اسلام آباد: ملک کے پسماندہ علاقوں میں رہائش پذیر غریب محنت کش افرادی قوت اور بیروزگار افراد کو عالمی منڈی کے مسابقتی ماحول کے مطابق ہنر کی تربیت دینے کے لئے خصوصی اقدامات کئے جارہے ہیں۔
گزشتہ روزقومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران پارلیمانی سیکرٹری وجیہہ اکرم نے ایوان کو بتایا کہ نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن پاکستان میں پیشہ وارانہ تعلیم و تربیت کا اعلیٰ ادارہ ہے، اس ادارے کے تحت بلوچستان ‘ سندھ ‘ گلگت بلتستان‘ آزاد جموں و کشمیر اور سابق فاٹا کے اضلاع میں نوجوانوں کو تربیت کی فراہمی کے لئے خصوصی پروگرام ترتیب دیئے گئے ہیں، جن علاقوں میں تعلیمی ادارے نہیں ہیں وہاں فاصلاتی تعلیم کے ذریعے انہیں سہولت فراہم کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ طلباء و طالبات کے لئےاسمارٹ کلاس رومز‘ ای لرننگ سمیت 14 اجزاء پر مشتمل جامع پروگرام تشکیل دیئے گئے ہیں۔ ضمنی سوال پر انہوں نے کہا کہ تکنیکی تربیت کے لئے این ایف سی ایوارڈ کے ذریعے وسائل تقسیم کئے جاتے ہیں۔
کراچی: جامعہ کراچی کے شعبہ ویژول اسٹڈیز کے زیر اہتمام سالانہ ”ڈگری شو2019 ء“ کا آغاز 15 دسمبر 2019 ءسے ہورہاہے،
جس میں شعبہ فارئن آرٹس ،گرافک ڈیزائن ،ٹیکسٹائل ڈیزائن ،اسلامک آرٹ، میڈیاآرٹس، انڈسٹریل ڈیزائن اور آرکٹیکچر کے اسٹوڈیوز میں15 تا17 دسمبر2019ءاپنے شعبہ جاتی پروگرام کے مطابق اپنی کارکردگی پیش کرینگے۔تمام پروگرامز صبح 10:00 تاشام 4:00 بجے تک ایس ٹی سی بلڈنگ شعبہ ویژول اسٹڈیز میں منعقد ہونگے۔
مانیٹرنگ ڈیسک : واٹس ایپ کمپنی کے اندرونی ذرائع نے کہا ہے کہ سال 2020ء میں بہت سے پرانے سافٹ ویئر پر چلنے والے فون میں واٹس ایپ کی سہولت برقرار نہیں رہے گی اور سب سے پہلے 31 دسمبر کو ونڈوز فون کی اکثریت پر واٹس ایپ بے عمل ہوجائے گا۔
واٹس ایپ کے مطابق آئی او ایس اور اینڈروائڈ کے پرانے ورژن والے اسمارٹ فون واٹس ایپ میں نئی تبدیلیوں کے ساتھ نہیں دے پائیں گے۔
واٹس ایپ کے اعلامیے کے مطابق فروری 2019ء کے بعد سے واٹس ایپ کو جاری رکھنے کے لیے آئی او ایس نائن اور اینڈروئڈ 3.0 ورژن لازمی تھے۔ اب واٹس ایپ کی مزید اپ ڈیٹس اس جگہ پہنچ چکی ہیں جہاں انہیں چلانے کے لیے آئی او ایس اور اینڈروئڈ کے قدرے آگے کے ورژن درکار ہیں جن میں اینڈروئڈ فور یعنی ’آئسکریم سینڈوچ‘ ورژن شامل ہے
aمانیٹرنگ ڈیسک: ایک امریکی کمپنی نے باقاعدہ لائسنس کے تحت مردہ انسانی جسموں کو گلا سڑا کر کھاد اور دوسرے مفید مادّوں میں تبدیل کرنے کے لیے سیاٹل، واشنگٹن میں فیکٹری کی تعمیر شروع کردی جو 2021ء میں اپنے کام کا آغاز کردے گی۔
دنیا میں عام طور پر مرنے والے انسانوں کو یا تو زمین میں دفنا دیا جاتا ہے یا پھر ان کی لاش جلا کر راکھ بنا دی جاتی ہے۔ تاہم، یہ بات بھی درست ہے کہ کسی بھی دوسرے جاندار کی طرح انسانی جسم بھی ایسے مفید مادّوں سے بھرپور ہے کہ جو اگر زمین میں شامل ہوجائیں تو معیاری کھاد کا کام کرتے ہوئے، زمین کی زرخیزی میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ البتہ، قانون کی رُو سے اب تک ایسا کرنے کی اجازت نہیں تھی۔
واضح رہے کہ مردہ جانوروں اور فضلے کے گل سڑ کر کھاد اور دوسرے نامیاتی مادّوں میں تبدیل ہونے کا عمل سائنسی زبان میں ’’کمپوسٹنگ‘‘ کہلاتا ہے۔ جانوروں، پودوں اور فضلے کی کمپوسٹنگ کے سیکڑوں کارخانے اس وقت دنیا بھر میں کام کررہے ہیں جبکہ کمپوسٹنگ کے دوران خارج ہونے والی حرارت سے بجلی بھی بنائی جاسکتی ہے
’’ریکمپوز‘‘ کے نام سے قائم ہونے والی یہ کمپنی خود کو دنیا میں ’’انسانی کمپوسٹنگ کا پہلا کارخانہ‘‘ بھی قرار دیتی ہے کیونکہ اس سے پہلے تک انسانی کمپوسٹنگ کےلیے کوئی کمپنی یہ کام باضابطہ اور قانونی طور پر نہیں کررہی تھی۔
ریکمپوز کا کہنا ہے کہ انسانوں لاشوں کو تلف کرنے کا یہ طریقہ سب سے زیادہ ماحول دوست ہے جبکہ مرنے والے کے لواحقین کو اطمینان رہے گا کہ ان کے متوفی عزیز کا جسم ختم ہو کر ضائع نہیں ہوا بلکہ کسی مفید کام میں استعمال ہوگیا۔