کراچی: سرفراز احمد نے کیریئر میں پہلی بار بورڈ حکام کو ’’ناں ‘‘ کہہ دی، انھوں نے ازخود قیادت چھوڑنے کے حوالے سے وسیم خان کی پیشکش کو قبول نہ کیا۔
سرفراز احمد پر ہمیشہ یہ الزام لگا کہ وہ اپنے یا پلیئرز کیلیے بورڈ سے بات نہیں کرتے،کوچزاور سلیکٹرز کے سامنے بھی دفاعی انداز اپناتے ہیں، مگر گذشتہ روز وہ مختلف روپ میں دکھائی دیے۔
ذرائع نے بتایا کہ فیصل آباد میں پی سی بی کے سی ای او وسیم خان نے سرفراز سے ملاقات میں انھیں ازخود قیادت چھوڑنے کا کہا، ان کا کہنا تھا کہ اس سے انھیں برطرفی کی رسوائی سے بچنے کا موقع مل جائے گا،البتہ سرفراز نے یہ تجویز نہیں مانی، انھوں نے وسیم سے کہا کہ اگر بورڈ کپتانی سے ہٹانا چاہتا ہے تو خود پریس ریلیز جاری کر دے وہ مستعفی نہیں ہوں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ سرفراز سمجھ رہے تھے کہ صرف ٹیسٹ میں کپتانی چھنے گی مگر گذشتہ چند روز سے بورڈ کے رویے نے ان کی رائے تبدیل کر دی تھی۔ مصباح الحق پہلے ہی انھیں پسند نہیں کرتے تھے اور انھیں سرفراز نے سری لنکا سے سیریز میں شکست کی صورت میں موقع بھی فراہم کر دیا، ایک ہی ہوٹل میں قیام کے باوجود کوچ نے سرفراز سے ملاقات بھی نہیں کی تھی۔
بورڈ نے مختصر طرز میں شعیب ملک اور محمد حفیظ کو بھی ذمہ داری سونپنے کا سوچا مگر چونکہ شعیب ورلڈکپ کے بعد ریٹائرمنٹ کا اعلان کر چکے اور حفیظ کی حالیہ کارکردگی اچھی نہیں اس لیے تجویز پر عمل نہ ہوا، مصباح سمیت بورڈ حکام کو اس حقیقت کا اندازہ ہے کہ آسٹریلیا میں جیتنا آسان نہ ہوگا اس لیے وہ چند نوجوانوں کو شامل کر کے اچھے نتائج نہ آنے پر تشکیل نو کے دور سے گذرنے کا نعرہ لگا دیں گے۔
اسلام آباد: مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ سے نمٹنے کے لیے حکومت نے منصوبہ بندی شروع کردی۔
ذرائع کے مطابق جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ سے نمٹنے کے لیے حکومت نے منصوبہ بندی شروع کردی۔ ذرائع کے مطابق آرٹیکل 245 کے تحت سول انتظامیہ کی مدد کے لیے فوج طلب کی جا سکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق امن و امان کی صورتحال کے پیش نظرسرکاری عمارتوں اور اہم تنصیبات پر فوج تعینات کرنے پر غوربھی کیا جارہا ہے جب کہ فوج طلبی کا حتمی فیصلہ وزارت داخلہ کرے گی۔
وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور نے دعوی کیا ہے کہ مولانا فضل الرحمان دھرنا نہیں دیں گے۔
ڈیرہ اسماعیل خان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مولانا نے قانون ہاتھ میں نہ لیا تومارچ پراعتراض نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی سطح پر کوئی پکڑ دھکڑ نہیں ہورہی تاہم اگر کسی نے قانون ہاتھ میں لیا توقانون حرکت میں آئے گا۔
علی امین نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان الیکشن کوجعلی کہتے ہیں تو ان سے دوبارہ الیکشن لڑنے کا چیلنج قبول کریں ۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے 25 جولائی 2018 کو ہونے والے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی ، معاشی بدحالی اور حکومتی ناہلی کے خلاف 27 اکتوبر سے حکومت کے خلاف اسلام آباد کی جانب مارچ شروع کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔
مولانا فضل الرحمان سے مذاکرات کے لیے حکومت نے وزیر دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دی ہے تاہم سربراہ جے یو آئی کا کہنا ہے کہ نہ انہیں کسی حکومتی کمیٹی کا علم ہے اور نہ ہی کسی نے ان سے رابطہ کیا ہے، مذاکرات صرف وزیراعظم کے استعفے کے بعد ہوں گے