پیر, 07 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

مانیٹرنگ ڈیسک : امریکا اور ہواوے کے درمیان تناع میں اچانک غیرمتوقع موڑ اس وقت آیا جب امریکی محکمہ تجارت کی جانب سے چینی کمپنی کو امریکی کمپنیوں کے ساتھ کچھ تعاون کی اجازت دینے کا اعلان کیا گیا۔
اگرچہ ہواوے بدستور امریکی بلیک لسٹ میں موجود رہے گی مگر اس ترمیم سے امریکی کمپنیاں اپنی ٹیکنالوجیز چینی کمپنی کو بغیر لائسنس کے اس صورت میں دکھاسکیں گی، اگر وہ 5 جی اسٹینڈرڈ ڈویلپمنٹ کے لیے ہوں۔
امریکی محکمہ تجارت کے اعلان میں کہا گیا کہ ہواوے کو بلیک لسٹ میں شامل رکھنے کے ساتھ اس ترمیم کا مقصد امریکی کمپنیوں کو اہم ٹیکنالوجی اسٹینڈرڈ تیار کرنے میں سہولت فراہم کرنا ہے۔
 
 
امریکی کامرس سیکرٹری ولبر روس نے کہا کہ امریکا عالمی تنوع میں اپنی قیادت سے دستبردار نہیں ہوگا، یہ اقدام امریکی پیشرفت کے ساتھ ساتھ اقتصادی اور قومی سلامتی کو تحفظ دینے کے لیے کیا گیا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اس وقت انفراسٹرکچر کے حوالے سے کوئی کمپنی سرفہرست نہیں بلکہ چیچن سے ہواوے، سوئیڈن سے ایریکسن اور فن لینڈ سے نوکیا وہ تین کمپنیاں ہیں جو 5 جی اسٹینڈرڈز میں نمایاں کام کررہی ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال مئی میں امریکا نے چینی کمپنی کو اپنی قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے بلیک لسٹ میں شامل کردیا جس کے باعث امریکی کمپنیاں ہواوے کو پرزہ جات اور دیگر سپورٹ ٹرمپ انتظامیہ کی اجازت کے بغیر فراہم کرنے سے روک دیا گیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں سال مئی میں اس ایگزیکٹو آرڈر کی مدت میں ایک سال کی توسیع کردی تھی جس کے تحت ہواوے کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے امریکی کمپنیوں کو اس کے ساتھ کام کرنے سے روک دیا گیا تھا۔
گزشتہ سال کے ایگزیکٹیو آرڈر کے بعد سے ہواوے کی جانب سے مختلف اقدامات کیے جارہے ہیں تاکہ امریکی کمپنیوں پر انحصار ختم کیا جاسکے۔
امریکا کی جانب سے ہواوے پر پابندیوں پر اب تک مکمل عملدرآمد نہیں کیا گیا بلکہ عارضی لائسنس کے ذریعے اسے کچھ سہولت فراہم کی جاتی رہی۔
ہواوے نے گزشتہ سال اگست میں اپناآپریٹنگ سسٹم ہارمونی او ایس متعارف کرایا، تاہم اسے اسمارٹ فونز کی جگہ دیگر ڈیوائسز میں استعمال کیا جارہا ہے۔
گوگل موبائل سروسز اور پلے اسٹور سے محرومی کے بعد ہواوے نے متبادل ایپ گیلری متعارف کرائی جس میں ایپس کی تعداد بہت زیادہ نہیں مگر دنیا بھر میں ڈویلپرز کی خدمات حاصل کرکے تعداد بڑھائی جاری ہیے۔
رواں سال مارچ میں کمپنی نے اعلان کیا تھا کہ اس کی ایپ گیلری کو استعمال کرنے والوں کی تعداد 40 کروڑ تک پہنچ چکی ہے جبکہ 13 لاکھ ڈویلپرز کی خدمات حاصل کی جاچکی ہیں۔
اگر ہواوے کسی طرح گوگل کی مقبول ایپس کے مقابلے میں متبادل ایپس کو کامیاب کرانے میں کامیاب ہوگئی تو یہ گوگل کے لیے بہت بڑا دھچکا ثابت ہوگا کیونکہ دیگر چینی اسمارٹ فون کمپنیاں بھی ہواوے ایپس کا استعمال شروع کرسکتی ہیں۔
ہواوے ، شیاؤمی، اوپو اور ویوو جیسی بڑی اسمارٹ فونز چینی کمپنیاں بھی ایک پلیٹ فارم کو تشکیل دے رہی ہیں جو چین سے باہر موجود ڈویلپرز کو اپنی ایپس بیک وقت ان کمپنیوں کے ایپ اسٹورز میں اپ لوڈ کرنے کی سہولت فراہم کرے گا۔
یہ کمپنیاں گلوبل ڈویلپر سروس الائنس (جی ڈی ایس اے) کے زیرتحت اکٹھی ہوئی ہیں اور یہ اقدام گوگل پلے اسٹور کی بین الاقوامی اجارہ داری کو چیلنج کرنے کی کوشش ہے۔
چین میں گوگل پلے اسٹور پر پابندی عائد ہے اور وہاں کے اینڈرائیڈ صارفین مختلف ایپ اسٹورز سے ایپس کو ڈاﺅن لوڈ کرتے ہیں جن میں سے بیشتر مختلف کمپنیوں جیسے ہواوے اور اوپو سنبھالتی ہیں، مگر چین سے باہر گوگل پلے اسٹور کی بالادستی قائم ہے، جو ڈویلپرز کو اپنے سافٹ وئیر اپ لوڈ کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے، اس اجارہ داری کے نتیجے میں تھرڈ پارٹی ایپ اسٹورز کو مشکلات کا سامنا ہوتا ہے، اور اب اسے جی ڈی ایس اے کے پلیٹ فارم سے چیلنج کیا جارہا ہے۔
ہواوے کو رواں سال جنوری میں ایک بار کامیابی اس وقت ملی تھی جب امریکی مخالفت کے باوجود برطانیہ نے 5 جی نیٹ ورکس کے قیام میں چینی کمپنی کو کردار دینے کی منطوری دے دی تھی۔
اسی مہینے یورپی یونین نے بھی ہواوے کے 5 جی نیٹ ورکس پر پابندیوں کے امریکی دباﺅ کو مسترد کردیا تھا۔
ہواوے فونز میں گوگل سرچ کی جگہ بھی ہواوے سرچ کو متعارف کرایا گیا ہے اور یہ اضافہ گوگل سرچ انجن کے لیے ایک بڑا خطرہ ہوگا کیونکہ ہواوے اس وقت دنیا کی دوسری بڑی اسمارٹ فون کمپنی یے اور کروڑوں افراد اس کی ڈیوائسز استعمال کرتے ہیں۔
گوگل نے ہواوے کے ساتھ کام کرنے کے لیے رواں سال فروری میں امریکی حکومت کے پاس لائسنس کی درخواست جمع کرائی ہے تاکہ وہ ہواوے کے لیے گوگل موبائل سروسز کے استعمال کے لائسنس کو دوبارہ جاری کرسکے۔
مگر اس درخواست کا تنیجہ اب تک سامنے نہیں آسکا اور ہواوے کے نئے فلیگ شپ پی 40 سیریز سمیت دیگر نئے فونز تاحال گوگل سروسز سے محروم ہیں۔
ریاض : انٹرنیٹ کی دنیا میں ایک نئی جدت ایک بالکل نئی قسم کے وائرلیس انٹرنیٹ کا تجربہ پانی کے اندر کیا گیا ہے جسے پانی کے گہرائی میں رابطے کی نئی راہیں کھلیں گی۔
وائی فائی کی طرح اسے ’ایکوافائی‘ کا نام دیا گیا ہے جس کی بدولت غوطہ خوروں نے پانی کی گہرائی سے براہِ راست ویڈیو اور ڈیٹا کا تبادلہ کیا لیکن اس عمل میں ایل ای ڈیز اور لیزر کو استعمال کیا گیا تھا۔
یہ کام سعودی عرب میں شاہ عبداللہ یونیورسٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کے ماہرین نے کیا ہے جس کی تفصیلات آئی ای ای ای کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔ اس کے موجدین میں سے ایک، باصم شہادہ نے کہا کہ مکمل طور پر وائرلیس کے ذریعے پہلی مرتبہ پانی کے اندر انٹرنیٹ استعمال کیا گیا ہے۔
ایکوا فائی کے عمل میں ریڈیائی امواج غوطہ خور کے اسمارٹ فون تک بھیجی
جاتی ہیں اور اس کی پشت سے رسبری پائی کمپیوٹر جڑا ہوتا ہے۔ اس طرح رسبری پائی ایک گیٹ وے کا کام کرتا ہے اور اسی کمپیوٹر سے روشنی کی ایک شعاع کی صورت میں ڈیٹا کو پانی کی سطح تک بھیجتا ہے۔ یہاں ایک آلہ سیٹلائٹ کے ذریعے انٹرنیٹ لے رہا ہوتا ہے جو عین وائی فائی بوسٹر کی طرح کام کرتا ہے۔
اگرچہ آواز اور ریڈیو سے بھی پانی کے اندر روابط رکھے جاسکتے ہیں لیکن ان کی اپنی اپنی حدود ہیں۔ روشنی پانی کے اندر بھی ڈیٹا کی بڑی تعداد کو بہت دور تک لےجاسکتی ہے۔ اسی بنا پر ایکوا فائی کے فوائد بھی ان گنت ہیں۔
اس عمل میں پانی کے اندر موجود شخص کے اسمارٹ فون سے ریڈیائی امواج، اس کی پشت پر لگے گیٹ وے کمپیوٹر تک جاتی ہیں۔ اب یہ ڈیٹا سبز ایل ای ڈی میں کی روشنی میں بدل جاتا ہے اور دور یعنی سطح پر موجود ایک اور ایسے کمپیوٹر تک جاتا ہے جس پر روشنی کی شناخت کرنے والا نظام نصب ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ پہلا کمپیوٹر ہی ویڈیو اور تصاویر کو ایک اور صفر کی سیریز میں بدلتا ہے۔
ماہرین نے ایکوفائی سے تجرباتی طور پر 2 میگابائٹ فی سیکنڈ سے زائد ڈیٹا کا تبادلہ کیا ہے۔

کراچی: نیو پورٹس انسٹی ٹیوٹ آف کمیونی کیشن اینڈ اکنامکس کی چیئرپرسن ہما بخاری کا  کہنا ہے کہ پاکستان میں آن لائن درس وتدریس کا سلسلہ آنے والے وقتوں میں بہت اہمیت کا حامل ہے، موجودہ صورت حال میں طلباکا قیمتی تعلیمی سال بچانے کے لیے آن لائن درس وتدریس وامتحانات کا انعقاد تمام تعلیمی اداروں کے لئے نیا تجربہ ثابت ہوا ہے۔

آن لائن درس وتدریس میں یقینا دشواریاں ضرور آئیں کیونکہ اساتذہ کے لیے یہ نیا تجربہ تھا اور طلبا کے لیے بھی، اب ہمیں ان جدید ٹیکنالوجی کی افادیت کو سمجھنا ہے، اساتذہ کی تربیت کے لیے آن لائن کلاسز کا اجرا بہت ضروری ہے جس کے لیے ہمیں ایسے ٹیکنیکل اساتذہ کی ضرورت ہے جو اساتذہ کو آن لائن درس وتدریس کی آگہی دے انٹرنیٹ کنکشن کے ذریعے آن لائن ایجو کیشن کے حوالے سے بعض کمزور پہلو بھی سامنے آئے ہیں جن کو انٹر نیٹ پرووائڈر کمپنیز کے تعاون سے حل کر کے طلباکے لیے آسانی پیدا کی جا سکتی ہیں،ہما بخاری نے کہا کہ آئندہ ہمیں اپنے اساتذہ کے لیے ماہر آئی ٹی کی خدمات حاصل کرنی پڑیں گی۔

کورونا بحران نے ہمیں سکھادیا ہے کہ ہمیں اب آئندہ تعلیمی اداروں کو کس انداز میں چلانا ہے اور ہمیں درس وتدریس کے لیے طلبا فہم وطلبا دوست کورسز کا اجرا کرنا ہوگا تاکہ طلبا باآسانی اپنی تعلیمی سرگرمیوں کو جاری رکھ سکیں،حکومت ماہرین تعلیم کی آن لائن کانفرنس بلائے، نیو پورٹس انسٹی ٹیوٹ کے اساتذہ نے انتہائی مہارت سے رواں سیمسٹر کو جاری رکھا بلکہ امتحانات کا انعقاد بھی ممکن بنایا، آئندہ سیمسٹر میں موجودہ تجربہ سے استفادہ کرتے ہوئے مزید بہتری لائی جائے گی۔

 

کراچی: کیمبرج اسسمنٹ انٹرنیشنل ایجوکیشن نے کورونا کی وبا میں پاکستان سمیت دنیا بھر کے اے اور او لیول کے طلبا و طالبات کے لیے نومبر سیریز 2020 کے امتحانات کا شیڈول جاری کردیا ہے۔ جاری کیے گئے شیڈول کے مطابق نومبر سیریز کے امتحانات پاکستان میں یکم اکتوبر سے شروع ہوں گے۔

 ٹائم ٹیبل کے مطابق آرٹ اینڈ ڈیزائن کے کئی کوڈز کا پریکٹیکل امتحان یکم جولائی سے 31 اکتوبر تک شیڈول کیا گیا ہے۔ فرسٹ لینگویج انگلش کا پریکٹیکل 15 ستمبر سے 27 اکتوبر تک شیڈول ہے۔ فوڈ اینڈ نیوٹریشن کا پریکٹیکل یکم ستمبر سے 31 اکتوبر تک شیڈول ہے۔

اسی طرح ڈیجیٹل میڈیا اینڈ ڈیزائن کے پریکٹیکل بھی یکم جولائی سے ہی شیڈول ہیں۔ قابل ذکر امر یہ ہے کہ پاکستان میں وفاقی حکومت کے کئی نمائندے اس بات کو واضح کرچکے ہیں کہ پاکستان میں کووڈ 19 اگست میں اپنی انتہا کو چھو لے گا۔

، تاہم نومبر سیریز کا شیڈول ایک ایسے وقت میں جاری کیا گیا ہے جب پاکستان میں کورونا کے مریضوں کی تعداد روزانہ ہزاروں میں بڑھ رہی ہے 

واضح رہے کہ پاکستان کیمبرج کی جانب سے کی گئی علاقائی تقسیم کے تحت زون 4 میں آتا ہے اور مئی اور جون سیریز 2020 کے منسوخ کیے گئے امتحانات کے سبب پاکستان میں نومبر سیریز میں معمول سے زیادہ طلبا کی امتحان میں شرکت متوقع ہے جو کئی ہزار تک جاسکتی ہے کیونکہ پاکستان میں کیمبرج کے تحت پرائیویٹ اے اور او لیول کرنے والے طلبا کی ایک بڑی تعداد مئی اور جون سیریز میں براہ راست گریڈنگ سے دستبردار ہوگئی تھی۔

کراچی: پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کو نسل (پی ایم اینڈ ڈی سی) نے میڈیکل کالجوں اور جامعات میں ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس کے امتحانات آن لائن یا معمول کے مطابق لینے کا اختیار متعلقہ کالجوں اور جامعات پر چھوڑ دیا ہے جس کے تحت وہ اپنی سہولت کے مطابق امتحان کراسکتے ہیں جبکہ ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس کے سال اوّل کے داخلہ ٹیسٹ زیادہ امیدواروں کی تعداد کے باعث مرحلہ وار تین شفٹوں میں کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
 
اس بات کی منظوری گزشتہ روز پی ایم ڈی سی کے اجلاس میں دی گئی جس کی صدارت کونسل کے صدر جسٹس (ر) اعجاز افضل نے کی۔ اجلاس میں سرجن جنرل لیفٹیننٹ جنرل خاور، لیفٹیننٹ جنرل عمران مجید، پروفیسر جاوید اختر، ڈاکٹر طارق رفیع، پروفیسر ارش جاوید، پروفیسر نقیب اللہ اور پروفیسر وحید اور دیگر نے شرکت کی۔ اجلاس میں پہلی مرتبہ رجسٹرار بریگیڈیئر (ر) حفیظ صدیقی اپنی ملازمت کی بحالی کے بعد شریک ہوئے۔
 
اجلاس میں دو ارکان نے بتایا کہ انہوں نے معمول کے مطابق اپنی جامعات میں ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس کے امتحانات کرائے۔ ایک رکن نے کہا کہ ایم بی بی ایس کے سال اوّل کے داخلہ ٹیسٹ اکتوبر میں ہوتے ہیں جبکہ انٹر کے نتائج کا اعلان اگست میں ہوتا ہے۔
ان کا وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود سے رابطہ ہوا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یہ مستقبل کے ڈاکٹر کا معاملہ ہے چنانچہ وہ انٹر میڈیکل کے طلبہ کو 3؍ فیصد اضافی نمبر نہ دیں جس پر انہوں نے کہا یہ معاملہ صوبوں کے ساتھ مل کر طے کیا گیا تھا تاہم ابھی وقت باقی ہے کورونا کی صورتحال دیکھ کر اس معاملے پر غور کیا جاسکتا ہے۔
 
اجلاس میں چین اور دیگر ممالک سے ایم بی بی ایس کرنے والے طلبہ سے امتحان لینے کی بھی منظوری دی گئی یہ امتحان گزشتہ سوا سال سے نہیں ہو پایا تھا جس کی وجہ سے بیرون ملک سے ایم بی بی ایس کرنے والے سیکڑوں طلبہ ہاؤس جاب نہیں کر پائے اور بیکار بیٹھے تھے۔
مانیٹرنگ ڈیسک : ہواوے کافی عرصے سے اسمارٹ فونز تیار کرنے والی کمپنیوں کی فہرست میں دوسرے یا تیسرے نمبر پر موجود ہے، مگر اب پہلی بار کم از کم ایک ماہ کے لیے اس نے سام سنگ کو پیچھے چھوڑ کر نمبرون کا اعزاز اپنے نام کرلیا ہے۔
جی ہاں امریکی پابندیوں سے ہواوے کے فونز کی فروخت کچھ خطوں میں متاثر ہوئی ہے مگر حیران کن طور پر چینی کمپنی نے اپریل 2020 میں پہلی بار سام سنگ کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کی سرفہرست موبائل فون کمپنی کا اعزاز اپنے نام کرلیا، جو پابندیوں کو دیکھتے حیرت انگیز ہی قرار دیا جاسکتا ہے
کاؤنٹر پوائنٹ ریسرچ کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق اپریل کے مہینے میں 19 فیصد مارکیٹ شیئر کے ساتھ ہواوے دنیا کی نمبرون کمپنی رہی جبکہ اس کے مقابلے میں سام سنگ کا مارکیٹ شیئر 17 فیصد تھا۔
ہواوے کی اس تاریخ ساز کامیابی چین کی بدولت ہی ممکن ہوئی جہاں امریکی پابندیوں کے بعد سے مقامی کمپنی کی ڈیوائسز کو ترجیح دی جارہی ہے۔
سخت لاک ڈاؤنز کے نتیجے میں متعدد ممالک میں اسمارٹ فون کی مانگ لگ بھگ صفر تک پہنچ گئی جبکہ چین میں کورونا وائرس کی وبا پر قابو پانے کے بعد سے مارچ 2020 سے معاشی بحالی پر کام کررہا تھا، اس طرح ہواوے کے لیے سب سے اہم مارکیٹ اوپن ہوگئی۔
خیال رہے کہ گوگل سروسز سے محرومی کے باعث چین سے باہر دیگر خطوں میں ہواوے کے نئے فونز کی فروخت میں کمی آئی ہے۔
اب ہواوے کی یہ کامیابی آئندہ کب تک برقرار رہ پاتی ہے وہ تو کہنا مشکل ہے کیونکہ عالمی سطح پر وبا کی پابندیوں میں نرمی آرہی ہے اور سام سنگ کی فروخت میں دوبارہ اضافے کا امکان ہے۔
خیال رہے کہ 2019 ہواوے کے لیے ایک اچھا سال ثابت ہوا تھا اور اس نے عالمی سطح پر اپنی دوسری پوزیشن کو امریکی پابندیوں کے باوجود برقرار رکھا تھا۔
واضح رہے کہ نوول کورونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں 2020 کی پہلی سہ ماہی کے دوران اسمارٹ فون مارکیٹ کو تاریخ کی سب سے بدترین کمی کا سامنا ہوا ہے۔
ڈیوائسز کی فروخت پر نظر رکھنے والی کمپنی گارٹنر کی رپورٹ کے مطابق جنوری سے مارچ کے دوران اسمارٹ فونز کی فروخت میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 20.2 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ دسمبر سے شروع ہونے والی کورونا وائرس کی وبا کے نتیجے میں چین میں متعدد کمپنیوں کی ڈیوائسز کی تیاری اور فروخت متاثر ہوئی اور پھر یہ وائرس دنیا بھر میں پھیل کر اسمارٹ فونز کی فروخت کو متاثر کرنے میں کامیاب رہا۔
رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران سب سے زیادہ فونز سام سنگ نے فروخت کیے جن کی تعداد 55 ملین سے زیادہ اور مارکیٹ شیئر 18.5 فیصد رہا مگر گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں جنوبی کورین کمپنی کو 22.7 فیصد کمی کا سامنا ہوا۔
 
اسی طرح 14.2 فیصد شیئر کے ساتھ ہواوے دوسرے نمبر پر رہا جس نے 42 ملین سے زیادہ فونز فروخت کیے مگر اسے اس سہ ماہی کے دوران 27.3 فیصد کمی کا سامنا ہوا۔
کورونا وائرس کی وبا کے ساتھ ساتھ چینی کمپنی کو امریکی پابندیوں کے نتیجے میں بھی فونز کی فروخت میں سب سے زیادہ کمی کا سامنا ہوا۔
ایپل 13.7 فیصد کے تیسرے نمبر پر موجود ہے اور 40 ملین سے زیادہ آئی فونز فروخت کیے، مگر ڈیوائسز کی فروخت میں اس سہ ماہی کے دوران 8.2 فیصد کمی آئی۔
مانیٹرنگ ڈیسک : واٹس ایپ نے آخر کار اپنے پیمنٹس فیچر کو متعارف کرانا شروع کردیا ہے جس پر طویل عرصے سے کام کیا جارہا تھا۔
واٹس ایپ کی جانب سے یہ فیچر سب سے پہلے برازیل میں متعارف کرایا گیا ہے جہاں صارفین رقوم کی ترسیل اور اشیا کی خریداری پر ادائیگی ایپ سے نکلے بغیر کرسکیں گے۔
 
ادائیگیوں کا طریقہ کار فیس بک پے کے ذریعے طے ہوگا، یعنی صارف فیس بک مارکیٹ پلیس میں اشیا کی خریداری کے لیے محفوظ تفصیلات کو استعمال کرسکیں گے اور دوستوں کو بھی میسنجر پر رقوم بھیج سکیں گے۔
افتتاح میں یہ فیچر برازیل کے 3 بینکوں کی جانب سے جاری کارڈز سے کام کرسکے گی اور ہر ٹرائزیکشن 6 ہندسوں کے پن یا فنگرپرنٹ اسکین سے ہوگی۔
عام صارفین کو رقوم کی ترسیل یا خریداری پر کسی قسم کی فیس ادا نہیں کرنا ہوگی۔
فیس بک کی جانب سے واٹس ایپ پیمنٹس پر 2017 سے کام کیا جارہا ہے۔
2018 میں بھارت میں اس کی آزمائش شروع ہوئی جہاں واٹس ایپ کے سب سے زیادہ صارفین ہیں مگر اب تک وہاں اسے باقاعدہ طور پر متعارف نہیں کرایا جاسکا اور حکومتی قوانین مسائل کا باعث بنے۔
مگر اب یہ فیچر آخرکار متعارف کرادیا گیا ہے اور کمپنی کا کہنا ہے کہ مستقبل میں اسے تمام صارفین کو فراہم کیا جائے گا۔
 
مانیٹرنگ ڈیسک: یوٹیوب دنیا کی مقبول ترین ویڈیو شیئرنگ سائٹ ہے جس کو موبائل ڈیوائسز میں اپلیکشن میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
 
گوگل کی زیرملکیت اس پلیٹ فارم میں ویڈیوز دیکھتے ہوئے اکثر اشتہارات چلنا شروع ہوجاتے ہیں، جن کو کچھ سیکنڈ تک دیکھنا لازمی ہوتا ہے یا اگر ان سے نجات چاہتے ہیں تو یوٹیوب پریمیئم یا کسی ایڈ بلاکر کی ضرورت ہوتی ہے۔
 
مگر یوٹیوب میں ہی ایک ایسی دلچسپ ٹرک چھپی ہے جو یوٹیوب ویٖڈیو میں اشتہارات کو روک دیتی ہے۔
سوشل میڈیا سائٹ ریڈیٹ کے ایک صارف نے اس ٹرک کو دریافت کرکے شیئر کیا۔
 
اس ٹرک کو استمال کرکے اگر اشتہارات کو روکنا چاہتے ہیں تو ویڈیو کے یو آر ایل میں ایک اضافی ڈاٹ کا استعمال کرنا ہووگا۔
 
یعنی youtube.com/video پر نیوی گیشن کی بجائے youtube.com./video کے ذریعے اپنی پسندیدہ ویڈیو اشتہارات کے بغیر دیکھنا ممکن ہے۔
یہ ٹرک موبائل فون میں ویب براؤزر پر بھی کام کرتی ہے اور یہ ری ڈائریکشن سرور سائیڈ سے ہوتی ہے۔
 
ریڈیٹ صارف نے یہ وضاحت بھی کی کہ یہ طریقہ کار کیسے کام کرتا ہے۔
اس کا کہنا تھا کہ ممکنہ طور پر یوٹیوب جیسی ویب سائٹ ہوسٹ نیم کو نارملائز نہیں کرتیں اور اس وجہ سے پیج کا مواد تو نظر آتا ہے مگر دیگر چیزیں جیسے اشتہارات غائب ہوجاتے ہیں
پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے کہا ہے کہ ملک میں انٹرنیٹ پر ہر طرح کے مواد تک رسائی کے لیے ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی این) سافٹ ویئر کا استعمال کرنے والے صارفین 30 جون تک رجسٹریشن کروالیں دوسری صورت میں وہ مذکورہ سہولت کو استعمال نہیں کر سکیں گے۔
رپورٹ کے مطابق پی ٹی اے کی جانب سے جاری اشتہارات اور نوٹی فکیشن میں انٹرنیٹ صارفین کو تجویز دی گئی ہے کہ وہ اپنے انٹرنیٹ سروس پرووائیڈر سے 30 جون تک وی پی این کی رجسٹریشن کروالیں۔
30 جون تک رجسٹریشن نہ کروانے والے صارفین آخری تاریخ کے بعد وی پی این کے کسی بھی سافٹ ویئرز کو استعمال کرنے کے اہل نہیں ہوں گے۔
پی ٹی اے کے مطابق 30 جون تک تمام صارفین مفت میں انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز سے وی پی این کی رجسٹریشن کروا سکتےہیں۔
اس ضمن میں پی ٹی اے کی جانب سے انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے اداروں کو 2 فارمز فراہم کیے گئے ہیں، جنہیں بھرنے کے بعد صارفین کی رجسٹریشن ہو جائے گی۔
 
صارف کو وی پی این کی رجسٹریشن کے لیے اپنی انٹرنیٹ پروٹوکول (آئی پی) ایڈریس سمیت وی پی این سافٹ ویئر کی تفصیلات اور اسے استعمال کرنے کے مقاصد یا اپنے کاروبار کی تفصیل بھی فراہم کرنے پڑے گی۔
 
وی پی این کی رجسٹریشن کے حوالے سے پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ مذکورہ قدم ملک میں ہونے والی غیر قانونی سرگرمیوں کو محدود کرنے اور قومی خزانے کو ہونے والے نقصان سے بچانے کے لیے اٹھایا جا رہا ہے۔
وی پی این کے ذریعے نہ صرف عام صارفین متنازع اور ملک میں پابندی کے شکار انٹرنیٹ مواد تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں بلکہ ایسے سافٹ ویئرز کو کاروباری ادارے اور خصوصی طور پر بینک بھی استعمال کرتے ہیں۔
ایسے سافٹ ویئرز کو استعمال کرتے ہوئے موبائل و انٹرنیٹ آپریٹرز غیر قانونی کاروبار بھی کرتے ہیں جب کہ کچھ کاروباری ادارے ان سافٹ ویئرز کو استعمال کرتے ہوئے ٹیکس سے بچنے کے لیے غیر قانونی طور پیسوں کی لین دین بھی کرتے ہیں۔
پی ٹی اے کی جانب سے وی پی این کی رجسٹریشن کا یہ قدم اپنے 2010 کے مانیٹرنگ اینڈ ری کنسیلیشن آف ٹیلی فونی ٹریفک ریگولیشنز (ایم آر آئی ٹی ٹی) کے قانون کے تحت اٹھایا جا رہا ہے جس کی کلاز 6 ادارے کو ہر طرح کی خفیہ فون کالز و انٹرنیٹ سروس کی نگرانی اور اس کی بندش کا اختیار فراہم کرتی ہے۔
پی ٹی اے نے ساتھ ہی خبردار کیا ہے کہ 30 جون کے بعد وی پی این استعمال کرکے غیر قانونی کام کرنے والے افراد اور اداروں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔
پی ٹی اے کی جانب سے وی پی این کی رجسٹریشن کی تاریخ کا اعلان ایک ایسے وقت میں سامنےآیا ہے جب کہ حال ہی میں کئی انٹرنیٹ صارفین نے وی پی این سافٹ ویئرز کے کام نہ کرنے کی شکایات کی تھیں۔
 

کراچی: پاکستانی بچوں نے کورونا وائرس کے خلاف عوام خصوصا بچوں میں شعور اجاگر اور آگاہی پیدا کرنے کے لیے وڈیو گیم بنالیا جس کے ذریعے کھلاڑی کھیل ہی کھیل میں کووڈ 19 کی وبا سے بچاؤ کے طریقے سیکھ سکتے ہیں۔

کراچی سے تعلق رکھنے والے دو بھائیوں  13 سالہ نبھان اور 14 سالہ کنعان نے" اسٹاپ دا اسپریڈ "کے نام سے ایک گیم بنایا ہےجو ڈیزائن تھنکننگ اور گیمیفکیشن اصولوں پر مبنی ہے۔ اس کے ذریعے کھلاڑی کورونا کیخلاف زیادہ سے زیادہ معلومات سیکھتے ہیں اور ان میں اس وبا سے جنگ کا حوصلہ آتا ہے ۔

اس گیم سے ان میں دوست و احباب کے ساتھ حاصل کردہ معلومات کا تبادلہ کرنے اور کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کا عزم پیدا ہوتا ہے۔

گیم بنانے والے بچوں نے رواں سال فروری میں یہ گیم بنانے پر کام شروع کیا اور تقریبا ایک ماہ میں اسے مکمل کرلیا اور 4 اپریل 2020 کو اسے جاری کردیا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں بچے کسی اسکول سے نہیں پڑھے، بلکہ انہوں نے بنیادی تعلیم سے لے کر ڈیزائننگ ، کوڈنگ اور اینیمیشن تک خود سیکھی ہے۔

اس گیم کے 6 لیول ہیں۔ ابتدائی لیولز میں میں حقائق اور سچ جھوٹ کا پتہ لگانا ہوتا ہے جبکہ ساتھ ہی ساتھ احتیاطی تدابیر کو سیکھنا ہوتا ہے۔ سوالات کے جوابات دے کر آپ پوائنٹس حاصل کرسکتے ہیں اور آگے جاسکتے ہیں۔

پانچویں لیول تک رسائی حاصل کرنے کے لیے کھلاڑی کو ثابت کرنا ہوتا ہے کہ اس نے اچھی خاصی معلومات سیکھ لی ہیں جن پر وہ عوامی مقامات پر عمل کرسکتا ہے۔ جب کھلاڑی کامیابی سے ایس او پیز پر عمل درآمد کرتا ہے تو اسے گیم کے چھٹے لیول تک رسائی حاصل ہوجاتی ہے۔

دونوں بھائیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے بچوں اور بڑوں کو مدنظر رکھ کر یہ گیم بنایا ہے تاکہ اس میں موجود معلومات  سے عملی زندگی میں فائدہ اٹھایاجاسکے ۔ یہ گیم مفت ہے اور کوئی بھی اسے ڈائون لوڈ کر سکتا ہے جبکہ گیم آئی او ایس اور اینڈرائیڈ دونوں پر موجود ہے ۔

واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے گیمز کے زریعے کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کی تجویز دی ہے اور کورونا پر بنایا گیا یہ پہلا گیم ہے جو پاکستانی لڑکوں کی کاوش ہے۔

اس گیم کو اس لنک سے ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے۔