Monday, 18 November 2024

اسلام آباد: ملک کے پسماندہ علاقوں میں رہائش پذیر غریب محنت کش افرادی قوت اور بیروزگار افراد کو عالمی منڈی کے مسابقتی ماحول کے مطابق ہنر کی تربیت دینے کے لئے خصوصی اقدامات کئے جارہے ہیں۔

گزشتہ روزقومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران پارلیمانی سیکرٹری وجیہہ اکرم نے ایوان کو بتایا کہ نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن پاکستان میں پیشہ وارانہ تعلیم و تربیت کا اعلیٰ ادارہ ہے، اس ادارے کے تحت بلوچستان ‘ سندھ ‘ گلگت بلتستان‘ آزاد جموں و کشمیر اور سابق فاٹا کے اضلاع میں نوجوانوں کو تربیت کی فراہمی کے لئے خصوصی پروگرام ترتیب دیئے گئے ہیں، جن علاقوں میں تعلیمی ادارے نہیں ہیں وہاں فاصلاتی تعلیم کے ذریعے انہیں سہولت فراہم کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ طلباء و طالبات کے لئےاسمارٹ کلاس رومز‘ ای لرننگ سمیت 14 اجزاء پر مشتمل جامع پروگرام تشکیل دیئے گئے ہیں۔ ضمنی سوال پر انہوں نے کہا کہ تکنیکی تربیت کے لئے این ایف سی ایوارڈ کے ذریعے وسائل تقسیم کئے جاتے ہیں۔

کراچی: بین الاقوامی اسلامک یونیورسٹی اسلام آبادمیں اسلامی جمعیت طلبہ کی ایکسپو تقریب پر سرائیکی اسٹوڈنٹ کونسل نے مسلح دھاوا بول دیا۔
 
لیکن بدقسمتی سے ملک بھر کی جامعات میں سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے اپنے اپنے ونگ بنا رکھے ہیں جوجامعات کے ماحول کو خراب کرنے کے موجب بنتے ہیں۔ حالیہ دنوں میں طلبہ تنظیموں نے ملک بھر میں طلبہ یونینز کی بحالی کے لئے احتجاج کیا جس کی وزیر اعظم پاکستان سے لے کر تمام سیاسی جماعتوں نے حمایت کی تھی۔چند روز قبل قومی اسمبلی میں بھی طلبہ یونینز کی بحالی کے لئے تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر نظر آئیں جبکہ اس سے قبل سندھ اسمبلی نے طلبہ یونین پرعائد پابندی بھی اٹھا لی تھی۔
 
طلبہ یونینز نےجامعات میں تعلیمی ماحول کو ہی خراب کرنا ہے، ابھی یونینز بحال نہیں ہوئیں بلکہ بحالی کی باتیں ہوئیں تو یہ حال ہے اگر حکومت نے پابندی اٹھا لی تو پھر تعلیمی ادارے مقتل کا منظر پیش کرتے نظر آئیں گے۔
 
اگرحکومت پابندی ہٹانے کے لئے بیتاب ہے تو اسے سب سے پہلے تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں سے بیان حلفی لینا چاہیے کہ وہ جامعات میں اپنے سیاسی ونگ نہیں بنائیں گی۔ اگر تمام جماعتیں اس بات کی ضمانت دیں تو ہی طلبہ یونینز بحالی کے بارے سوچا جائے اگر جماعتیں اس بات کی گارنٹی نہ دیں تو حکومت طلبہ یونینز پر پابندی عائد رکھے تاکہ یونیورسٹیوں میں تعلیمی ماحول قائم رہ سکے۔
 
ٹوکیو: جاپانی شہرنےگنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کی جانب ایک نیا اعزازاپنے نام کیا
جاپان میں 50 ہزار کارڈ سے کرسمس ٹری بنادیا گیا
 
جاپانی شہر کو گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کی جانب سے ایک نیا اعزاز دیا گیا ہے جس میں مقامی بچوں نے اپنے ہاتھ سے لکھے گئے کرسمس کارڈ سے ایک خوبصورت درخت بنایا ہے جو اب تک سب سے زیادہ کارڈز سے بنا درخت ہے جس پر کل 51 ہزار 626 کارڈز پر کرسمس پیغامات لکھے گئے ہیں۔
 
جاپانی شہر موریاما میں سب سے زیادہ کارڈز بنا کرسمس درخت جسے گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں شامل کرلیا گیا ہے (فوٹو: ایم ایس این)
 
یہ خوبصورت درخت موریاما شہر کے اسکولوں اور ڈے کیئر سینٹر کے ہزاروں بچوں نے اپنے کارڈز سے سجایا ہے۔ ستمبر میں شہر کی انتظامیہ نے ستمبر کے ماہ میں ہی بچوں کو روشنی منعکس کرنے والے کارڈ دیئے تھے جس پر انہیں اپنی خواہشات لکھنے کو کہا تھا۔ ہر بچے نے اپنی خواہش ایک کارڈ پر لکھی اور یہ کارڈز شہر کی پچاسویں سالگرہ کے موقع پر بنے ایک کرسمس درخت پر لگادیے گئے۔
 
درخت پر کارڈ لگائے جانے کے بعد گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے نمائندوں کو بلایا گیا جنہوں نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب سے زیادہ تہنیتی کارڈز سے بنا دنیا کا سب سے بڑا کرسمس درخت ہے۔ اب موریاما شہر میں اس درخت کی نمائش جاری ہے جو 26 دسمبر تک عوام کے لیے رکھا گیا ہے۔ اس کےبعد کرسمس درخت کو حفاظت سے رکھا جائے گا۔
 
کراچی : جامعہ کراچی نے بیچلرز ،ماسٹرز مارننگ پروگرام میں اوپن میرٹ اور داخلہ ٹیسٹ کی بنیادپر ہونے والے داخلوں اور بی اے / ایل ایل بی کی داخلہ فیس جمع کرانے کی تاریخ میں18 دسمبر تک توسیع کردی۔
 
انچارج ڈائریکٹوریٹ آف ایڈمیشنز جامعہ کراچی ڈاکٹر صائمہ اختر کے مطابق بیچلرز ،ماسٹرز مارننگ پروگرام میں اوپن میرٹ اور داخلہ ٹیسٹ کی بنیاد ہونے والے داخلوں اور بی اے / ایل ایل بی پانچ سالہ مارننگ پروگرام کی داخلہ فیس جمع کرانے کی تاریخ میں18 دسمبر 2019 ءتک توسیع کردی گئی ہے ۔
 
ایسے طلباوطالبات جن کے نام جاری کردہ داخلہ فہرستوں میں آچکے ہیں وہ اپنی داخلہ فیس18 دسمبر2019ءتک صبح9:30 تاشام 4:00بجے تک جمع کراسکتے ہیں۔طلبہ اپنے آن لائن پورٹل سے انرولمنٹ فیس واﺅچراور انرولمنٹ فارم کا پرنٹ لینے کے بعد متعلقہ دستاویزات کی جامعہ کراچی کے سلور جوبلی گیٹ پر قائم داخلہ کمیٹی کاﺅنٹرسے تصدیق کرانے کے بعد سلور جوبلی گیٹ پر واقع یوبی ایل بینک کاﺅنٹرپر اپنی داخلہ فیس جمع کراسکتے ہیں ۔
 
واضح رہے کہ داخلہ فیس صرف یوبی ایل جامعہ کراچی کے مین کیمپس برانچ میں جمع کرائی جاسکتی ہے اس کے علاوہ کوئی اور بینک داخلہ فیس وصول کرنے کا مجاز نہیں ہوگا۔

 کراچی: جامعہ کراچی کے شعبہ ویژول اسٹڈیز کے زیر اہتمام سالانہ ”ڈگری شو2019 ء“ کا آغاز 15 دسمبر 2019 ءسے ہورہاہے،

جس میں شعبہ فارئن آرٹس ،گرافک ڈیزائن ،ٹیکسٹائل ڈیزائن ،اسلامک آرٹ، میڈیاآرٹس، انڈسٹریل ڈیزائن اور آرکٹیکچر کے اسٹوڈیوز میں15 تا17 دسمبر2019ءاپنے شعبہ جاتی پروگرام کے مطابق اپنی کارکردگی پیش کرینگے۔تمام پروگرامز صبح 10:00 تاشام 4:00 بجے تک ایس ٹی سی بلڈنگ شعبہ ویژول اسٹڈیز میں منعقد ہونگے۔

لاہور: پنجاب بھر کے تعلیمی اداروں میں موسم سرما کی چھٹیوں کا اعلان ہوگیا
 
پنجاب بھر کے تعلیمی اداروں میں موسم سرما کی چھٹیاں 20 دسمبر سے کرنے کا اعلان کردیا گیا ہے،
 
وزارت تعلیم کی جانب سے جاری نوٹیفیکیشن کے مطابق موسم سرما کی چھٹیاں اب 24 سے شروع ہونے کے بجائے 20 دسمبر سے 5 جنوری تک ہوں گی اور صوبہ بھر کے اسکول 6 جنوری کو کھلیں گے۔
کراچی: نجی اسکولوں میں انسداد پولیو مہم 16 دسمبر سے شروع ہوگی
 
محکمہ تعلیم سندھ نے صوبے بھر کے نجی تعلیمی اداروں میں4 روزہ انسداد پولیو مہم شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
 
صوبے بھر کے تعلیمی اداروں میں 16 سے 19 دسمبر تک پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔
مانیٹرنگ ڈیسک: اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ ننھے ننھے جانداروں میں عقل نہیں ہوتی اور وہ پیچیدہ فیصلے کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے، تو یہ خبر آپ کی غلط فہمی دور کردے گی۔
 
ہارورڈ میڈیکل اسکول، امریکا کے سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ صرف ایک خلیے پر مشتمل، ننھا منا جاندار ’’اسٹنٹر روئسیلائی‘‘ (Stentor roeseli) بھی اتنی سمجھ بوجھ رکھتا ہے کہ اپنے ارد گرد بدلتے حالات کے ردِعمل میں پیچیدہ فیصلے کرسکے، اور اگر کسی فیصلے پر عمل درآمد کا فائدہ نہ ہو تو فوراً ہی اپنی حکمتِ عملی تبدیل کردے۔
 
اس طرح کا طرزِ عمل بالعموم بڑے اور پیچیدہ جانداروں ہی میں دیکھا گیا ہے جو بیک وقت لاکھوں، کروڑوں اور کھربوں خلیوں کا مجموعہ ہوتے ہیں جبکہ ان کا باقاعدہ اعصابی نظام بھی ہوتا ہے جو پیچیدہ اور تفصیلی فیصلے کرنے کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ لیکن ایک خلیے پر مشتمل ادنیٰ جانداروں سے ایسی ’’سمجھداری‘‘ کی توقع نہیں کی جاتی بلکہ عام طور پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ایک لگے بندھے انداز ہی میں اپنا کام کرتے ہیں اور (اعصابی نظام نہ ہونے کی وجہ سے) انتہائی سادہ قسم کے فیصلے اور حرکات و سکنات انجام دے سکتے ہیں۔
 

مانیٹرنگ ڈیسک : واٹس ایپ کمپنی کے اندرونی ذرائع نے کہا ہے کہ سال 2020ء میں بہت سے پرانے سافٹ ویئر پر چلنے والے فون میں واٹس ایپ کی سہولت برقرار نہیں رہے گی اور سب سے پہلے 31 دسمبر کو ونڈوز فون کی اکثریت پر واٹس ایپ بے عمل ہوجائے گا۔

واٹس ایپ کے مطابق آئی او ایس اور اینڈروائڈ کے پرانے ورژن والے اسمارٹ فون واٹس ایپ میں نئی تبدیلیوں کے ساتھ نہیں دے پائیں گے۔

واٹس ایپ کے اعلامیے کے مطابق فروری 2019ء کے بعد سے واٹس ایپ کو جاری رکھنے کے لیے آئی او ایس نائن اور اینڈروئڈ 3.0 ورژن لازمی تھے۔ اب واٹس ایپ کی مزید اپ ڈیٹس اس جگہ پہنچ چکی ہیں جہاں انہیں چلانے کے لیے آئی او ایس اور اینڈروئڈ کے قدرے آگے کے ورژن درکار ہیں جن میں اینڈروئڈ فور یعنی ’آئسکریم سینڈوچ‘ ورژن شامل ہے

aمانیٹرنگ ڈیسک: ایک امریکی کمپنی نے باقاعدہ لائسنس کے تحت مردہ انسانی جسموں کو گلا سڑا کر کھاد اور دوسرے مفید مادّوں میں تبدیل کرنے کے لیے سیاٹل، واشنگٹن میں فیکٹری کی تعمیر شروع کردی جو 2021ء میں اپنے کام کا آغاز کردے گی۔

دنیا میں عام طور پر مرنے والے انسانوں کو یا تو زمین میں دفنا دیا جاتا ہے یا پھر ان کی لاش جلا کر راکھ بنا دی جاتی ہے۔ تاہم، یہ بات بھی درست ہے کہ کسی بھی دوسرے جاندار کی طرح انسانی جسم بھی ایسے مفید مادّوں سے بھرپور ہے کہ جو اگر زمین میں شامل ہوجائیں تو معیاری کھاد کا کام کرتے ہوئے، زمین کی زرخیزی میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ البتہ، قانون کی رُو سے اب تک ایسا کرنے کی اجازت نہیں تھی۔

واضح رہے کہ مردہ جانوروں اور فضلے کے گل سڑ کر کھاد اور دوسرے نامیاتی مادّوں میں تبدیل ہونے کا عمل سائنسی زبان میں ’’کمپوسٹنگ‘‘ کہلاتا ہے۔ جانوروں، پودوں اور فضلے کی کمپوسٹنگ کے سیکڑوں کارخانے اس وقت دنیا بھر میں کام کررہے ہیں جبکہ کمپوسٹنگ کے دوران خارج ہونے والی حرارت سے بجلی بھی بنائی جاسکتی ہے

’’ریکمپوز‘‘ کے نام سے قائم ہونے والی یہ کمپنی خود کو دنیا میں ’’انسانی کمپوسٹنگ کا پہلا کارخانہ‘‘ بھی قرار دیتی ہے کیونکہ اس سے پہلے تک انسانی کمپوسٹنگ کےلیے کوئی کمپنی یہ کام باضابطہ اور قانونی طور پر نہیں کررہی تھی۔

 ویسے تو یہ کمپنی برسوں پہلے قائم کردی گئی تھی لیکن اسے امریکی ریاست واشنگٹن میں ایک حالیہ قانون منظور ہونے کے بعد ہی کام کی اجازت ملی ہے۔ اس قانون کے تحت ریاست واشنگٹن میں انسانی کمپوسٹنگ کو قانونی حیثیت دی گئی ہے۔

ریکمپوز کا کہنا ہے کہ انسانوں لاشوں کو تلف کرنے کا یہ طریقہ سب سے زیادہ ماحول دوست ہے جبکہ مرنے والے کے لواحقین کو اطمینان رہے گا کہ ان کے متوفی عزیز کا جسم ختم ہو کر ضائع نہیں ہوا بلکہ کسی مفید کام میں استعمال ہوگیا۔

 فی الحال انسانی کمپوسٹنگ کے اس اوّلین کارخانے کی صرف تھری ڈی تصاویر اور نقشے ہی موجود ہیں جنہیں اولسن کنڈگ نامی آرکٹیکٹ نے بنایا ہے۔ اصل کارخانہ بھی اسی مطابقت میں تیار کیا جائے گا۔ جہاں ایک وقت میں 100 سے کچھ زیادہ لاشوں کی کمپوسٹنگ کی گنجائش ہوگی۔
 
تاہم یہ سب کچھ بالکل مفت میں نہیں ہوگا بلکہ ہر ایک لاش کی کمپوسٹنگ پر 5500 ڈالر معاوضہ لیا جائے گا۔