فیصل آباد: حسن علی کی فٹنس مسائل کے سبب قومی ٹی ٹوئنٹی کپ میں شرکت مشکوک ہوگئی ہے۔
قومی ٹیم کے فاسٹ بولربدستور فٹنس مسائل کا شکار ہیں، فٹنس بحال ہونے کی امید پر سینٹرل پنجاب کی ٹیم میں شامل کیے جانے والے بولر کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ ابھی تک کمر کی تکلیف سے نجات نہیں پاسکے اور بولنگ میں مشکلات محسوس کر رہے ہیں۔
نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں ان کے ساتھ کام کرنے والا میڈیکل پینل کوئی خطرہ مول لینے کے بجائے انہیں نومبر میں آسٹریلیا کے خلاف سیریز سے قبل سپرفٹ بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔
پیرس: فنانشنل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کو بلیک لسٹ میں ڈالنے کا بھارتی مطالبہ مسترد کر دیا۔
ذرائع کے مطابق پیرس میں ایف اے ٹی ایف کا اجلاس جاری ہے جس میں وفاقی وزیر حماد اظہر کی قیادت میں پاکستانی وفد شریک ہے۔ اجلاس میں مزید 2دن پاکستان کے اقدامات زیر غور آئیں گے اور 19 اکتوبر کو حتمی فیصلہ متوقع ہے۔
پاکستان کی جانب سے مثبت اقدامات کے بعد خطرات کم ہو گئے ہیں۔ ایف اے ٹی ایف نے منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی مالی معاونت کے خلاف پاکستان کی نئی رسک اسیسمنٹ اسٹڈی پر اظہار اطمینان کیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ اور دھرنے کے خلاف درخواستوں کو نمٹاتے ہوئے مقامی انتظامیہ کو اس معاملے کا فیصلہ کرنے کا حکم دیا ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اس درخواست میں آپ کی استدعا کیا ہے ؟ جس پر درخواست گزار نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کے خلاف آزادی مارچ کا اعلان کر رکھا ہے جس پر پابندی لگائی جائے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ان کو احتجاج کا حق حاصل نہیں، احتجاج کسی بھی شہری کا بنیادی حق ہے جسے ختم نہیں کیا جاسکتا، دنیا بھر میں کوئی عدالت احتجاج کے حق کو ختم نہیں کرسکتی، شہریوں کو پالیسی کے خلاف احتجاج کا حق ہوتا ہے جمہوری حکومت کے خلاف نہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے آزادی مارچ کیخلاف درخواستیں نمٹاتے ہوئے مقامی انتظامیہ کو معاملہ دیکھنے کا حکم دیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ اسلام آباد انتظامیہ دھرنے کی اجازت سے متعلق درخواست کو قانون کے مطابق نمٹائے، انتظامیہ احتجاج کرنے والوں اور نہ کرنے والوں دونوں کے حقوق کا تحفظ کرے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ دھرنے والوں نے چیف کمشنر سے رجوع کیا ہے لہذا انتظامیہ کو اس پر فیصلہ کرنے دیں، پی ٹی آئی کو 2014 میں اسی عدالت نے احتجاج کی اجازت دی، تب بھی انتظامیہ کو کہا تھا کہ احتجاج کرنے والوں کے حقوق کو یقینی بنائیں، مقامی انتظامیہ اس بار دھرنے کی درخواست کا فیصلہ کرتے ہوئے عدالتی فیصلے مدنظر رکھے۔