Monday, 18 November 2024
بدین: نوجوان پاکستانی طالبہ ندا جمالی نے امریکا میں ریسلنگ کے تین ٹورنامنٹ جیت کر ملک کا نام روشن کردیا۔
 
بدین سے تعلق رکھنے والی طالبہ ندا جمالی ایک سال کے لیے اسکالر شپ پر امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر یوبا میں مقیم ہیں۔
 
ندا جمالی نے ریور ویلی اور ویٹ لینڈ میں ہونے والے ویٹ 11 کیٹیگری ریسلنگ مقابلے میں حصہ لیا اور شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
 
ریسلنگ ٹورنامنٹ میں ندا نے 116 پاؤنڈ کیٹیگری کے مقابلوں میں سونے کے تین تمغے حاصل کر کے پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کر دیا ہے۔
 
لاہور: بنگلا دیش نے پاکستان میں ٹیسٹ میچز کھیلنے سے انکار کردیا ہے۔
 
جمعرات کو ڈھاکا میں بی پی ایل کا دوسرا مرحلہ شروع ہونے سے قبل بی سی بی کے صدر نظم الحسن نے دیگر بورڈحکام سے ملاقات کے بعد واضح کردیا کہ بنگلا دیشی ٹیم فی الحال پاکستان میں طویل فارمیٹ کے میچز نہیں کھیلے گی، ان کا موقف ہے کہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال بہتر ہوئی ہے لیکن غیر ملکی کوچنگ اسٹاف ٹیسٹ میچز کیلیے وہاں جانے کو تیار نہیں،7 دن کے دورہ میں 3ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلنے کیلیے جاسکتے ہیں۔
 
بی سی بی کے صدر نظم الحسن نے کہا کہ یہ ابھی یہ واضح نہیں کی مختصر فارمیٹ کے میچز کیلیے ٹیم پاکستان جاتی ہے تو کوچنگ اسٹاف یا کھلاڑیوں میں سے ساتھ جانے یا نہ جانے کا فیصلہ کون کرتا ہے۔
 
واضح رہے کہ بنگلا دیش کو جنوری میں پاکستان آکر 3 ٹی ٹوئنٹی اور 2 ٹیسٹ میچ کھیلنا تھے جب کہ پی سی بی پہلے ہی واضح کرچکا ہے کہ اپنی کوئی ہوم ٹیسٹ سیریز ملک سے باہر نہیں کھیلے

 ماسکو: روس کا دنیا سے علیحدہ انٹرنیٹ بنانے کا تجربہ کامیاب ہوگیا جب کہ تجربے کے نتائج کو صدر پیوٹن کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روس کا دنیا سے علیحدہ انٹرنیٹ بنانے کا تجربہ کامیاب ہوگیا ہے، روس نے اعلان کیا ہے کہ اس نے عالمی انٹرنیٹ کے متبادل انٹرنیٹ کا پورے ملک میں کامیاب تجربہ کیا ہے تاہم اس تجربے کی  مزید تفصیلات تاحال جاری نہیں کی گئیں۔

 وزارت مواصلات کے مطابق عام صارفین کو کوئی تبدیلی محسوس نہیں ہوئی، اب ان نتائج کو صدر پیوٹن کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ ان اقدامات کا مقصد روس کا اپنے نیٹ ورک کے ذریعے اپنے عالمی ہم منصب سے تعلق کو محدود کرنا اور انٹرنیٹ تک شہریوں کی رسائی پر کنٹرول حاصل کرنا ہے۔
کراچی: سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کی سلور جوبلی تقریبات کے اختتام پر ایک گرانڈ ڈنر کا اہتمام کیا گیا جس میں عمائدین کے علاوہ مشہور کرکٹر کامران اکمل، سلمان بٹ اور سرِ عام کے اینکر پرسن اقرار الحسن نے بطورِ خاص شرکت کی ۔ تقریب کے مہمانِ خصوصی ممتاز سماجی رہنما اور صنعتکار سردار یاسین ملک تھے ۔ تقریب میں علیگ محسنین کو خراجِ تحسین بھی پیش کیا گیا ۔
 
اس موقع پر تقریرکرتے ہوئے سرداریاسین ملک نے کہا کہ گولی دینے پر یوں تو لوگ ناراض ہوتے ہیں یا برا مان جاتے ہیں لیکن میں ان خوش قسمت لوگوں میں سے ہوں جو گولی دیتا ہے تو لوگ نہ صرف خوش ہوتے ہیں بلکہ پیسے بھی دیتے ہیں ۔ گولی سے میری مراد ٹیبلیٹ tablet ہے ۔ میری دوائیاں بنانے کی فیکٹری ہے ۔
 
انھوں نے کہا کہ میں نے زندگی میں کچھ نہیں کیا، اگر کچھ کیا ہے تو صرف لوگوں کی خدمت کی ہے ۔ آج میں جس مقام پر ہوں اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ میں نے اللہ کی راہ میں دل کھول کر خرچ کیا ہے ۔ اگر آپ اللہ کی راہ میں خرچ کریں گے تو اللہ آپ کو بہت دے گا ۔
 
سرسید یونیورسٹی کے چانسلرجاوید انوار نے کہا کہ علیگ بانیان نے سرسید یونیورسٹی اور علیگڑھ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی شکل میں جو وراثت چھوڑی ہے، ہم اس کو آگے بڑھا رہے ہیں اور دونوں ادارے مستحکم بنیادوں پر کام کر رہے ہیں اور ترقی کی راہ پر گامزن ہیں ۔ حال ہی میں سرسید یونیورسٹی میں سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی سینٹر آف ایکسیلنس فار سائبر سیکوریٹی قائم کیا گیا ہے ۔ یہ اپنی نوعیت کا پہلا سینٹر ہے جو نئی ٹیکنالوجی سے طلباء کو جوڑے گا ۔
 
انھوں نے کہا کہ یہ بڑی خوش آئند بات ہے کہ سرسید یونیورسٹی کے المنائی اپنی مادرِ علمی کی تعمیر و ترقی سے دلچسپی رکھتے ہیں اور اپنی یونیورسٹی کے لیے کچھ کررہے ہیں ، اور کچھ کرنا چاہتے ہیں ۔ المنائی کے تعاون سے ہم یونیورسٹی میں ٹیسٹنگ لیب کو فعال بنانے جارہے ہیں جو یونیورسٹی کے لیے ایک منافع بخش یونٹ ہوجائے گا ۔ اسی طرح سے دوسرے المنائی یونیورسٹی میں اپنا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں جس کا یونیورسٹی خیر مقدم کرتی ہے ۔
 
وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین نے کہا کہ سرسید یونیورسٹی ایک جدید اور بہترین ادارہ ہے جو سرسید احمد خان کے فلسفہ پر عمل پیرا ہے ۔ سرسید یونیورسٹی کا آغاز دو شعبوں سے ہوا جس میں ۰۰۲ طلباء اور طالبات زیرتعلیم تھے لیکن آج اس ادارے میں ۲۱ شعبوں میں لگ بھگ ۰۰۰۶ اسٹوڈنٹس زیرِ تعلیم ہیں ۔ اسی طرح سرسید یونیورسٹی کا المنائی کلب ۰۰۰۹۱ گریجویٹس پر مشتمل ہے ۔ ہائر ایجوکیشن نے سرسید یونیورسٹی کو 92.88% اسکور حاصل کرنے پر "W" کیٹیگری تفویض کی ۔ اسی طرح سندھ کی چارٹر انسپیکشن اینڈ ایویولیشن کمیٹی کی رینکنگ میں سرسید یونیورسٹی نجی شعبے کی انجینئرنگ جامعات میں سرِ فہرست ہے ۔ سرسید یونیورسٹی کے شعبہ اورِک ORIC نے مہران یونیورسٹی اور دیگر یوروپی ممالک کے اشتراک سے متعدد Erasmus انٹرنیشنل کریڈٹ موبیلیٹی فنڈنگ پروگرام حاصل کئے ۔
 
علیگڑھ مسلم یونیورسٹی اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے اعزازی جنرل سیکریٹری محمد ارشد خان نے کہا کہ ترقی، خوشحالی اور روشن خیالی کے لیے تعلیم بہت ضروری ہے ۔ تعلیم کی اہمیت ان لوگوں سے پوچھیں جو تعلیم سے محروم ہیں ۔ ۷۵۸۱ء کی جنگِ آزادی کی ناکامی کے بعد ۲۶۸۱ء میں سرسید احمد خان نے جس درسگاہ کی پہلی اینٹ رکھی وہ درحقیقت تشکیلِ پاکستان کی ابتدا تھی ۔
 
سرِعام کے اینکر پرسن اقرارلحسن نے کہا کہ آج اتنے سارے لوگوں کو ایک ساتھ شیروانی میں دیکھ کر بہت اچھا لگ رہا ہے ۔
 
قبل ازیں رجسٹرار سید سرفراز علی نے خیر مقدمی کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ ۴۹۹۱ء سے ۹۱۰۲ء تک ایک طویل سفر تھا جس میں کئی نشیب و فراز آئے اور ہ میں متعدد چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا ۔ لیکن سرسیداحمد خان کی تعلیمات ہمارے لیے ہمیشہ مشعلِ راہ رہیں اور یہی ہماری ترقی اور کامیابی کی ضمانت ہے ۔
کراچی : جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹرخالد محمود عراقی کی صدارت میں منعقدہ ایڈوانسڈ اسٹڈیز اینڈریسرچ بورڈ کے حالیہ اجلاس میں28طلبا وطالبات کو پی ایچ ڈی ،27 طلباوطالبات کو ایم فل جبکہ 02 طلبہ کوایم ایس کورس ورک(30 کریڈٹ آرز) مکمل کرنے پر ڈگریاں تفویض کی گئیں۔
 
اور ایم ایس کورس ورک(30 کریڈٹ آرز) مکمل کرنے پر ڈگریاں حاصل کرنے والوں میں بلال احمد مفتی،حماد خالد(جغرافیہ جی آئی ایس) شامل ہیں۔

مانیٹرنگ ڈیسک :  سام سنگ اور ہواوے کے درمیان گرافین بیٹریوں کی دوڑ جاری ہے جس کی جھلک اگلے سال نمایاں ہوگی۔

اس وقت جدید ترین اسمارٹ فون میں بھی لیتھیئم آئن اورلیتھیئم پالمیربیٹریاں استعمال ہورہی ہیں لیکن اب سال 2020ء میں ماہرین اسمارٹ فون کی سب سے بڑی جدت یا تبدیلی کسی اسکرین، کیمرے یا فیچر کو قرار نہیں دے رہے بلکہ ایک نئی قسم کی گرافین بیٹریاں اگلے سال منظرِ عام پر آئیں گی۔

اس ضمن میں سب سے پہلی خبر سام سنگ کی سُن گن کے بعد سامنے آئی تھی جس میں کمپنی نے گرافین بیٹریوں کا عندیہ دیا تھا لیکن کئی برس کی افواہ کے بعد اب بھی سام سنگ کی تیار کردہ گرافین بیٹریاں سامنے نہیں آسکیں۔ اب بعض ماہرین کا خیال ہے کہ سام سنگ اگلے سال کے وسط تک گرافین بیٹری سے چلنے والے اولین فون پیش کرسکتا ہے۔

اس دوڑ میں سام سنگ کی حریف کمپنی ہواوے کسی سے پیچھے نہیں اور خیال ہے کہ وہ اپنے گرافین بیٹری کے حامل پی فورٹی پرو فون کو اگلے سال پیرس میں مارچ تک پیش کردے گی اور شاید سام سنگ سے پہلے یہ فون سامنے آجائے گا۔ ہواوے نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ اس فون کے ڈیزائن میں ایسی تبدیلیاں پیش کررہا ہے جو اس سے قبل کبھی نہیں دیکھی گئیں۔

کراچی: کمشنر کراچی افتخار شالوانی نے ملک کی پہلی اسٹریٹ لائبریری قائم کی ہے چیف سیکریٹری سندھ ممتاز علی شاہ نے بانی پاکستان کے یوم پیدائش کے موقع پر اسٹریٹ لائبریری کا افتتاح کیا۔
 
افتتاحی تقریب میں ڈائریکٹر جنرل کےڈی اے ڈاکٹر سیف الرحمن سینئر بیورو کریٹ طارق مصطفی، ڈپٹی کمشنر جنوبی صلاح الدین احمد، غازی صلاح الدین، منیزہ شمسی، دیگر مصنفین سمیت کمشنر کراچی لٹریری سرکل کے ارکان اسسٹنٹ کمشنر سارہ جاوید موجود تھے، چیف سیکریٹری ممتاز علی شاہ نے کہا کہ اسٹریٹ لائبریری کا قیام ایک اچھی کوشش ہے۔
 
اس کے مطالعے کے کلچرکوفروغ ملے گا انھوں نے کہا کہ مطالعہ کے فروغ سے سماجی ترقی کی کوششیں کامیاب ہوں گی مطالعہ کےکلچرکوفروغ دینےاورلائبریریوں کو بحال کرنے کی کمشنر کی کوششیں قابل تحسین ہیں۔ انھوں نے کہا کہ صوبے کے دیگر شہروں میں بھی اسٹریٹ لائبریریاں قائم کی جائیں گی۔
 
ممتاز علی شاہ نے حیدرآباد اور سکھر سمیت دیگر شہروں میں لائبریریاں قائم کر نے کا اعلان کیا، کمشنر افتخا ر شالوانی نے کہا کراچی انتظامیہ کراچی کوخوبصورت بنانےکےلیےاورمطالعہ کاکلچر پیدا کر نے کے لیے کتابوں کے حصول کو آسان بنانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ دیگر چھ اضلاع میں بھی اسٹریٹ لائبریریاں قائم کی جائیں گی۔
 
چیف سیکریٹری نے کہا کہ اس سلسلے میں انھوں نے تمام ڈپٹی کمشنرز کو ہدایات جاری کر دی ہیں،انھوں نے کہا کہ شہر کو خوبصورت بنانے اور لائبریریوں کی بحالی کے کام میں وہ وزیر اعلیٰ نے ان کی بھر پور حو صلہ افزائی کی ہے، وزیر اعلیٰ سندھ چاہتے ہیں لوگوں کو کتابوں کی طرف راغب کیا جائے انھوں نے کہا کہ اسٹریٹ لائبریری کا قیام قائد اعظم محمد علی جناح کی سالگرہ کے موقع پر شہریوں کے لیے ایک تحفہ ہے۔
 
 

کراچی: سی این جی ایسوسی ایشن نے سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) کے احکامات کو نظر انداز کرتے ہوئے از خود فلنگ اسٹیشن کھول دیے۔

تفصیلات کے مطابق سی این جی ایسوسی ایشن،ایس ایس جی سی کے درمیان اسٹیشن کھولنےکاتنازع شدت اختیار کرگیا، ایس ایس جی کی نےگیس پریشر میں کمی کو جواز بناتے ہوئے سی این جی اسٹیشنز کی بندش کا دورانیہ ایک روز مزید بڑھا دیا تھا۔

ایس ایس جی سی کے ترجمان کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ گھریلو صارفین کو گیس کی مکمل فراہمی کے پیش نظر سندھ بھر کے سی این جی اسٹیشنز پر بدھ کی رات 8 بجے تک گیس کی فراہمی بند رہے گی۔ بعد ازاں اس بندش کو مزید  بڑھا دیا گیا تھا۔ جسے سی این جی ایسوسی ایشن نے مسترد کر کے اسٹیشن ازخود کھول دیے۔

ترجمان سی این جی ایسوسی ایشن کے مطابق ایس ایس جی سی نےآج اسٹیشن کھولنےکی ہدایت کی تھی، اسٹیشنز بند کرنے کے فیصلے سے بروقت آگاہ نہیں کیا گیا، اسٹیشن بند کرنے کے لیے ایس ایس جی سی نے 8بجکر20منٹ پرای امیل کی مگر اُس وقت تک اسٹیشنوں کے باہر سیکڑوں گاڑیاں لگ چکی تھیں۔

سی این جی ایسو سی ایشن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ گاڑیوں کوسی این جی دیےبغیراسٹیشن بندکرنا ممکن نہیں ہے۔

سی این جی کی بندش کی وجہ سے شہریوں کو ٹرانسپورٹ کی قلت کا سامنا ہے، شہر کی سڑکیں سرشام ہی خالی ہوگئیں جبکہ شاہراؤں پر اکا دکا عوامی ٹرانسپورٹ نظر آئی جن کی چھتوں پر بھی مسافر سوار تھے۔

لاہور: جذبات و احساسات کی ترجمانی کرنے والے باکمال شاعر "منیر نیازی" کی آج 13 ویں برسی منائی جارہی ہے منیر نیازی کے انتقال کو 13 برس بیت گئے مگر آج بھی وہ اپنے مداحوں کے دلوں میں زندہ و تابندہ ہیں۔
 
منیر نیازی 9 اپریل 1928 کو ہوشیار پور میں پیدا ہوئے۔ انھوں نے اردو اور پنجابی میں بہت خوبصورت شاعری کی، منیر نیازی کی شاعری اُن کے مشاہدے کی عکاس تھی، منیر نیازی کی شاعری جہاں روایتوں سے بغاوت کی عکاس ہے وہیں وہ حسنِ کائنات ، گھنیری زُلفوں اور جھیل جیسی آنکھوں کی تعریف میں بھی رطب اللسان رہے ۔اُنھوں نے بے شمار گیت، غزلیں اور نظمیں لکھیں۔
 
منیر نیازی بیک وقت شاعر، ادیب اور صحافی تھے، منیر کا کلام کبھی کسی نظریہ کے زیرِ اثر نہیں رہا وہ خود نئی راہیں تلاشنے کے عادی تھے۔
 
پاکستان ٹیلی ویزن سے بھی اُن کا طویل تعلق رہا، ہجر و وصال کی ترجمانی کرتی اُن کی غزلوں کو بہت سے مایہ ناز گلوکاروں سے خوبصورت انداز میں پیش کیا۔
منیر نیازی کا تخلیقی سرمایہ 3پنجابی اور 13 اُردو مجموعوں پر محیط ہے ، منیر نیازی کا کلام آج بھی ادب کے طالبعلموں پر سوچ کی نئی راہیں وا کرتا ہے۔
 
منیر نیازی کی ادبی خدمات پر 1992 میں حکومتِ پاکستان کی جانب سے اُن کو صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی دیا گیا اور 2005 میں حکومتِ پاکستان نے اُنھیں ستارہ امتیاز سے نوازا ۔
26 دسمبر 2006 کو لاہور میں منیر ملکِ عدم سدھار گئے اور آسمانِ ادب ایک درخشاں ستارے سے محروم ہو گیا۔
 
یہ جبرِ مرگِ مسلسل ہی زندگی ہے منیر جہاں میں اس پہ مگر اختیار کس کا تھا