طلبہ کے اصرار پر یونیورسٹی کی جانب سے امتحانات انٹرمیڈیٹ کی طرز پر لینے کی سفارش کی گئی تھی ۔

پارٹ ون اور ٹو کے امتحانات میں مجموعی طور پر ایک لاکھ 86ہزار طلبہ شرکت کررہے ہیں۔

کنٹرولر امتحانات رؤف نواز کا کہنا ہے امتحانات کیلئے 325 سنٹرز قائم کئے گئے ہیں ، صبح کی شفٹ میں کم بچوں کے پرچے لئے جائیں گے ، زیادہ بچوں کے امتحانات دوسری شفٹ میں منعقد کئے جارہے ہیں ۔