کراچی: جامعہ کراچی اور دعافاؤنڈیشن کے اشتراک سے یوم آزادی کے موقع پر جشن آزادی شجرکاری مہم کی افتتاح کیا گیا۔
افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئےجامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کہا کہ موثر شجرکاری مہم کے ذریعے ہی ہم گلوبل وارمنگ جیسے سنگین مسائل سے نبردآزما ہوسکتے ہیں،گذشتہ چنددہائیوں سے غیر متوقع موسمیاتی تبدیلیوں نے پوری دنیا کے لئے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے۔ایک صحت مند اور ماحول دوست معاشرے کے قیام کے لئے ہم سب پر یہ ذمہ داری عائدہوتی ہے کہ زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں اور شجرکاری مہم کی سرگرمیوں میں حصہ لیں اور آنے والی نسلوں کے مستقبل کو محفوظ بنائیں۔
بدقسمتی سے پاکستان میں شجرکاری کوفروغ دینے کے بجائے درختوں کی بے دریغ کٹائی کی جاتی رہی ہے۔،تاہم یہ امر خوش آئند ہے کہ اب حکومتی سطح پر شجرکاری کے حوالے سے نہ صرف آگاہی فراہم کی جارہی ہے بلکہ عملی طور پر کام بھی کیا جارہاہے جس کے پیش نظر نجی ادارے اور فلاحی تنظیمیں بھی اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں۔
ڈاکٹر خالد عراقی نے مزید کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت درختوں کے کٹاؤ پر سخت پابندیاں عائد کریں تاکہ ماحولیاتی آلودگی کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔شجرکاری مہم بہت اچھا اقدام ہے اور ہر سال شجرکاری مہم میں لاکھوں پودے لگائے جاتے ہیں لیکن افسوسناک امریہ ہے کہ نگہداشت اور دیکھ بھال نہ ہونے کیوجہ سے ہزاروں پودے جل جاتے ہیں۔
اس موقع پر ڈائریکٹر لینڈ اسکیپ گارڈننگ کونسل جامعہ کراچی ڈاکٹر فہیم نے کہا کہ آج پانچ سوسے زائد پودے لگائے گئے ہیں جن میں 100 سے زائد کھجور کے تین اقسام کے پودے بھی شامل ہیں۔
دعافاؤنڈیشن کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر فیاض عالم نے کہا کہ جامعہ کراچی کے ساتھ ہماراشجرکاری کا سفر چھ ماہ قبل شروع ہواتھا اور تاحال دعافاؤنڈیشن کی جانب سے جامعہ کراچی کو 20 ہزار سے زائد مختلف اقسام کے پھلوں اور پھولوں کے پودے فراہم کئے جاچکے ہیں اور یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔
کراچی: جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی میں جشن آزادی سادگی اورجذبےکےساتھ منایا گیا۔
قائم مقام وائس چانسلر پروفیسر شاہد رسول نے اس موقع پر قومی پرچم لہرایا اور یونیورسٹی کے سینئر اساتذہ اور سٹاف کے ہمراہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے دعا کی۔
اس موقع پر دو دن پہلے ایک حادثے میں انتقال کر جانے والے یونیورسٹی کے سینئر استاد پروفیسر فرحت بیگ مرزا کے لیے دعائے مغفرت بھی کی گئی۔
کراچی: سرسیدیونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کےزیرِاہتمام یومِ آزادی پاکستان انتہائی جوش وخروش سےمنایاگیا
جس میں تحریک پاکستان کے رہنماؤں کو شاندار خراجِ تحسین پیش کیا گیا ۔
سرسید یونیورسٹی کے چانسلر جاوید انوار نے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین، کموڈور (ر) سلیم صدیقی، رجسٹرار سید سرفراز علی، ڈین، شعبہ جات کے سربراہان، علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈبوائز کے ممبران و دیگر کے ہمراہ پرچم کشائی کی ۔ اس موقع پر گارڈز کی پریڈ کے علاوہ سرسید یونیورسٹی کے طلباء و طالبات نے ملی نغمے پیش کئے ۔
یوم آزادی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سرسید یونیورسٹی کے چانسلر جاوید انوار نے کہا کہ مجھے بے حد خوشی ہے کہ آج ہم اپنا یومِ آزادی پورے جوش و خروش سے منا رہے ہیں ۔ یہ دن برصغیر کے مسلمانوں کے ایک دیرینہ خواب کی تکمیل کا دن ہے ۔ مسلمانوں نے اپنا وطن حاصل کرنے کے لیے بے پناہ قربانیاں دیں ۔ آزادی طشت میں سجا کر نہیں دی گئی بلکہ اس کے حصول کے لیے قوم کے آگ اور خون کا دریا عبور کرنا پڑا ۔
پاکستان ایک نظریاتی ریاست ہے اور یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اس کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کریں ۔انھوں نے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح ایک عظیم لیڈر اور وراندیشی انسان تھے ۔ انھوں نے برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ مملکت کی تحریک چلائی کیونکہ وہ جانتے تھے کہ ہندو انتہا پسند یہ ہرگز برداشت نہیں کریں گے کہ انڈیا میں مسلمانوں کا اثر و نفوز بڑھے ۔ آج انڈیا میں اقلیتوں کے ساتھ جو کچھ ہورہا ہے اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ قائدِ اعظم کس قدر دوراندیش انسان تھے کہ انھوں نے اس فتنہ کو پہلے ہی بھانپ لیا تھا ۔
چانسلر جاوید انوار نے کہا کہ ہ میں اپنے قومی رہنماوءں کے عمل اور کردار سے سبق سیکھنا چاہئے اور ان کے نقشِ قدم پر چلنے کی کوشش کرنی چاہئے ۔ حالات کی اونچ نیچ کے باوجود صرف وہی قو میں تاریخ میں سرخرو ہوتی ہیں جن میں وطن سے محبت اور مستقل مزاجی سے کام کرنے کا جذبہ ہوتا ہے ۔وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین نے بانیانِ پاکستان کوزبردست خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہجذبہ حب الوطنی ہمارے ملک کو ناقابلِ تسخیر بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا ۔
جسٹرار سید سرفراز علی نے کہا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ ہم قائداعظم کے رہنما اصولوں اتحاد، تنظیم اور یقینِ محکم کی عملی تصویر بن جائیں اورباہم مل کر پاکستان کے وقار میں اضافہ کرنے کے لیے کوششیں کرتے رہنا چاہئے ۔
یومِ آزادی کی تقریب محدود پیمانے پر سادگی سے منائی گئی جس میں صحت کے حوالے سے حفاظتی اقدامات کا پورا خیال رکھا گیا ۔ اختتامِ تقریب پر ملک کی سلامتی، ترقی و خوشحالی اور استحکام کے لیے دعا کی ۔
کراچی: جامعہ اردو میں یومِ آزادی کے موقع پر پرچم کشائی کی تقریب منعقد کی گئی۔
وفاقی اردو یونیورسٹی کے گلشن اقبال کیمپس میں پاکستان کے74ویں یوم آزادی کے موقع پر رئیس کلیہ سائنس پروفیسر ڈاکٹر محمد زاہد نے پرچم کشائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان طویل سالوں کا سفر بڑا طوفان خیز تھا اور اب تک اس کی طوفانی لہروں میں کمی نہیں آئی۔ کبھی پرجوش،کبھی بے یقینی، کبھی کبھار خوش کن لیکن عموماً دل شکن اور اعصاب شکن مراحل سے گزرنا پڑا۔ پاکستان کے قیام کے ابتدائی برسو ں میں جو بقا کی لڑائیاں ہم پر تھونپی گئیں انہوں نے ہم پر گہرے اثرات چھوڑے۔آج یہ تصور کرنا مشکل ہے کہ اس ملک کی تخلیق کے وقت اس کی بقا کتنی مشکل تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں یہ وطن بزرگوں کی بے شمار قربانیوں کے بعد حاصل ہوا جہاں ہم آزادی اور سکون کے ساتھ اپنی مرضی سے اسلام کے مطابق زندگی گزارہے ہیں اس کے علاوہ ہمیں وہ بنیاد بھی فراہم کی گئی جس پر ہم محنت اور دیانتداری سے عمل پیرا ہوں تو ترقی کی منازل تک پہنچ سکتے ہیں۔
اس موقع پرقائم مقام رجسٹرار ڈاکٹر محمد صارم نے کہا کہ پاکستان کی آزادی ایک نعمت ہے،ہمیں اس نعمت کی قدر کرنی چاہئے او ر متحد ہوکر ملک و قوم کی ترقی اور سا لمیت کے لئے کام کرناچاہئے۔ اس دن کو اس عزم کے ساتھ منانا چاہئے کہ ہم سب متحد رہیں گے اور ملک کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کریں گے تاکہ اسکا شمار دنیا بھر کے ترقی یافتہ ممالک میں ہونے لگے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی قوم اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کررہی ہے جس طرح کشمیر پاکستان کے نقشے میں شامل ہوا انشاء اللہ عنقریب یہ پاکستان کا حصہ ہوگا۔ خداہمیں اچھا کردار اور اچھی سوچ عطاء کرے،اللہ تعالیٰ ہمارے وطن عزیز پاکستان کو دشمنوں کی میلی نظر سے محفوظ رکھے۔
یوم آزادی کی تقریب میں نظامت کے فرائض پروفیسر سیما ناز صدیقی نے انجام دیئے ۔
پروگرام میں پروفیسر ڈاکٹر زرینہ علی،پروفیسرمحمد صدیق، ٹریثرار دانش احسان، ناظم امتحانات غیاث الدین احمد،ڈاکٹر گوہر علی،نجم العارفین،کیمپس آفیسر ڈاکٹر راؤتوقیر،ڈاکٹر سید اخلاق احمد،افضال احمد، روشن علی سومرو، ڈاکٹر ساجد جہانگیر،ڈاکٹر کامران احسن، ڈاکٹر شاہد اقبال سمیت تدریسی وغیر تدریسی عمال کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔پروگرام کے اختتام پر ملک کی سلامتی، امن اور بقا کے لئے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔
لاہور: پنجاب حکومت نےگجرانوالہ سےدو جامعات ختم کرنے کافیصلہ کیاہے۔
تفصیلات کے مطابق حکومت پنجاب نے پنجاب یونیورسٹی اوریو ای ٹی کا گوجرانوالہ کیمپس ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے
لاہور دونوں جامعات کے کیمپس ختم کر کے یونیورسٹی آف گوجرانوالہ بنائی جائے گی جسکا مراسلہ محکمہ ہائیر ایجوکیشن نے جاری کردیا گیاہے۔
حکومت نے دونوں یونیورسٹیزکے وائس چانسلرز کو آگاہ کر دیا
راولپنڈی بورڈ نے گیارہویں جماعت کےسالانہ امتحانات کاشیڈول جاری کردیا۔
راولپنڈی بورڈ کے تحت گیارہویں جماعت کے سالانہ امتحانات کا آغاز 28اگست 2021سے ہوگا۔
امتحانات دو شفٹوں میں کیئے جائیں گے پہلی پہلی شفٹ کا پرچہ 30:8 بجے جبکہ دوسری شفٹ کا پرچہ 30:1 بجے ہوگا۔
28 اگست سے شروع ہونے والا پرچہ8ستمبر کو اختتام پذیر ہوگا۔
لاہور: پنجاب بھر میں اسکولوں کے اوقات کار تبدیل کردیئے گئے۔
پنجاب ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی نے اسکولوں کے نئے شیڈول کا اعلان کیا ہے۔
اتھارٹی کی جانب سے جاری کردہ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ اب اسکول صبح کی شفٹ میں 30:7کی بجائے00:7 بجے لگیں گےجبکہ چھٹی 30:12 کی بجائے 00:12بجے ہوگی ۔
دوسری شفٹ کا دورانیہ 30:12بجےسے30:5بجے ہوگا ۔
جمعہ کے روز پہلی شفٹ کا آغاز 7 بجے ہوگا اور چھٹی 11 بجے ہوگی ۔
جمعہ کے روز دوسری شفٹ کا آغاز 2 بجے اور چھٹی 6 بجے شام ہوگی۔
کراچی: پاکستان انجینئرنگ کونسل نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی انڈر گریجویٹ پالیسی 2020ء کو فی الوقت انجینئرنگ پروگرامز کیلئے موخر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پی ای سی کی گورننگ باڈی کے گزشتہ اجلاس میں وائس چانسلرز کمیٹی کے 43ویں اور انجینئرنگ ایکری ڈیٹشن بورڈ (ای اے بی) کے 99ویں اجلاس میں پیش سفارشات کی توثیق کرتے ہوئے پاکستان انجینئرنگ کونسل نے اپنی موجودہ پالیسیوں اور معیارات کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ فیصلہ بھی کیا گیا ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی انڈر گریجویٹ پالیسی 2020ء کو فی الوقت انجینئرنگ پروگرامز کیلئے موخر کیا جائے گا۔ اجلاس میں اس عزم کا بھی اظہار کیا گیا کہ چونکہ پاکستان انجینئرنگ کونسل پی ای سی ایکٹ کے تحت انجینئرنگ کی تعلیم اور پیشے کے ضابطے اور پالیسیاں طے کرنے والا ادارہ ہے لہٰذا ادارہ پہلے ہی واشنگٹن معاہدے / آئی ای ای کے رہنما اصولوں کے تحت او بی ای سسٹم پر عملدرآمد کر رہا ہے ان اصولوں کے تحت چار سالہ ڈگری پروگرام میں جنرل ایجوکیشن کی تمام تر ضروریات کا خیال رکھا جاتا ہے اور ساتھ ہی اپنے پروگرام کی تمام شرائط اور ضروریات بشمول انٹرن شپ اور ایف وائی ڈی پی کو بھی پورا کیا جا رہا ہے۔
اسی دوران ہائر ایجوکیشن کمیشن نے پاکستان انجینئرنگ کونسل کے ساتھ اتفاق کیا ہے کہ ایک اجلاس بلایا جائے گا جس میں یو جی پالیسی میں انجینئرنگ پروگرامز کے تمام مسائل کو اتفاق رائے کے ساتھ حل کیا جائے گا۔
اسلا م آباد: این سی او اسی نے دو روز ویکسی نیشن کا عمل بند رکھنے کااعلان کیاہے
تفصیلات کے مطابق این سی او اسی نے 14اگست و عاشورہ کے موقع پر ویکسی نیشن کے بارے میں فیصلہ کیا ہے کہ چودہ اگست کو ویکسی نیشن کا عمل بدستور جاری رہے گا، لیکن محرم کی نویں و دسویں تاریخ کو ویکسی نیشن کا عمل معطل رہے گا۔
ادھر کورونا ویکسین کی ایک اور کھیپ پاکستان پہنچ گئی ہے۔ کنسائنمنٹ میں سائینو فارم کی 10 لاکھ خوارکیں موجود ہیں۔ ویکسین دفتر خارجہ اور چینی سفارت خانے نے وصول کی۔
اسلام آباد: نیشنل کمانڈ آپریشن سینٹرنےملک میں ویکسینیشن کی رفتار کو تیز کرنے کیلئے ویکسین کی تمام اقسام میں پہلی اور دوسری ڈوز کا درمیانی وقفہ 42 دن سے کم کر کے 28 دن کر دیا۔
ویکسینیشن کے عمل کو تیز کرنے کے حوالے سے این سی او سی نےفیصلہ کیا ہے کہ دوسری خوراک کے درمیانی وقفے کی مدت کو کم کر دیا جائے۔ این سی او سی نے یہ فیصلہ وزارت صحت اور طبی ماہرین کی مشاورت کے بعد کیا گیا۔
دس ستمبر کے بعد ہوائی سفر کیلئے مکمل ویکسینیشن لازمی قرار دی گئی ہے۔ دس ستمبر کے بعد ویکسینیشن کا جزوی سرٹیفیکیٹ کارآمد نہیں ہوگا۔ اس حوالے سے تمام اکائیوں کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔
این سی او سی کا کہنا ہے کہ وبا کے بڑھتے ھوئے پھیلاؤ کو روکنے اور اسکے اثرات کو کم کرنے کیلئے ویکسینیشن کے عمل کی جلد تکمیل انتہائی مفید قرار دی گئی ہے۔