پیر, 07 اکتوبر 2024
Reporter SS

Reporter SS

کراچی۔ سانحہ پی آئی اے میں جاں بحق ہونےوالے مسافروں کی سوختہ لاشوں کی تشخیص کاکام مکمل ہوگیاہے۔ اس حوالےسے
اس حوالےسے بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی کے سربراہ اور کامسٹیک کے کوارڈینیٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری کا ہفتے کےروز سندھ فرانزک ڈی این اے لیبارٹری میں منعقدہ ایک اعلیٰ سطحی اجلاست میں کہناتھاکہ ہوائی حادثے کا شکارمسافروں کی سوختہ لاشوں کی تشخیص کا انتہائی پیچیدہ عمل سندھ فرانزک ڈی این اے اور سیرولوجی لیبارٹری (ایس ایف ڈی ایل)، جامعہ کراچی کے تحت بین الاقوامی معیارکے مطابق تمام تر باریک بینی اور سو فیصد مصدقہ نتائج کے ساتھ مکمل ہوا ہے،اس پورے سانحے میں سندھ فرانزک ڈی این اے لیبارٹری کا تعلق صرف تجزیے اور تحلیل سے رہا ہے جبکہ سیمپلنگ، کوڈنگ، ٹیگنگ اور لاشوں کی ان کے ورثاء تک منتقلی کا عمل میڈیکو لیگل ڈیپارٹمنٹ کی ذمہ داری تھی۔
 
اس موقع پر ایس ایف ڈی ایل، جامعہ کراچی کے انچارج ڈاکٹر اشتیاق احمدسمیت دیگر آفیشل بھی موجود تھے۔ پروفیسر اقبال چوہدری نے کچھ ناسمجھ لوگوں کی جانب سے اور ایک نجی چینل کے ٹالک شو میں ڈی این اے سے متعلق تجزیوں پر بے بنیاد الزام تراشیوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کچھ مخصوص عناصرسندھ کی پہلی فرانزک ڈی این اے لیبارٹری کے خلاف میڈیا مہم چلانے میں مصروف ہیں۔ ہوائی حادثے کا شکارمسافروں کی سوختہ لاشوں کی تشخیص کرنے کا تحقیقی وظیفہ پاکستان کی اس جدید لیبارٹری کو سونپا گیا تھا، انھوں نے کہا کہ لیبارٹری کو تمام سیمپل پولیس سرجن کی نگرانی میں میڈکو لیگل آفیسر سے موصول ہوئے۔
 
ڈاکٹر اشتیاق احمدنے کہا پنجاب فرانزک سائینس ایجنسی نے غیر ضروری اور غیر قانونی طور پر یعنی اعلیٰ حکام کی اجازت کے بغیر سندھ فرانزک ڈی این اے لیبارٹری کے تحقیقی امور میں مداخلت کرنے کی بھی کوشش کی، ان کی ٹیم نے 23 مئی کو ایس ایف ڈی ایل کا اچانک دورہ کیا اور غیر قانونی طور پر سیمپل اور کیس ریکارڈ بھی طلب کیا جبکہ ایسا کرنا ایس ایف ڈی ایل کے لیے ممکن نہ تھا لیکن پنجاب فرانزک ایجنسی نے براہ راست لاشوں کے سیمپل غیر قانونی طور پر حاصل کیے، انھوں نے بنیادی تحقیقی اصولوں کی پاسداری نہیں کی لہذا ان کے نتائج میں درستگی کی کمی یقینی ہے۔ انھوں نے کہا سندھ فرانزک ڈی این اے لیبارٹری تمام تر تحقیقی ریکارڈ رکھتی ہے اورادارے میں کی جانے والی تحقیق کی درستگی کو ثابت کرسکتی ہے۔
 
واضح رہے کہ ڈاکٹر پنجوانی سینٹر فار مالیکولر میڈیسن اینڈ ڈرگ ریسرچ، جامعہ کراچی کے تحت اس جدید ڈی این اے اور سیرولوجی لیبارٹری کا قیام شعبہئ صحت حکومتِ سندھ کے مالی تعاون سے عمل میں آیا تھا، یہ سندھ میں اپنی نوعیت کی پہلی فرانزک لیبارٹری ہے جسے جمیل الرحمن سینٹر فار جینومکس ریسرچ میں قائم کیا گیا ہے، اس سلسلے میں بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی اورشعبہئ صحت سندھ کے درمیان ایک ایم او یو پر بھی دستخظ ہوئے تھے جبکہ سپریم کورٹ پاکستان کے جسٹس فیصل عرب کی زیرِ نگرانی اس لیب کا قیام عمل میں آیا تھا۔
کراچی: وفاقی اُردو یونیورسٹی کی اکیڈمک کونسل کا چھبیسواں (26h) اجلاس شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر عارف زبیرکی زیرِ صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں رجسٹرارڈاکٹرساجد جہانگیر نے بطورِسیکریٹری فرائض سرانجام دئیے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جامعہ اردو کے تینوں کیمپسز میں آن لائن تدریس کا آغاز 15/جون 2020سے کیا جائے گا اور جن شعبہ جات میں آن لائن کلاسز میں مشکلات درپیش ہیں ان کی آن لائن تدریس جلد از جلد شروع کردی جائیں گی۔
 
اجلاس میں اکیڈمک کونسل نے2013 و 2017 ثمنعقد کرنے کی منظوری دی۔ منی ریسرچ پروجیکٹ جاری کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا تاکہ تحقیقی سرگرمیوں کو فروغ ملے۔ اساتذہ کی کمی کو پورا کرنے لئے نیا اشتہار جاری کرنے کی قرارداد منظور کی گئی۔آن لائن تدریس کے لئے جامعہ کے تینوں کیمپسزکے اساتذہ کو گوگل میٹنگ، زوم اور ایل ایم ایس پر ٹریننگ کے کئی سیشن کروائے جا چکے ہیں تاکہ اساتذہ کو آن لائن تدریس کرنے میں کوئی دشواری کا سامنانہ ہو۔ آن لائن تدریس کے لئے اجلاس میں اساتذہ اپنے گھر یا دیگر مناسب مقامات سے آن لائن کلاس کا انعقاد کرسکیں گے اورکسی ضرورت کی صورت میں اپنے شعبہ جات کے دفاتر، تدریسی کمروں یا اس مقصد کے لیے جامعہ میں فراہم کیے جانے والے مقامات کا استعمال بھی کرسکیں گے۔
 
آن لائن کلاس کے انعقاد کے فوری بعد اساتذہ کلاس کے موضوع اور طالبعلموں کی حاضری سے متعلق صدر شعبہ /انچارج شعبہ کو آگاہ کریں گے۔آن لائن کلاس کا دورانیہ 40 منٹ تدریس اور 20 منٹ طالبعلم کے ساتھ سوال و جواب پر مبنی ہوگا۔ اگر طالب علم چاہے تو آن لائن کلاسز کا سمسٹر منجمد(Freeze)کروانے کی درخواست بتوسط صدر /انچارج شعبہ و رئیس کلیہ بذریعہ ای میل دے سکتا ہے۔تمام شعبہ جات اپنے سابقہ نظام الاوقات(Time table) کے تحت ہی تدریسی کریں گے(جیسا کہ لاک ڈاؤن سے قبل تھا) لیکن نظام الاوقات کو رئیس کلیہ،صدرشعبہ، متعلقہ اُستاداور طلبہ کی مشاورت سے تبدیل کرسکتے ہیں۔صدر شعبہ آن لائن تدریس سے متعلق مسائل سے آگہی اور ان کے حل کے لیے مرحلہ وار COVID-19 کے ایس او پیزSOPs کے مطابق اساتذہ کیساتھ ہفتہ وار میٹنگ کا انعقاد کریگا جس کی رپورٹ متعلقہ رئیس کلیہ کو دی جائیگی۔
 
درجِ بالا آن لائن تدریسی پالیسی کیساتھ وفاقی اُردو یونیورسٹی کے دیگر تمام متعلقہ تدریسی قواعد و ضوابط نافذ العمل رہیں گے۔آن لائن تدریس کے لیے دستیاب دیگر ذرائع بشمول آن لائن ریڈیو اور ٹی وی کو استعمال کرنے کے لیے ماہرین کی رائے کے مطابق تعلیمی سہولیات کی دستیابی کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔
 
اجلاس میں ایم فل/ایم ایس اور پی ایچ ڈی کے طلبہ کے تحقیقی مقالہ جات کا زبانی امتحان آن لائن اور بالمشافہ(Face to face) اعلیٰ تعلیمی کمیشن (HEC)کیCovid-19کی پالیسی کے تحت کرائے جانے کی منظوری دی گئی۔جن الحاقی اداروں نے آن لائن تدریس کے لئے رضامندی ظاہر کی ہے ان میں تدریس کا آغاز کرنے کی منظوری بھی دی گئی۔
 
الحاقی ادارے آن لائن تدریس کے لئے ایس او پیز کا طریقہ کاراختیار کریں گے جو کہ اعلیٰ تعلیمی کمیشن(HEC)کی Covid-19کی پالیسی کے تحت جامعہ اردو کے کیمپسز میں نافذ ہیں۔ اکیڈمک کونسل کے اجلاس میں پروفیسر ڈاکٹر محمد ضیاء الدین(رئیس کلیہ فنون)،پروفیسر ڈاکٹر محمدزاہد(رئیس کلیہ سائنس)،پروفیسر ڈاکٹر مسعود مشکورصدیقی(رئیس کلیہ نظمیاتِ کاروبار، تجارت و معاشیات)، ڈاکٹررابعہ مدنی(انچارج کلیہ معارفِ اسلامیہ)،ڈاکٹرمہ جبیں (انچارج کلیہ فارمیسی)،پروفیسر ڈاکٹر روبینہ مشتاق(شعبہ حیوانیات)،پروفیسرڈاکٹر طلعت محمود،(شعبہ کیمیاء)،پروفیسرڈاکٹرزرینہ علی(شعبہ نباتیات)، ڈاکٹر محمد اسمٰعیل موسیٰ)شعبہ سیاسیات،ڈاکٹر ارم السلام(شعبہ حیاتی حرفت)،ڈاکٹرشائستہ عصمت(شعبہ شماریات)،ڈاکٹر محمد خالد(شعبہ ریاضیاتی علوم)،ڈاکٹر محمدجاوید اقبال(شعبہ جغرافیہ)،ڈاکٹر محمدشعیب(شعبہ طبیعیات)،ڈاکٹر منزہ دانش(شعبہ خردحیاتیات)،ڈاکٹر عبدالمتین(شعبہ کمپیوٹر سائنس، اسلام آباد کیمپس)ڈاکٹر کوثر یاسمین اکیڈمک ایڈوائزر،ڈاکٹر افتخار احمد طاہری(شعبہ کیمیاء) جناب ڈاکٹر کامران احسن(ڈائریکٹر انفارمیشن ٹیکنالوجی)، جناب ڈاکٹر سید اختر رضا(ڈائریکٹر صیغہ فروغِ معیار) جبکہ انجینئر ڈاکٹر نوید علی قائم خانی(انچارج کلیہ انجینئرنگ، اسلام آباد کیمپس)،جناب غیاث الدین(ناظم امتحانات)، محترمہ فوزیہ بانو(انچارج کتب خانہ)، ڈاکٹر غلام رسول لکھن(شعبہ معاشیات)نے بذریعہ ویڈیو اجلاس میں شرکت کی۔
کراچی: پچھلے سال کے بانسبت اعلیٰ تعلیم کا بجٹ کم کرنے پر وفاقی بجٹ کو عوام و تعلیم دشمن قرار دے کر مسترد کرتی ہے اور تمام عوامی طبقات سے مطالبہ کرتی ہے کہ اس بجٹ کے خلاف آواز اٹھائیں۔ 2018 میں لگبھگ 70 ارب تھے جو کہ پچھلے سال 40 کردیے گئے اور اس سال 29 ارب ہی رہ گئیں ہیں۔ اس طرح سرکاری جامعات پر اقتصادی بوجھ ڈال کر انکو تباہ کرنے کا گھناؤنا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔ اس وجہ سے غریب لوگوں اور متوسط طبقے کے لوگوں کے بچے تعلیم سے محروم رہ جائیں گے۔
 
انجمن اساتذہ اس کے ساتھ ساتھ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں بھی کسی قسم کا اضافہ نہ کرنے کو ملازمین دشمن اقدام سمجھتی ہے جہاں اشرافیہ اپنی مراعات اور غیر ضروری اخراجات میں اضافہ جاری رکھے ہوئے ہے لیکن عام ملازمین کو مہنگائی کے دلدل میں دھنسنے کے لئے تنہاء چھوڑ دیا گیا ہے۔ انجمن اساتذہ سمجھتی ہے کہ تمام سرکاری اداروں کے ملازمین و افسران اس
اقدام کے خلاف بھرپور آواز اٹھائیں گے۔
 
انجمن اساتذہ فیڈریشن  آف آل پاکستان اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن سے مطالبہ کرتی ہے کہ ہائیر ایجوکیشن کے بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ نہ کرنے اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن اور یونیورسٹیز کو ایک اور مالی سال میں مشکلات سے دو چار کرنے پر وفاقی بجٹ کے خلاف جلد از جلد اپنے لائحہ عمل کا اعلان کرے۔
اسلام ٓباد: قائداعظم یونیورسٹی دنیا کی بہترین 500 جامعات میں شامل ہوگئی۔ کیو ایس جامعات کی عالمی درجہ بندی برائے 2021 کے مطابق قائداعظم یونیورسٹی دنیا کی بہترین پہلی 500 جامعات میں جگہ بنانے میں کامیاب ہو گئی
یہ درجہ بندی 10 جون 2020 کو منظر عام پر آئی جس میں قائد اعظم یونیورسٹی 454 ویں نمبر پر ہے جو گزشتہ برس 521 ویں نمبر پر تھی۔،جامعات کی عالمی درجہ بندی میں قائد اعظم یونیورسٹی نے 57 درجے ترقی کی ہے ۔قائد اعظم یونیورسٹی دنیا کی بہترین 500 جامعات میں جگہ بنانے والی پاکستانی واحد جامعہ ہے ۔
ٹائمز ہائر ایجوکیشن رینکنگ کے مطابق قائد اعظم یونیورسٹی کا 75واں نمبر ہے ۔ پروفیسرڈاکٹر محمد علی وائس چانسلر قائداعظم یونیورسٹی نے جامعہ کے امتیازی حیثیت حاصل کرنے اور اہم کامیابی پر اساتذہ، طلبہ اور عملے کی کاوشوں کی تعریف کی، اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی نے ہمیشہ اپنے تعلیمی تحقیقی معیار کی بدولت علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر کامیابی حاصل کی ہے ۔
اسلام آباد: علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی نے ملک بھر میں اپنے 14 لاکھ سے زائد طلباء و طالبات کو تدریسی کتب ویب سا ئٹ پر فراہم کردیں.
 
طلباء و طالبات اپنی کتابیں ویب سائٹ پر Booksوالی آپشن سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں۔ علاوہ ازیں سمسٹر بہار 2020ء میں پیش کئے گئے تعلیمی پروگرامز کے طلباء و طالبات کو بذریعہ ڈاک کتب کی ترسیل کا عمل بھی شروع کیا جاچکا ہے۔
طلباء و طالبات کی سہولت کو مدنظر رکھتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضیاء القیوم نے بذریعہ ڈاک کتب ارسال کرنے کے ساتھ ہی ساتھ تمام درسی کتب ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرنے کے احکامات صادر کئے تھے۔ یونیورسٹی کے لاکھوں طلبہ کیلئے ویب سائٹ پر کتب کی دستیابی یونیورسٹی کا بڑا کارنامہ ہے ۔

 لاہور: محکمہ ہائر ایجوکیشن پنجاب کے بجٹ میں بہت بڑا کٹ لگانے کی تیاریاں مکمل کرلی گئیں،گزشتہ مالی سال میں دئیے گئے بجٹ سے بھی 50 فیصد سے زائد کمی کر دی گئی۔

ذرائع کے مطابق محکمہ ہائر ایجوکیشن پنجاب نے آئندہ مالی سال 2020-21 کے لئے 25 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ طلب کیا اور ریکوزیشن محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کو بھجوائی گئی ۔محکمہ ہائر ایجوکیشن کی بھجوائی گئی سمری کے جواب میں پنجاب حکومت 4ارب روپے سے بھی کم صرف (3 اعشاریہ 7 ) ارب روپے کا بجٹ رکھنا چاہتی ہے ۔
 
واضح رہے گزشتہ برس محکمہ ہائر ایجوکیشن پنجاب کو تقریباً 8 ارب روپے کا بجٹ دیا گیا تھا ۔مثال کے طور پر پنجاب یونیورسٹی کا اپنا بجٹ 9 ارب روپے سے زائد کا ہوتا ہے ۔
اس حوالے سے وزیر ہائر ایجوکیشن راجا یاسر ہمایوں سرفراز کا کہنا ہے کہ جس طرح کے ملکی حالات چل رہے ہیں، ایسے حالات میں ہر شعبہ مشکلات کا شکار ہے ۔نامساعد حالات میں بھی حکومت کوشش کر رہی ہے کہ معاملات کو درست سمت میں لے کر جایا جائے
لاہور: اساتذہ کے تبادلوں پر سے پابندی اٹھا لی گئی، محکمہ اسکول ایجوکیشن نے تبادلوں کا شیڈول جاری کردیا ۔اساتذہ 16 جون تک تبادلوں کے لیے آن لائن درخواستیں جمع کروا سکیں گے ۔
تفصیل کے مطابق محکمہ اسکول ایجوکیشن کی جانب سے تبادلوں کے پہلے مرحلے کا آغاز کردیا گیا۔
شیڈول کے مطابق 17 سے 20 جون تک پی آئی ٹی بی پہلی ویٹنگ لسٹ تیار کی جائے گی ،22 سے 25 جون تک متعلقہ اتھارٹیز سے سیٹوں کی تصدیق ہوگی،8جولائی تک تبادلوں کے آرڈرز تیار ہونگے ،9 جولائی کو تبادلوں کے احکامات جاری کئے جائیں گے ،10 سے 17 جولائی تک اساتذہ اپنی نئی پوسٹنگ پر جوائننگ دینگے ۔
لاہور: لاہور سمیت پنجاب کے ہزاروں سرکاری اسکولوں کے نان سیلری بجٹ میں مالی بے ضابطگیاں چھپانے کے لیے ایجوکیشن اتھارٹیز نے خریداری کی رسیدیں دبا لیں ۔
 
پی ایم آئی یو کی ہدایت کے باوجود اسکولوں نے نان سیلری بجٹ کا ریکارڈ سیس پر اپ لوڈ نہ کیا ۔اسکولوں کو مالی سال 2018 اور 2019 کا این ایس بی ریکارڈ فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی تھی ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ متعدد اسکول سربراہان نے بغیر تصدیق نان سیلری بجٹ کا غلط ڈیٹا سیس پر اپلوڈ کردیا جس کے بعد اخراجات کی تصدیق نہیں ہوپار ہی ۔
 
پروگرام مانیٹرنگ اینڈ امپلیمنٹ ایشن یونٹ نے اسکولوں کو دوبارہ این ایس بی کا تصدیق شدہ ریکارڈ اپ لوڈ کرنے کی ہدایت کردی۔
 
تمام اسکول یکم جولائی تک این ایس بی کا ریکارڈ سیس پر اپ لوڈ کریں، ڈیٹا فراہم نہ کرنے والے اسکول سربراہان کیخلاف محکمانہ کارروائی کیجائے گی۔
اسلام آباد : قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی میں مالی جائزہ اور مستقبل کے لائحہ عمل سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقدکیاگیا۔
 
اجلاس میں مالی وسائل سے متعلق گفتگو کی گئی۔ اجلاس کی صدارت وائس چانسلر ڈاکٹر عطاء اللہ شاہ نے کی۔
 
آن لائن اجلاس میں یونیورسٹی کے ڈینز، ڈائریکٹرز اور مختلف شعبہ جات کے سربراہان نے شرکت کی۔ دریں اثناء ڈاکٹر عطاء اللہ شاہ نے کورونا اور سیاحت کے تناظر میں منعقدہ سیمینار میں بھی شرکت کی۔
کراچی : پرائیویٹ اسکولز ایکشن کمیٹی کے عہدیداروں نے ایک بار پھر 15 جون سے اسکول کھولنے کی اجازت دینے کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا ہے کہ اگر انہیں اسکول کھولنے کی اجازت نہ دی گئی تو16جون کوآئندہ کا لا ئحہ عمل طے کریں گے جس میں ملک گیر احتجاج کا اعلان بھی ہو سکتا ہے ۔
 
ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو اسکولوں کی بندش اور تعلیم دشمن اقدمات کے خلاف کراچی پریس کلب کے سامنے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ احتجاجی مظاہرے کی قیادت پرائیویٹ اسکول مینجمنٹ ایسوسی ایشن کے چیئرمین اور ایکشن کمیٹی کے ذمہ دار پرویز ہارون، علیم الدین قریشی اور حنیف جدون کر رہے تھے جبکہ احتجاج میں مختلف پرائیویٹ اسکولوں کی ایسوسی ایشنز کے رہنماؤں عالم شیر،ڈاکٹر ارشد علی ،انور علی بھٹی سمیت شہر کے مختلف اضلاع کے 3ہزار سے زائد تعلیمی اداروں کے سربراہوں نے شرکت کی ۔ اس موقع پر مظاہرین نے احتجاجی بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر پرائیویٹ اسکولوں کو بند ہونے سے روکو، تعلیم کو عزت دو ،اساتذہ کا استحصال اور معاشی قتل عام بند کرو سمیت دیگر مختلف نعرے درج تھے۔
ایکشن کمیٹی کے رہنما پرویز ہارون نے احتجاجی مظاہرین سے خطاب میں کہا کہ نجی تعلیمی اداروں کو ایس او پیز کے تحت 15جون سے اسکول کھولنے کی اجازت دی جائے۔