Friday, 15 November 2024

کراچی: ملک بھرمیں طلبا ء کےناقص نتائج پراحتجاج کے بعد کیمبرج اسسمنٹ انٹرنیشنل ایجوکیشن نے اے اور او لیول کی ڈاؤن گریڈنگ واپس لے لی۔

تفصیلات کی مطابق پاکستان میںکیمبرج ا یجوکیشن نے اپنی امتحانی سیریز جون 2020 کے اے اور او لیول طلبہ کے ڈاؤن گریڈ کیے گئے نتائج واپس لینے کا اعلان کر دیا ہے ۔

کیمبرج اسسمنٹ انٹرنیشنل ایجوکیشن نےاپنے جاری کردہ اعلامیے میں کہا ہے کہ نئے فیصلے کے تحت جو گریڈ جون 2020 سیریز کے جاری کیے گئے ہیں وہ متعلقہ اسکولوں کی جانب سے بھجوائے گئے متوقع predicted grades سے کم نہیں ہوں گے۔

کیمبرج کی جانب سے جاری کردہ جو گریڈ متوقع گریڈ سے کم ہوں گے وہ واپس لے کر اسکولوں کے بھجوائے گئے گریڈز کو حتمی سمجھا جائے گا جبکہ جو گریڈز predicted grade سے بہتر ہیں وہ اپنی جگہ قائم رہیں گے نئے گریڈز سے جامعات کو گاہ کردیا جائے گا جبکہ اس کی مزید تفصیلات 19 اگست کو جاری ہونگی۔

اعلامیہ میں یہ بھی کہاگیا ہےکہ ہمارے لیے یہ ضروری ہے کہ کیمبرج کے طلبہ مساوی قومی یا بین الاقوامی قابلیت رکھنے والے طلبہ کے ساتھ مساوی بنیادوں پر مقابلہ کرسکیں اور یہ کہ ان کی محنت اور کامیابیوں کا موازنہ منصفانہ سے کیا جائے۔

یاد رہے کہ 11 اگست کو کیمبرج کی جانب سے جاری نتائج میں بڑی تعداد میں طلبہ ڈاؤن گریڈ کردیے گئے تھے جس کے بعد طلبہ کی جانب سے سخت رد عمل دیکھنے میں آیا تھا۔

کراچی: آل سندھ پرائیویٹ اسکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن کےتحت کیمبرج کےناقص نتائج پر پریس کانفرنس کی گئی۔
 
کانفرنس کےدوران چیئرمین حیدر علی اور مرکزی رہنماؤں شہاب اقبال، محمد یونس، محمد اسلم، ڈاکٹر نجیب میمن ،دوست محمد دانش، مرتضی شاہ، محمد سلیم، اعجاز علی، محمد ساجد، مسعود شاہ، منیر عباسی، شکیل سومرو، اشفاق بیگ، اختیار مارکھانی،توصیف شاہ اور دیگر ایگزیکٹو ممبران نے کہا ہے کیمبرج یونیورسٹی نے اپنے ہی فارمولے کی نفی کرتے ہوئے لاکھوں طلبہ کے مستقبل کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔
 
سارے سال محنت کرنے والے طلبہ کو 40 فیصد ڈائون گریڈنگ کے ذریعے A سے C اور D گریڈ دے دیا گیا۔طلبہ کو انفرادی طور پر اپیل کے حق سے بھی محروم کردیا ہے۔ صرف اسکولز کو مجموعی طور پر اپیل کرنے کی اجازت کی بات ہورہی ہے۔ دیگر ممالک میں بھی نتائج پر عدم اعتماد کا اظہار کیا جارہاہے ۔
 
ان رہنماؤں نے مزید کہا کہ پاکستان میں لاکھوں طلبہ ان امتحانات میں شریک ہوتےہیں ۔یہ سب اس لیے ہوا کہ پاکستان میں کیمبرج یونیورسٹی سے لائزن اور ریگولیشنز موجود ہی نہیں ہیں۔
 
کیمبرج امتحانات کی مانیٹرنگ اور کوآرڈینیشن کےلئے کوئی بھی ادارہ ذمہ دار نہیں ہے۔ لاکھوں طلبہ کو اسٹینڈرڈائزیشن کے نام اور کیمبرج یونیورسٹی کے اپنے مفروضوں پر نہیں چھوڑا جاسکتا۔ سینٹرز سے مانگے گئے نتائج کو یکسر نظر انداز کیا گیا ہے۔
 
حکومت کو فوری طور پر کیمبرج یونیورسٹی سے نتائج پر نظرثانی کا مطالبہ کرنا چاہیے۔ مقامی یونیورسیٹیز سے داخلے کی مطلوبہ شرائط میں نرمی کروائی جائے۔ ایسا ذمہ دار ادارہ قائم کیا جائے جہاں ان طلبہ کی دادرسی ہو اور آئندہ کیمبرج امتحانات کی ملکی سطح پر مانیٹرنگ اور کوارڈینیش ہو سکے۔
اسلام آباد: علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی تعلیمی کلچرکے فروغ دینے کی ٹھان لی۔
اوپن یونیورسٹی نے تعلیم کو فروغ دینےکےلئے ابتدائی طور پر 12 جیلوں کو کتابیں فراہم کردی گئی ہیں۔
 
اس حوالے سےجامعہ کےوائس چانسلر پروفیسرڈاکٹرضیانےکہاکہ وفاقی محتسب کی فراہم کردہ ہدایات کے مطابق جیل ایجوکیشن منصوبے پرعملدرآمد کیا جارہا ہے ۔ منصوبے کے تحت قیدیوں کو رواں سمسٹر کے پراسپکٹس اور داخلہ فارم جیلوں کے اندر ہی مفت فراہم کردئیے گئے ہیں۔ اوپن یونیورسٹی ملک بھر کی جیلوں میں تعلیمی کلچرکے فروغ کیلئے کو شاں ہے
لاہور:میٹرک کے خصوصی امتحانات میں شرکت کیلئے وفاقی تعلیمی بورڈ نے داخلہ فارم جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع کردی
 
وفاقی تعلیمی بورڈ کےاعلان کےمطابق خواہشمندامیدوار 20 اگست تک فارم جمع کرا سکتے ہیں ۔ یاد رہے امتحانات ایسے طلبہ کیلئے منعقد کئے جارہے ہیں جو بغیر امتحانات کے جاری ہونے والے نتائج سے مطمئن نہیں تھے۔

ہواوے کے لیے امریکی عارضی لائسنس کی مدت ختم ہوگئی۔ان عارضی لائسنس کی مدت میں متعدد بار اضافہ کیا جاچکاہے مگر 13 اگست سے لائسنس کی مدت ختم ہونےکےبعد اس میں مزید اضافہ نہیں کیا گیا۔
رواں سال فروری میں گوگل کی جانب سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا تھا کہ امریکی تجارتی پابندی کے نتیجے میں وہ ہواوے کے نئے فونز کو ٹیکنالوجی یا ایپس فراہم کرنے سے قاصر ہے، مگر مئی 2019 سے قبل کے ہواوے فونز کو اپ ڈیٹس کی فراہمی کا سلسلہ جاری رہے گا۔

بیان میں کہا گیا کہ ہم ہواوے کے ساتھ کام جاری رکھیں گے اور حکومتی قوانین کی پابندی کرتے ہوئے پرانے فونز میں موجود گوگل ایپس اور سروسز کو اپ ڈیٹس اور سیکیورٹی اپ ڈیٹس فراہم کی جائیں گی، یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک اجازت ہے۔

اب نئی پیشرفت پر گوگل کے ترجمان نے کہا کہ عارضی جنرل لائسنس سے کمپنی کو اپ ڈیٹس فراہم کرنے کی سہولت حاصل تھی، تاہم اب اس کی مدت ختم ہونے کے بعد کیا ہوگا، اس پر ترجمان نے کوئی رائے دینے سے گریز کیا۔

دوسری جانب ہواوے کے ایک ترجمان نے کہا کہ کمپنی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے اور ممکنہ اثرات کا تجزیہ کررہی ہے۔

ایسا امکان ہے کہ عارضی لائسنس اگر دوبارہ جاری نہ ہوا تو 16 مئی 2019 سے پہلے تیار ہونے والے ہواوے فونز میں موجود گوگل ایپس کو مزید اپ ڈیٹس نہیں مل سکیں گی کیونکہ گوگل کی جانب سے ہواوے کو فراہم کی جانے والی ہر اپ ڈیٹ کو سرٹیفائی کیا جاتا ہے۔ویسے اس بات کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے کہ پرانے ہواوے فونز مکمل طور پر گوگل سپورٹ سے محروم ہوجائیں گے۔

فی الحال ہواوے یا امریکی محکمہ تجارت کی جانب سے اس معاملے پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیاگیا اور نہ ہی بتایا گیا ہے کہ عارضی لائسنس کی مدت میں مزید اضافہ ہوگا یا نہیں۔

صورتحال واضح نہ ہونے پر ہواوے اور آنر کے پرانے فونز استعمال کرنے والے افراد کو مستقبل قریب میں پریشانی کا سامنا ہوسکتا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی کمپنی بائیٹ ڈانس کی زیرملکیت ایپ ٹک ٹاک کی امریکی شاخ کو فروخت کرنے کی مدت 45 دن سے بڑھا کر 90 دن کردی ہے۔
 
دوروز قبل قومی سلامتی کے تحفظات کو جواز بناتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک حکم نامہ جاری کیا جس میں بائیٹ ڈانس کو ہدایت کی گئی کہ وہ امریکا میں اپنے کاروبار کو اگلے 90 دن میں کسی امریکی کمپنی کو فروخت کردے۔
 
اس حکم نامے میں بائیٹ ڈانس کی جانب سے 2017 میں میوزیکلی کی خریداری کے عمل کو واپس کرنے کا بھی کہا گیا جس کو ٹک ٹاک کی شکل دی گئی تھی۔
امریکا کے ٹریژری سیکرٹری اسٹیون منچن نے اپنے ایک بیان میں کہا 'اس حکم نامے میں بائیٹ ڈانس کو ہایت کی گئی ہے کہ وہ امریکا میں ٹک ٹاک کے آپریشنز کی معاونت کرنے والی سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ اثاثوں یا جادئیدادوں کے حقوق کو واپس کرے، جبکہ ٹک ٹاک یا میوزیکلی کے امریکی صارفین کے جمع کیے جانے والے ڈیٹا سے بھی دستبردار ہو'۔
 
واضح رہے کہ مائیکروسافٹ کی جانب سے ٹک ٹاک کے امریکی بزنس کو خریدنے کے لیے بائیٹ ڈانس اور امریکی انتظامیہ سے مذاکرات جاری ہیں۔
 
اس سے قبل امریکی صدر نے ایک حکم نامہ جاری کرتے ہوئے بائیٹ ڈانس اور وی چیٹ پر امریکا میں پابندی لگاتے ہوئے انہیں ایپس کی فروخت کے لیے 15 ستمبر کی مہلت دی گئی تھی۔
 
انہوں نے زور دیا تھا کہ کسی بھی قسم کی خریداری سے امریکی خزانہ براہ راست مستفید ہوگا۔
کراچی : وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نےنجی اسکولز کے کھلنے کی رپورٹ پر ایکشن لیتے ہوئے سیکرٹری تعلیم اور ڈی جی پرائیویٹ اسکولز کو ان اسکولوں کے خلاف ایکشن لینے کی ہدایات دے دی.
 
وزیرتعلیم کا کہناہےکہ جو نجی اسکولز صوبے بھر میں کھلیں ہیں ان کی رجسٹریشن فوری کینسل کردی جائے.تعلقہ ڈپٹی کمشنرز ان اسکولز کی انتظامیہ کے خلاف سخت اقدامات کریں اور ان کے خلاف ایکشن لیں.
 
وزیر تعلیم کا مزید کہاہے کہ بچوں کی زندگی سے کھیلنے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دی جائے گی۔ حکومتی رٹ کو چیلنج کرنے والوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے.
کراچی : وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی سےآج یونیسف سندھ چیپٹر کی چیف کریسٹینا نے ملاقات کی
 
ملاقات میں یونسیف سے تعلق رکھنے والے ماہر تعلیم آصف ابرار بھی موجود تھے
ملاقات کےدوران مس کریسٹینا نے صوبائی وزیر کو سندھ حکومت کی جانب سے کوویڈ 19 کے حوالے سے کئے جانے والے اقدامات پر سراہا۔ انکا کہنا تھاکہ سندھ حکومت نے کوویڈ 19 سے بچاؤ کے لیے جو اقدامات کئے وہ قابل ستائش ہیں محکمہ تعلیم سندھ نے بھی سب سے پہلے اپنے تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم بچوں میں اس وبا سے پھیلاؤ سے قبل ان کو بند کیا جو قابل تحسین ہے
.
جبکہ وزیر تعلیم سعید غنی کاکہناتھا کہ تعلیمی اداروں کی بندش کا فیصلہ ایک مشکل فیصلہ تھا تاہم وقت نے ثابت کردیا کہ یہ فیصلہ درست فیصلہ تھا. ہم نے ہر وہ اقدامات کئے جو کوویڈ 19 سے عوام کو بچا سکتے تھے. کورونا کی کمی کےباعث ہم نے 15 ستمبر سے تعلیمی اداروں کو کھولنے کے حوالے سے تمام تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ ہم نے تمام تعلیمی اداروں کو ہدایات جاری کردی ہیں کہ وہ اپنے اپنے تعلیمی ادارے کھلنے سے قبل جاری کردہ تمام ایس او پیز پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔
 
انکامزید کہناتھا کہ ہم نے تمام نجی اور سرکاری تعلیمی اداروں کو ایس او پیز جاری کردی ہیں تاہم اس کا حتمی فیصلہ وفاقی سطح پر قائم این سی او سی کرے گی. جس میں تمام صوبوں کے وزرائے تعلیم اور وفاقی وزیر تعلیم شامل ہیں۔
 
وفد نے صوبائی وزیر سے تعلیمی اداروں کو کھولنے اور اس حوالے سے کئے جانے والے اقدامات سے بھی آگاہی حاصل کی۔
 
اس موقع پر سیکرٹری تعلیم سندھ احمد بخش ناریجو ، ایڈیشنل سیکرٹری میڈم فوزیہ اور دیگر بھی موجود تھے۔

کراچی: وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی کی زیرصدارت محکمہ تعلیم کا اجلاس گزشتہ روزہوا ۔اجلاس میں صوبے بھر میں تعلیمی نصاب، کرونا وائرس کے بعد کی صورتحال ، نئے تعلیمی سال سمیت دیگر امور کا جائزہ لیاگیا۔اجلاس سےخطاب کرےتےہوئے وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی کاکہناتھا کہ ہماری پوری کوشش ہے کہ طلبہ و طالبات کا کرونا وائرس کے باعث جو تعلیمی عمل تعطل کا شکار ہوا اور اس کے باعث جو خلا ان کی تعلیم میں آیا ہے اس کو پورا کیا جائےاور تمام تعلیمی اداروں کو مکمل ایس او پیز پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں۔

ان کا مزیدکہناتھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ 7 ستمبر کو وفاقی وزیر تعلیم اور تمام صوبائی وزراء تعلیم کا اجلاس ہو تو ہمارے پاس تمام حوالے سے تیاریاں مکمل ہو .ہمیں اپنی مکمل تیاری 15 ستمبر کو تعلیمی ادارے کھولنے پر مرکوز کرنا ہوگی جس کےلئے ضروری ہے کہ 15 ستمبر سے قبل تمام تعلیمی اداروں میں اسپرے سمیت تمام اقدامات کو مکمل کرلیا جائےتعلیمی اداروں کو 15 ستمبر کو کھولنے کا حتمی فیصلہ ایس سی او سی کے اجلاس میں ہوگا۔

اجلاس میں سیکرٹری تعلیم سندھ احمد بخش ناریجو، سیکرٹری کالجز باقر نقوی ،ایڈیشنل سیکرٹری تعلیم ڈاکٹر فوزیہ، آصف میمن اور دیگر شریک ہیں.

 

کراچی: سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی (ایس ایم آئی یو) کے نئے وائس چانسلر کاانتخاب ہوگیا۔ پروفیسر ڈاکٹر مجیب الدین میمن کو وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے آئندہ چار سالوں کے لیے بطور وائس چانسلر کی منظوری دی
 
اس تاریخی ادارے اور بانی پاکستان کی مادر علمی کے لئےڈاکٹر مجیب الدین میمن دوسرے شخص ہیں جووائس چانسلر مقررکیے گئے ہیں، وہ پیر 17 آگست سے اپنے عہدے کی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔
 
ڈاکٹر مجیب الدین میمن ایس ایم آئی یو کے وائس چانسلر منتخب ہونے سے قبل سندھ ایگریکلچر یونیورسٹی ٹنڈوجام میں بطور وائس چانسلر خدمات انجام دے رہے تھے۔
 
ڈاکٹرمجیب الدین میمن نے مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹکنالوجی میں اگست 1988 میں مکینیکل انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ میں بطور لیکچرر اپنے تعلیمی کیریئر کا آغاز کیا اور اس کے بعد قائداعظم میرٹ اسکالرشپ حاصل کرکے برطانیہ کی معروف سسیکس یونیورسٹی کے تھرمو فلوئیڈ میکینکس ریسرچ سینٹر سے پی ایچ ڈی کی ڈگری مکمل کی۔ بعد ازاں وہ 1995 میں ایسوسی ایٹ پروفیسر،سال 2000 میں پروفیسر مقرر ہوئے اور پھر 2013 میں میریٹوریئس پروفیسر (بی پی ایس 22) بنے۔
 
ڈاکٹر میمن نے مختلف ممالک میں بین الاقوامی کانفرنسز میں تحقیقی مقالے پیش کیے ہیں جس میں امریکہ ، آسٹریلیا ، اٹلی ، ملائیشیا ، انڈونیشیا ، سنگاپور اور رومانیہ وغیرہ شامل ہیں۔ ڈاکٹر مجیب کو بطور گیسٹ اسپیکر مختلف قومی اور بین الاقوامی کانفرنسز ، سیمیناروں اور ورکشاپس میں باقاعدگی سے مدعو کیا جاتارہا ہے۔
 
ڈاکٹر مجیب الدین میمن کی تعلیمی اور تحقیقی کارکردگی کے اعتراف میں انہیں 2008 میں ہائر ایجوکیشن کمیشن اسلام آباد نے بہترین یونیورسٹی اساتذہ کے ایوارڈ سے نوازا تھا۔ جامعہ کی فیکلٹی اور اسٹاف کی جانب سے ڈاکٹر مجیب الدین میمن کی بطور وائس چانسلر ایس ایم آئی یو تقرری کا خیرمقدم کیا گیا ہے۔