بدھ, 26 جون 2024

سندھ کے 330 سرکاری کالجوں کو گزشتہ 2 برس سے فنڈز نہ جاری ہونے کی وجہ سے کالجز مالی بحران کا شکار ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے کالجوں میں کوآپریٹو اساتذہ کو فارغ کردیا گیا ہے، بجلی اور گیس کے کنکشن منقطع ہونے شروع ہوگئے ہیں اور مرمت کے سارے کام التواء کا شکار ہوگئے ہیں۔

حکومت سندھ نے تعلیمی سیشن 2017-18ء میں سندھ بھر کے گورنمنٹ کالجز میں گیارہویں اور بارہویں جماعت میں داخلہ لینے والے طلبہ و طالبات کی داخلہ فیس ، انرولمنٹ اور امتحانی فیس معاف کردی تھیں اور یہ فیصلہ کیا تھا کہ سندھ بھر کے گورنمنٹ کالجز کو فنڈز سندھ گورنمنٹ جاری کرے گی اور یہ رقم کالجز کے اکاؤنٹ میں گیارہویں اور بارہویں جماعت میں داخلوں کی تعداد کے حساب سے ہر کالج کو براہ راست منتقل کی جائے گی۔

طلباء و طالبات کی گیارہویں اور بارہویں جماعت کی داخلہ فیس 550روپے تھی جس میں سے 340روپے حکومت سندھ کے اکاؤنٹ میں کالج انتظامیہ کی جانب سے جمع کروا دیئے جاتے تھے جبکہ 210روپے کالج اکاؤنٹ میں جمع ہوتے تھے لیکن صرف ایک سال میں یہ رقم کالجز کے اکاؤنٹ میں منتقل کی گئی مگر گزشتہ دو برس سے کالجز کو اس مد میں کوئی رقم ادا نہیں کی جا سکی ہے ۔

اس وقت کراچی کے تیس سے زائد کالجز ایسے ہیں جن کی بجلی عدم ادائیگی کی باعث منقطع ہے۔ گزشتہ برسوں میں جب کالجز میں داخلہ فیس وصول کی جاتی تھی تو کالجز اس فنڈز سے کالجز کی تعمیر و مرمت، کو آپریٹو اساتذہ کی بھرتی، یوٹیلیٹی بلز کی ادائیگی ، ہفتہ طلباء اور اسپور ٹس کا انعقاد کیا جاتا تھا ۔ کالجز کے مالی بحران کے باعث کالجز کی حالت بھی اب گورنمنٹ اسکولوں کی طرح ہوتی جارہی ہے۔

2010ء میں گیارہویں اور بارہویں جماعت سائنس گروپ کی فیس 950 روپے جبکہ کامرس اور آرٹس کی فیس 770روپے تھی جس میں سے 330 روپے حکومت کی اکاؤنٹ میں جمع کروا دیئے جاتے تھے باقی ماندہ فنڈ کالج کے پاس موجود رہتا تھا لیکن حکومت سندھ نے 2010ء میں سی ایم سی فنڈ کو 100روپے سے پچاس روپے، یوٹیلیٹی فنڈ، 50 روپے سے صفر، بلڈنگ فنڈ 50، روپے سے صفر، لائبریری فنڈ 30روپے سے صفر، اسٹوڈینٹس ویلفیئر فنڈ 40، روپے سے صفر کر دیا اور باقی ماندہ فنڈ بھی 2017ء میں ختم کرکے کالجز کو مالی پریشانی سے دوچار کردیا تھا۔

سندھ حکومت تعلیمی بورڈز میں کنٹرولر اور سیکرٹریز کی اسامیوں کیلئے50 فیصد نمبر لانیوالے امیدواروں کے انٹرویوز کریگی۔

صوبائی حکومت نے آئی بی اے کراچی کے تحت سندھ کے تعلیمی بورڈز میں ناظم امتحانات اور سیکرٹری کی اسامیوں کے لئے 50 فیصد یا اس سے زائد نمبر حاصل کرنے والے تمام امیدواروں کے انٹرویوز کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو تلاش کمیٹی کے تحت کئے جائیں گے۔

اس حوالے سے سیکرٹری بورڈز و جامعات ریاض الدین نے وزیر اعلیٰ سندھ کو سمری ارسال کردی ہے۔ سمری میں محکمہ بورڈز و جامعات نے صوبے کےتعلیمی بورڈز میں ناطم امتحانات اور سیکرٹریز کے تقرر کے حوالے سے عدالت عالیہ سندھ کے فیصلے کا حوالہ دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کنٹرولنگ اتھارٹی نے ان عہدوں پر تقرر کی منظوری دی تھی تاہم ناکام امیدوار عدالت چلے گئے اور عدالتی فیصلے کے مطابق جو امیدوار 50 فیصد یا اس سے زائد نمبر لائے تھے ان کا انٹرویو تلاش کمیٹی دوبارہ کرے گی اور جو نشستیں بچ جائیں گی ان کے لئے دوبارہ اشتہار دیا جائے گا۔

 

 

طلبہ و طالبات کے امتحانات 15 جون سے 15 جولائی کے درمیان لینے کا فیصلہ سابقہ اسٹیئرنگ کمیٹی میں ہوا تھا۔

سندھ بھر کے 20 لاکھ سے زائد سکینڈری و ہائر سکینڈری کے طلبہ و طالبات کے امتحانات کا فیصلہ 15 مئی کو کیا جائے گا ۔ تمام بورڈ کے منتطمین امتحانات کے انعقاد یا موخر کرنے کے حوالے سے 3 پلان بنا کر محکمہ تعلیم دیں گے ۔

سندھ بھر کے میٹرک اور انٹر بورڈز کے امتحانات کب ہونگے اس حوالے سے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ میٹرک اور انٹر کے امتحانات لینے یا مذید موخر کرنے ہیں، اس کا فیصلہ کرنے کیلئے وزیر تعلیم کی سربراہی میں‌ تعلیمی اسٹریئرنگ کمیٹی کا اجلاس بلایا جائے گا ۔ ملک بھر کے بورڈز کی نمائندہ تنظیم آئی بی سی سی بھی اس حوالے سے اپنی معاونت فراہم کریں گی ۔

 

سندھ کے 7 تعلیمی بورڈز کے سربراہوں کا فورم” پروینشل آئی بی سی سی” (انٹر بورڈ کمیٹی آف  چیئرمینز ) نے کورونا وبا کی بگڑتی ہوئی صورتحال میں صوبے میں میٹرک اور انٹر کے سالانہ امتحانات کے التواء یا منسوخی کے حوالے سے مجوزہ پالیسی تیار کرلی ہے۔

پالیسی کے تحت امتحانات کے تاخیر کے ساتھ انعقاد کی صورت میں پرچوں کا دورانیہ ایک سے ڈیڑھ گھنٹے اور تمام پرچے ایم سی کیوز ہوں گے جب کہ امتحانات کی منسوخی کی صورت میں نویں اور گیارہویں  کی بنیاد پر دسویں اور بارہویں کی ایوریج مارننگ بمعہ 5 فیصد اضافی مارکس کی جائے۔

ان تجاویز کو اجلاس کی روداد “منٹس” کی صورت میں غور اور حتمی فیصلے کے لیے وزارت تعلیم حکومت سندھ کو بھیجا جارہا ہے یہ اجلاس پیر کو بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن کراچی میں منعقد ہوا جس میں سندھ ٹیکنیکل بورڈ، بورڈ آف انٹرمیڈیٹ ایجوکیشن کراچی، میٹرک بورڈ  کراچی آور بورڈ آف میٹرک اینڈ انٹرمیڈیٹ ایجوکیشن  حیدرآباد کے چیئرمینز شریک ہوئے، بورڈ آف میٹرک اینڈ انٹرمیڈیٹ ایجوکیشن سکھر، لاڑکانہ اور میرپورخاص کے چیئرمینز نے اجلاس میں آن لائن شرکت کی۔

اجلاس میں شریک ایک چیئرمین نے بتایا کہ اجلاس میں تاخیر کے ساتھ میٹرک اور انٹر کے سالانہ امتحانات کے انعقاد یا پھر امتحانات کی منسوخی کی صورت میں براہ راست گریڈنگ اور نتائج کے اجراء کے آپشنز زیر غور آئے اجلاس میں شریک تمام چیئرمینز بورڈز نے اس بات پر اتفاق کیا کہ کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز میں سماجی فاصلوں کے ساتھ امتحانات کا انعقاد ناممکن ہے کیونکہ ایک ایک امتحانی مرکز میں 500 سے 1000 تک طلبہ امتحانات دے رہے ہوتے ہیں ایسے میں سماجی فاصلہ ہر چند کہ ناگزیر ہے تاہم اس پر اطلاق ناممکن ہوگا لہذا اگر میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے امتحانات کا انعقاد انتہائی ضروری ہو تو ایسی صورت میں ہر پرچہ ایک سے ڈیڑھ گھنٹے کے دورانیہ کا ہو اور تمام پرچے مکمل طور پر ایم سی کیوز پر مشتمل ہونے چاہیے۔

اجلاس میں امتحانات کی منسوخی کی صورت سکھر تعلیمی بورڈ کی جانب سے براہ راست گریڈنگ اور نتائج کے طریقہ کار  کے حوالے سے دی گئی تجاویز سے سوائے لاڑکانہ بورڈ کے تمام تعلیمی بورڈز کے چیئرمینز نے اتفاق کیا امتحانات کی منسوخی کی صورت میں سکھر تعلیمی بورڈز کی جانب سے بھجوائی گئی تجویز میں کہا گیا تھا کہ میٹرک اور انٹر سال آخر کے نتائج نویں اور گیارہویں جماعتوں کے پہلے سے جاری شدہ نتائج کی بنیاد پر “ایوریج مارکنگ”  کے ساتھ جاری کردیے جائیں جبکہ ہر طالب علم کو اس ایوریج مارکنگ کے ساتھ ساتھ 5 فیصد گریس مارکس بھی دیے جائیں۔

اجلاس میں سامنے آنے والی تجاویز اب حکومت سندھ وزارت تعلیم کو بھجوائی جارہی ہیں وزارت تعلیم اس معاملے پر کسی بھی فیصلے کے لیے محکمہ تعلیم کی اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس بلا کر اس سلسلے میں غور اور منظوری دے گی جو آئندہ ماہ میں کسی وقت متوقع ہے قبل ازیں فیڈرل آئی بی سی سی کا اجلاس موجودہ چیئرمین اور آغا خان بورڈ کے سربراہ ڈاکٹر شہزاد جیوا کی زیرصدارت منعقد ہوا۔

اجلاس میں شریک چیئرمین کے مطابق شرکاء اس بات پر متفق تھے کہ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال میں پرچے منسوخ کیے جاسکتے ہیں تاہم چاروں صوبے کسی مشترکہ تجویز پر متفق نہیں ہوسکے۔

اجلاس میں پنجاب کے کچھ تعلیمی بورڈ کا موقف سامنے آیا کہ وہ میٹرک کے کچھ پرچے لاک ڈائون شروع ہونے سے قبل ہی لے چکے تھے کچھ بورڈ کے مطابق وہ امتحانی کاپیاں اور امتحانی پرچے پرنٹ کرواچکے ہیں لہذا ان کے لیے فوری طور پر اس قسم کا فیصلہ مشکل ہوگا تاہم امتحانات کا ایک حد تک التواء ممکن ہے دریں اثنا فیڈرل آئی بی سی سی کا اجلاس 4 مئی کو دوبارہ طلب کیا گیا ہے تاکہ صوبائی بورڈز آپس کی مشاورت کے بعد ملکی سطح پر کسی یونیفارم پالیسی تک پہنچ سکیں۔

 

طلبہ نے کورونا وائرس کے متاثرہ مریضوں کے وارڈز میں موجود بستر سمیت دیگر جراثیم زدہ (انفیکٹڈ) اشیا کو جراثیم سے پاک کرنے اور انھیں نئے مریضوں کے لیے قابل استعمال بنانے کی غرض سے ” الٹرا وائیلیٹ روبوٹ” تیار کرلیا ہے۔

این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی اور آئی بی اے کراچی کے سابق طلبہ نے کورونا وائرس کے متاثرہ مریضوں کے وارڈز میں موجود بستر سمیت دیگر جراثیم زدہ “انفیکٹڈ” اشیا کو جراثیم سے پاک کرنے اور انھیں نئے مریضوں کے لیے قابل استعمال بنانے کی غرض سے ” الٹرا وائیلیٹ روبوٹ” تیار کرلیا ہے، جو اپنی ساخت کے اندر موجود الٹرا وائیلیٹ شعاؤں کی مدد سے کورونا وائرس یا اس کے مریض کے سبب  ماحول میں آنے والے جراثیم  کو مارنے کی صلاحیت رکھتا ہے اس روبوٹ کو کنٹرول کرنے کے لیے ایک موبائل اپلیکیشن تیار کی گئی ہے جس کی مدد سے اسے آپریٹ کیا جائے گا۔

روبوٹ تیار کرنے والے انجینیئر محمد نبیل نے کہا ہے کہ ہماری ٹیم نے مختلف اسپتالوں کے دورے اور ڈاکٹر حضرات سے ملاقات میں اس بات کی کمی کو شدت سے محسوس کیا تھا کہ کورونا کے جو مریض صحت یاب ہوکر اسپتالوں سے فارغ ہورہے ہیں یا جنھیں گھروں پر ہی کورنٹائن کیا گیا ہے ان کی بیماری کے دوران زیر استعمال جراثیم زدہ اشیا اور کمرے یا وارڈ کو اسٹرلائز کرنے کا کوئی سائنسی مکینزم موجود نہیں ہے جبکہ نئے مریض کو دوبارہ اسی جگہ پر ایڈمٹ کرنے سے قبل اس جگہ اور متاثرہ اشیاکو جراثیم سے پاک کرنے کیے لیے بھی متعلقہ عملہ یا تو تیار نہیں ہے یا اس میں خود جراثیم سے متاثر ہونے کا خوف موجود ہے لہذا اس ضرورت کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہمیں ایک ایسے روبوٹ کیا تیاری کا خیال آیا جس کے ذریعے متعلقہ اشیا اور جگہ کو انسانوں کی موجودگی کے بغیر ہی اسٹرلائز کیا جاسکے۔

انھوں نے بتایا کہ کسی بھی سطح پر اگر یہ شعائیں چار منٹ تک مسلسل پڑتی ہیں تو وہاں موجود جراثیم مر جاتے ہیں محمد نبیل نے بتایا ہم نے روبوٹ پر کیمرہ نصب کیا ہے جس کی مانیٹرنگ اپلیکیشن کے ذریعے ہی ممکن ہے اور وارڈ کے باہر موجود روبوٹ آپریٹر اسے اپلیکیشن کی مدد سے کنٹرول کر سکتا ہے۔

کورونا فائیٹر روبوٹ کی تیاری میں تقریباً 6 لاکھ روپے کے اخراجات آئے ہیں اور اس کی تیاری میں کنڑولر(برین)،موٹرز، انڈرائڈ، آلٹروائیلیٹ ٹیوبس اور فائبر کا استعمال کیا گیا ہے انھوں نے بتایا کہ ایک روبوٹ کی تیاری میں ایک ہفتے کا وقت درکار ہے اور ہم نے مختلف سرکاری اسپتالوں کے ڈاکٹرز کو اس حوالے سے آگاہ بھی کیا ہے ۔

 

سندھ اور پاکستان بھر میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات کے حوالے سے دو اہم اجلاس آج، پیر 27 اپریل کو طلب کرلیے گئے ہیں، پہلا اجلاس سندھ کے تعلیمی بورڈز کے سربراہوں کمیٹی آف چیرمین سندھ کا ہوگا جس کی صدارت کمیٹی کے سربراہ اور میٹرک بورڈ کراچی کے چیرمین ڈاکٹر سعید الدین کریں گے۔

 دوسرا اجلاس ملک بھر کےتعلیمی بورڈ کے سربراہوں کا ہوگا جس کی صدارت انٹر بورڈ کمیٹی آف چیرمین ( آئی بی سی سی ) پاکستان کریں گے، اجلاس میں سندھ کے تمام تعلیمی بورڈز انٹر اور میٹرک کے امتحانات کے حوالے سے طریقہ کار (ایس او پی) طے کیے جائیں گے۔

میٹرک بورڈ کراچی کے چیرمین ڈاکٹر سعید الدین نے کہا کہ صوبائی اسٹیرننگ کمیٹی کے فیصلے کی روشنی میں میٹرک کے امتحانات 15جون سے ہونے ہیں جس کے بعد انٹر کے امتحانات ہونے ہیں اور تعلیم چونکہ صوبائی معاملہ ہے کورونا کے باعث امتحانات کی تاریخ آگے لے جانا یا کیمبرج یا انٹر نیشنل بیکولوریٹ کی طرح نہ لینے کا فیصلہ بھی صوبائی اسٹریننگ کمیٹی ہی کرے گی جس کی صدارت صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ سے 15 لاکھ سے زائد طلبہ انٹر اور میٹرک کے امتحانات دیں گے جب کہ پاکستان بھر میں ان کی تعداد 50 لاکھ کے قریب ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دونوں اجلاس آن لائن ہوں گے پہلا اجلاس انٹر بورڈ کمیٹی آف چیرمین پاکستان کا صبح 11 بجے جس کے بعد سندھ بھر کے تعلیمی بورڈز کے سربراہوں کا اجلاس ہوگا جس میں سندھ سے باہر کے کچھ بورڈ چاہتے کہ کورونا کے پیش نظر امتحانات ہی نہ لیے جائیں جب کہ سندھ کے بورڈز چاہتے ہیں کہ امتحانات ہوں چاہے پرچوں کا دورانیہ تین گھنٹے سے کم ہو اور معروضی ہو ۔

 انہوں نے کہا کہ ہماری سفارشات صوبائی حکومت کو بھیجی جائیں گی اور اسٹریننگ کمیٹی حتمی فیصلہ کرنے کی مجاز ہوگی۔

آئی بی سی سی (انٹر بورڈ کمیٹی آف چیئرمینز) کے اجلاس میں لاک ڈاؤن اور کورونا کیسز میں اضافے کے باعث امتحانات میں ایک ماہ کا التواء، پیپر پیٹرن کی تبدیلی، امتحانات کی منسوخی اور گریڈنگ کے طریقہ کار پر غور ہوگا۔ 

ملک بھر کے سرکاری و نجی تعلیمی بورڈز کی مشترکہ باڈی “آئی بی سی سی” (انٹر بورڈ کمیٹی آف چیئرمینز) نے کورونا وائرس  کے سبب پاکستان میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات کے انعقاد یا اس کے کسی ممکنہ التواء پر غور کرنے کے لیے ایک جائزہ اجلاس پیر کو طلب کرلیا ہے، اجلاس آن لائن ہوگا جس میں ملک کے چاروں صوبوں اور آزاد جموں کشمیر و گلگت گلستان سے صوبائی کمیٹی آف چیئرمینز کے سربراہان شریک ہورہے ہیں جو اپنے اپنے صوبوں کی نمائندگی کریں گے، جب کہ آغاخان تعلیمی بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر شہزاد جیوا اجلاس کی سربراہی کریں گے۔

 

سندھی حروف والے پیغامات ایپل کے آئی فون کے لیے خطرے کا باعث بن رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق آئی فون کے جدید ورژن 13.4.1 میں سندھی حروف والا میسج نوٹیفکیشن فون کی خرابی کا باعث بن رہا ہے، اس قسم کا میسج بیک وقت ہزاروں کی تعداد میں صارفین کو متاثر کر سکتا ہے۔

کچھ افراد کی جانب سے شرارتی طور پر سندھی حروف والے میسجز بھیجے گئے جس کا نوٹیفکیشن موصول ہوتے ہی دیکھا گیا کہ نئے آئی فونز ہینگ ہونا شروع ہوگئے جس سے وہ ٹرن آف یعنی بند یا ری اسٹارٹ بھی نہیں ہو پا رہے۔

اس سے متعلق متعدد صارفین نے ٹوئٹر پر شکایت بھی کی اور بگ کے باعث آئی فون ہینگ ہونے والی ویڈیو بھی شیئر کی۔
یہ سندھی حروف والا میسج واٹس ایپ پر آیا ہو، فیس بک پر ہو یا پھر کسی دوسری ایپ سے موصول ہوا ہو، یہ نئے آئی فونز کی خرابی کا باعث بن رہا ہے۔

اس سے قبل یہ خرابی 2015 میں سامنے آئی تھی جس میں عربی حروف والا میسج بھیجا گیا تھا۔ اس وقت ایپل کمپنی نے غور کیا کہ یہ ایک آئی میسج تھا جو یونیکوڈ حرف والی سیریز کے باعث مسئلہ کر رہا تھا۔
ایسا ہی میسج بگ 2018 میں بھی تیلگو حروف کے باعث بھی سامنے آیا تھا۔

رپورٹس کے مطابق یہ ممکن ہے کہ اس میسج بگ سے آپریٹنگ سسٹم 13.4.5 متاثر نہ ہو لیکن یہ خرابی بیٹا ورژن میں شامل ہوگئی ہے لہذا تمام صارفین کو محتاظ رہنے کی ضرورت ہے جب تک کہ ایپل کمپنی کی جانب سے اس کے دور ہونے کی نشاندہی نہیں کر دی جاتی۔

امکان ہے کہ آئندہ کچھ ہفتوں میں ایپل کمپنی کی جانب سے آپریٹنگ سسٹم 13.4.5 کے لیے نئی اپڈیٹ موصول ہو جائے۔

بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی کو ”ماں سے بچوں کوکرونا وائرس کی منتقلی“ کے عنوان سے تحقیق کی مد میں معروف رفاہی تنظیم ’فیوچر ٹرسٹ‘ نے پندرہ لاکھ روپے کی رقم عطیہ کی ہے۔

آئی سی سی بی ایس، جامعہ کراچی کے ترجمان کے مطابق بین الاقوامی مرکز کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری کو رقم کا چیک بین الاقوامی مرکز میں فیوچر ٹرسٹ کے آفیشل نے پیش کیا۔

اس موقع پر پروفیسر اقبال چوہدری نے ٹرسٹ کے آفیشل کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ فیوچر ٹرسٹ اُن چند رفاہی تنظیموں میں سے ایک ہے جس نے یہ درک کیا ہے کہ میڈیکل ریسرچ ہی دراصل موجودہ عالمی وباء کا دیرپاء حل ہے۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مرکز چاہتا ہے کہ فیوچر ٹرسٹ کے ساتھ مستقبل میں بہتر ورکنگ ریلشن قائم ہوں۔اس حوالے سے فیوچر ٹرسٹ کے آفیشل کا کہنا ہے کہ ہمیں پاکستانی ماحول میں ’ماں سے بچوں کوکرونا وائرس کی منتقلی کے متعلق حقائق جاننے کی ضرورت ہے تاکہ ملک میں انفیکشن کاپائیدار حل دریافت ہوسکے۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مرکز کے ساتھ کام کرکے یہ موقع حاصل ہوسکتا ہے کہ ہم یہ جان سکیں کہ کس طرح پاکستان میں وائرس پھیل رہا ہے۔

واضح رہے کہ فیوچر ٹرسٹ دراصل جے ایس بینک کی قائم کردہ ایک رفاہی تنظیم ہے جس کا مقصد ٹیکنالوجی اور انوویشن کے فروغ کے ذریعے ملک سے غربت کا خاتمہ ہے۔ 

سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ چیرمین تبدیل، لاک ڈاون میں 22 پبلشرز کو کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے،سندھ میں یکم جون سے شروع ہونے والے تعلیمی سیشن سے قبل صوبے بھر کے سرکاری اسکولوں میں تین کروڑ سے زائد درسی کتب کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات شروع کردیئے گئے ہیں۔

سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ میں گریڈ 21 کے افسر احمد بخش ناریجو کو چیرمین مقرر کردیا گیا ہے جب کہ سکریٹری حٖفیظ اللہ کو سابق چیرمین کا قریبی ساتھی ہونے پرہٹایا جارہا ہے۔

نئے چیرمین نےچارج سنبھالتے ہے سیکریٹری اسکول ایجوکیشن خالد حیدر شاہ کی مدد سے پبلیشرز کے لئے لاک ڈاون میں نرمی کرادی ہے جس کا نوٹیفکیشن محمکہ داخلہ نے جاری کردیا ہے۔

نوٹفکیشن کے مطابق 22 پبلیشرز کو مفت درسی کتابوں کی چھپائی کی اجازت دیدی گئی ہے تاہم انھیں لاک ڈاوں کے دوران کام کرتے ہوئے کورونا وائرس سے متعلق ترتیب دی گئی ہے۔ انہے ایس او پی کا خیال رکھنا پڑے گا اور صرف درسی کتب کی چھائی ہی کا کام کرنا پڑے گا جب کہ درسی کتب کے علاوہ انھیں کوئی اور چیز چھاپنے کی اجازت نہیں ہوگی خلاف ورزی کی صورت میں انھیں دی گئی اجازت منسوخ کردی جائے گی۔

سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کا بجٹ ۲ ارب روپے کے لگ بھگ ہے جس میں پہلی تا دہم جماعت سرکاری اسکولوں میں زیر تعلیم طلبہ کومفت درسی کتب فرایم کی جاتی ہے۔

یاد رہے کہ سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ میں چیرمین کی تعیناتی کا معاملہ سنگین نوعیت اختیار کر گیا تھا سابق چیرمین قادر بخش رند اپنی سبکدوشی اور آغا سہیل احمد کی تعیناتی پر عدالت چلے گئے تھے جس پر آغا سہیل احمد کو رخصت ہونا پڑا تاہم اس دوران مفت درسی کتابییں وقت پر بیشتر سرکاری اسکولوں تک نہیں پہنچ پائیں اور طلبہ کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن اب نئے چیرمین تعینات کردیئے گئے ہیں جب کہ تعلیمی سیشن بھی تبدیل کر کے یکم جون کردیا گیا ہے ساتھ ہی پبلیشرز کو لاک ڈاون مین کام کرنے کی اجازت بھی دیدی گئی ہے۔

 

 

Page 5 of 557