نئی دہلی: بھارت میں نیو ایئر ۲۰۲۰ کا استقبال ایک طرف تو شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آر سی کے خلاف مظاہروں سے کیا گیا ہے تو دوسری جانب ایک تعلیمی ادارے، آئی آئی ٹی کانپور نے ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی ہے جو اس بات کا تعین کرے گی کہ فیض احمد فیض کی نظم’ہم دیکھیں گے’ کہیں ہندو مخالف تو نہیں ہے-
یہ کمیٹی ایک فیکلٹی ممبر کی شکایت پر بنائی گئی ہے اور فیکلٹی ممبر نے دعویٰ کیا ہے کہ نظم کا ایک یہ مصرعہ’’جب ارضِ خدا کے کعبے سے، سب بت اٹھوائے جائیں گے" اور دوسرا "بس نام رہے گا اللہ کا" ہندو مذہب کے خلاف ہے۔
اس درخواست اور کمیٹی سے متعلق طلبہ کا کہنا ہے کہ شکایت کنندہ فرقہ وارانہ ذہنیت کا مالک ہے اور فرقہ وارانہ مواد پوسٹ کرنے کی وجہ سے ایک سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ نے ان پر پابندی عائد کی ہوئی ہے۔ساتھ ہی یہ بھی خیال رہے کہ بھارت میں جاری مظاہروں میں یہ نظم خوب مقبول ہو رہی ہے۔ دارالحکومت نئی دہلی میں خواتین، طلبہ، فن کاروں اور سیاسی و سماجی کارکنوں نے متعدد مقامات پر رات گئے مظاہرے کیے۔اس کے علاوہ حبیب جالب کی نظم ’’دستور‘‘ بھی بہت پڑھی جا رہی ہے۔
جکارتا : انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتا میں بارشوں کے بعد سیلابی صورتحال پیدا ہونے کے باعث مختلف حادثات میں 21 افراد ہلاک اور ہزاروں بے گھر ہو گئے۔غیر ملکی خبر رساں ادارےکے مطابق بارش کے بعد پیدا ہونے والی سیلابی صورت حال کے باعث 30 ہزار افراد بے گھر ہو گئے اور بجلی کا نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا ہے۔
انڈونیشیا کی ڈیزاسٹر ایجنسی کے مطابق مختلف حادثات میں 21 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے، زیادہ تر اموات لینڈ سلائیڈنگ، ہائپو تھرمیا، ڈوبنے اور کرنٹ سے ہوئیں۔تاہم ذخمیوں کی تعداد کا تاحال تعین نہیں کیا جا سکا ہے
دوسری جانب ماہرین موسمیات نے جکارتا میں مزید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔انڈونیشیا کی الیکٹرک ایجنسی کے مطابق سیکڑوں کی تعداد میں فیڈرز بند کر دیئے گئے ہیں جس سے تقریباً 3 کروڑ کی آبادی متاثر ہو گی۔
اس سے پہلے بھی انڈونیشیا میں آنے والے سیلاب میں 50 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔
لاہور: لاہور ميں موچی گیٹ کے قریب رات گئے چمڑے کے گودام میں آگ بھڑک اٹھی جس کی وجہ سے دم گھٹنے کے باعث 4 مزدور جاں بحق ہوگئے۔
دھوئيں کے باعث گودام میں موجود 22 افراد متاثر ہوئے جنہیں میواسپتال لاہور منتقل کیا گیا تاہم 4 افراد دوران علاج چل بسے۔ جاں بحق ہونے والوں میں عبدالمالک ، عبدالودود ، داد خدا اورفيروزخان شامل ہيں
ابتدائی رپورٹ کے مطابق شارٹ سرکٹ سے چنگاری بھڑکی اور گودام کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
فائربريگيڈ کی 5 گاڑيوں نے2 گھنٹے بعدآگ پر قابو پايا۔ريسکيوکے مطابق چاروں افراد مزدورہيں جو اسی عمارت کی بالائی منزل پرقيام پذيرتھے۔آگ سے گودام ميں موجود لاکھوں روپے ماليت کا سامان بھی جل کرخاکستر ہوگيا-واقعے کی مزید تحقیقات کی جارہی ہیں ۔
مانیٹرنگ ڈیسک : لیورپول اسکول آف ٹراپیکل میڈیسن ، لندن کے سائنسدانوں نے حیرت انگیز انکشاف کیا ہے کہ ملیریا پھیلانے والے دو اقسام کے مچھر اپنی ٹانگوں سے خود کے لیے ہلاکت خیز دوا پہچان سکتےہیں۔ مثلاً کسی بستر کے قریب مچھرکو ہلاک کرنے والی جالی لگی ہے تو مچھراپنی ٹانگوں سے محسوس کرسکتا ہےکہ یہ جگہ اس کے لیے خطرناک ہے۔اور وہ اس جگہ سے دور جانے کی کوشش کرتا ہے
لیورپول اسکول آف ٹراپیکل میڈیسن کےماہرین نے تحقیق کے بعد کہا ہے کہ مغربی افریقہ کے اینوفیلس گیمبیائی اور اینوفیلس کولیوزائی کی ٹانگوں پر خاص پروٹین انہیں مچھر مار جالیوں سے دو رہنے میں مدد کرتے ہیں ۔ ایسی جالیوں پر مچھر بیٹھتے ہی مرجاتے ہیںاب سے کئی عشروں قبل اینوفیلس مچھروں کو ملیریا کی وجہ قرار دینے کے بعد اسے مارنے کے لیے طرح طرح کی دوائیاں بنائی جاتی رہی ہیں۔ لیکن یہ مچھر ہر قسم کی دوا سے مزاحمت پیدا کرچکا ہے۔ اب بھی پوری دنیا میں سب سےانسان دشمن کیڑا یہی ہے اور پانچ لاکھ سے زائد افراد مچھر کے کاٹنے ڈینگی اور ملیریا سمیت کئی بیماریوں میں مبتلا ہوکر مرجاتے ہیں۔
لیورپول اسکول آف ٹراپیکل میڈیسن کے پروفیسر ہیلری رینسن اور نے جینیاتی تدابیر سے مچھر کی اس صلاحیت کا پتا لگایا ہے۔ انہوں نے مچھر میں ایس اے پی ٹو بنانے والا ایک خاص جین بے عمل کردیا تو وہ بستروں کی جالیوں پر لگائی جانے والے مچھر مار دوا پائرتھرائیڈز کے قریب جانے لگا۔ لیکن جیسے ہی جین اور پروٹین کو سرگرم کیا گیا مچھر پائرتھرائیڈز سے دور بھاگنے لگے اور یوں معلوم ہوا کہ ان کی پیروں میں خاص پروٹین انہیں ہلاکت خیز دوا سے دوررکھتے ہیں۔اس وجہ سے ماہرین پر امید ہیں کہ اس دریافت سے مچھر مار دواؤں کو مزید مؤثر بنانے میں مدد ملے گی۔
کراچی : کراچی کے مختلف علاقوں ميں صبح سویرے بونداباندی سے موسم مزيد سرد ہوگيا ہے۔
يونيورسٹي ، صفورہ ، ملير، ماڈل کالونی،گلستان جوہر سمیت مختلف علاقوں میں ہلکی بارش اور بوندا باندی سےسردی کی شدت میں اضافہ ہوگیا۔ محکمہ موسمیات نے پیشگوئی کی ہے کہ شہرميں آج موسم ابرآلود رہے گا جبکہ چند مقامات پرمزید بونداباندی کاامکان ہے۔
واضح رہے کہ محکمہ موسمیات نے کراچی میں 3 جنوری سے بارش اور سردی میں اضافے کا امکان ظاہر کیا تھا جس سے درجہ حرارت مزید گرے گا۔کراچی میں گزشتہ روز یکم جنوری 2020 کو درجہ حرارت 9 سے 10 ڈگری سینٹی گریڈ تک ریکارڈ کیا گیا
کراچی: کراچی سمیت سندھ بھرمیں سی این جی کی فراہمی میں مسلسل تعطل کا مسئلہ تاحال حل نہ ہوسکا۔ تفصیلات کے مطابق سی این جی اسٹیشنز آج یکم جنوری کو صبح 8 بجے کھلنے تھے لیکن شیڈول تبدیل کرتے ہوئے مزید 24 گھنٹے آگے بڑھا دیا گیا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ مختلف گیس فیلڈزسے ایس ایس جی سی کو میسر ہونے والی گیس کی مقدار میں کمی کے باعث سی اين جی کی بندش کومزيد 24 گھنٹے بڑھاياگياہے۔ اس وجہ سے سندھ بھر میں سی اين جی اسٹيشنز اب بدھ یکم جنوری کے بجائےجمعرات 2 جنوری کو صبح 8 بجے کھولے جائیں گے۔
اور اب شیڈول کےتحت سندھ میں سی این جی85 گھنٹے بعد فراہم کی جائے گی۔
کراچی: کراچی میں پاکستان میں تکنیکی تعلیم کے ممتاز ادارے عثمان انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی نے روبومانیا 2020 کا انعقاد کیا ہے. جس میں کراچی کے تمام طالبات حصہ لےسکتےہیں۔جوکہ 2 جنوری 2020جمعر ات کو منقعد ہوگا ۔اس سیمینار میں تمام نیویز چینل کو دعوت دی گئی ہیں۔
اس سیمینار میں طالبات بھی شرکت کر سکتے ہیں ۔سیمینار کا وقت ہےصبح 10:00 بجے سے دوپہر 3:00 بجے تک ہوگا ۔
مانیٹرنگ ڈیسک : ایپل کی نئی اسمارٹ واچ فائیو کو ٹیکنالوجی ماہرین نے صحت و تندرستی کا ڈجیٹل ٹریکر اور جزوی ایپل فون قرار دے دیا۔
ند ایپس انسٹال کرنے کے بعد اس میں مزید فیچرز کا اضافہ ہوجاتا ہے جس کے بعد صرف ہاتھ اٹھا کر آپ ’سری اسسٹنٹ‘ سے بات کرسکتے ہیں، تازہ اسکور معلوم کرسکتے ہیں، اس کی چھوٹے سے اسکرین سے پیغامات بھیج سکتے ہیں اور دیگر سہولیات سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔
اس میں الیکٹرو کارڈیو گرام یا (ای سی جی) جیسی پیچیدہ سہولت بھی موجود ہے جس کا مقصد دل کی بدلتی ہوئی کیفیات پر نظر رکھنا ہے۔ واضح رہے کہ دل کی دھڑکن پر نظر رکھنے والے اس نظام کو امریکی digital trackerاداروں نے منظور بھی کیا ہے۔
مانیٹرنگ ڈیسک : نئے سال کی سب سے پہلی اور اہم ترین سائنسی خبر یہ ہے کہ چین نے اپنے وسائل استعمال کرتے ہوئے، دنیا کے سب سے پہلے ’’فیوژن بجلی گھر‘‘ کا کام تقریباً مکمل کرلیا ہے جو اس سال کسی بھی وقت اپنا کام شروع کردے گا۔
اب تک دنیا میں جتنے بھی ایٹمی بجلی گھر ہیں، وہ سب کے سب بھاری ایٹموں کو توڑ کر توانائی پیدا کرتے ہیں جسے بعد ازاں بجلی میں تبدیل کیا جاتا ہے۔ اس عمل کو ’’فشن‘‘ کہا جاتا ہے۔
ان کے برعکس، ’’فیوژن‘‘ کے عمل میں دو ہلکے ایٹموں (یعنی ہائیڈروجن ایٹموں) کو زبردست توانائی پر آپس میں ملایا جاتا ہے جس سے ایک نیا اور قدرے بھاری ایٹم وجود میں آتا ہے؛ جبکہ اس عمل میں بھی زبردست توانائی کا اخراج ہوتا ہے۔ یہ عین وہی عمل ہے جس نے پچھلے پانچ ارب سال سے ہمارے سورج کو روشن رکھا ہوا ہے؛ اور جو زمین پر زندگی کے وجود اور بقاء کی ضمانت بھی ہے۔